راہل گاندھی کے الزام کے بعد کرناٹک پولیس کی تحقیقات میںانکشاف ،ایک ڈیٹا انٹری سینٹرکو اس کام کیلئے لاکھوں روپے دئیے گئے، الیکشن کمیشن نے تردیدکی
EPAPER
Updated: October 24, 2025, 9:21 AM IST | Bangalore
راہل گاندھی کے الزام کے بعد کرناٹک پولیس کی تحقیقات میںانکشاف ،ایک ڈیٹا انٹری سینٹرکو اس کام کیلئے لاکھوں روپے دئیے گئے، الیکشن کمیشن نے تردیدکی
کرناٹک کی آلند اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے ووٹ چوری کے الزامات پر ایک بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی )نے ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرتے ہوئے پایا کہ ایک ڈیٹا سینٹر آپریٹر نے ہر ووٹر کا نام حذف کرنے کیلئے۸۰؍ روپے وصول کیے ہیں۔ایس آئی ٹی کے مطابق، دسمبر ۲۰۲۲ء سےفروری ۲۰۲۳ء یعنی کرناٹک اسمبلی الیکشن سے پہلے آلند حلقے میں ۶۰۱۸؍ رائے دہندگان کے نام ڈیلیٹ کرنے کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈیٹا سینٹر آپریٹر کو کل۴ء۸؍ لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ ایس آئی ٹی نے کلبرگی ضلع ہیڈکوارٹر میں ایک ڈیٹا سینٹر کی بھی نشاندہی کی جہاں سے ووٹروں کو حذف کرنے کی درخواستیں بھیجی جاتی تھیںاور نام بھی کاٹےجاتے تھے ۔
تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ موصول ہونے والی۶۰۱۸؍درخواستوں میں سے صرف۲۴؍ حقیقی تھیں کیونکہ وہ اب آلند میں مقیم نہیں ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے۱۸؍ستمبر کو الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری اور منصوبہ بند طریقے سے ووٹروں کے نام حذف کرنےکے الزامات لگائےتھے ۔ انہوں نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طورپر آلند کے ان ووٹروں کو بھی پیش کیا تھا جن کے نام حذف کرنے کی کوشش کی گئی ۔اسو قت سی آئی ڈی کا سائبر کرائم یونٹ کیس کی تحقیقات کر رہا تھا۔
۲۶؍ستمبر کوایس آئی ٹی نے تحقیقات کی ذمہ داری سنبھالی۔ پچھلے ہفتے ایس آئی ٹی نے بی جے پی لیڈر سبھاش گٹیدار سے منسلک جائیدادوں پر چھاپہ مارا تھا۔۲۰۲۳ء کے الیکشن میں سبھاش گٹیدار آلند سیٹ سے کانگریس کے بی آر پا ٹل سے ہار گئے تھے ۔ ایس آئی ٹی کی تحقیقات کے مطابق ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کرنےکیلئے کلبرگی (گلبرگہ)میں ڈیٹا سینٹر قائم کرنے اور ہر نام حذف کرنےکیلئے ۸۰؍روپے کی ادائیگی کے شواہد ملے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ۲؍ افراد ڈیٹا سینٹر چلا رہے تھے جبکہ دیگر ڈیٹا انٹری آپریٹر تھے۔کل ۶؍ افراد کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیاجارہا ہے ۔
ایس آئی ٹی نے ایک لیپ ٹاپ بھی برآمد کیا جو ووٹروں کے نام حذف کرنے کیلئے درخواست دینے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ اس معلومات کی بنیاد پر۱۷؍ اکتوبر کو بی جے پی لیڈر سبھاش گٹیدار، ان کے بیٹوں ہرش آنند اور سنتوش اور ان کے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ ساتھی ملکارجن مہنت گول کی جائیدادوں کی تلاشی لی گئی۔
۷؍ سے زائد لیپ ٹاپ اور موبائل فون ضبط کر لیے گئے ہیں۔ ڈیٹا سینٹر آپریٹر کو رقم کون منتقل کر رہا تھا اس کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہے ۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ آلند میں ۷۵؍ موبائل نمبر الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹر کرنے اور ووٹر لسٹوں میں تبدیلی کیلئے استعمال کیے گئے جو پولٹری فارم کے ملازمین سے لے کر پولیس افسران کے رشتہ داروں تک کے ناموں پر رجسٹر تھے۔
بی جے پی لیڈر گٹیدار نے اس معاملے میں کہا ’’ووٹرز کے ناموں کو حذف کرنے میں میرا کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘ گٹیدار آلند سے چار بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ انہوں نےدعویٰ کیا ہے کہ ووٹر لسٹ سے ناموں کو حذف کرنے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہےکہ۲۰۲۳ءمیں اس سیٹ سے جیتنے والے بی آر پاٹل نے ذاتی مفادات کیلئے یہ الزامات لگائے۔ گٹیدار کے مطابق پاٹل وزیر بننا چاہتے ہیں اور یہ الزامات لگا کر راہل گاندھی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ۱۸ ؍ ستمبر کو۳۱؍ منٹ کا پریزنٹیشن دیا تھا۔ اس میں انہوں نےدعویٰ کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار ووٹ چوری کرنے والوں کی حفاظت کرکے جمہوریت کو تباہ کررہے ہیں۔ کرناٹک کے آلند اسمبلی حلقہ کی مثال دیتے ہوئے راہل نے دعویٰ کیا کہ وہاں کانگریس کے حامیوں کے ووٹوں کو منظم طریقے سے حذف کردیا گیا ہے۔راہل نے دعویٰ کیا کہ دوسری ریاستوں میں کام کرنے والے موبائل نمبروں کا استعمال آلند میں ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ راہل نے پریزنٹیشن میں اپنا نمبر بھی شیئر کیا۔ ان موبائل نمبروں سے گوداوائی کے ۱۲؍ پڑوسیوں کے نام بھی حذف کر دیے گئے تھے۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے۱۹؍ ستمبر کو ایک خط جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی عام شہری اپنا ووٹ آن لائن حذف نہیں کر سکتا، یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ ووٹر لسٹ سے نام نکالنے کا عمل قانونی طریقہ کار اور سماعت کے بعد ہی ہوتا ہے۔