Inquilab Logo

ملاوی: حکومت کا خشک سالی کا اعلان، ال نینو اہم وجہ،عالمی برادری سے مدد کی اپیل

Updated: March 25, 2024, 9:58 PM IST | Cape Town

زامبیا کی طرز پر ملاوی میں بھی خشک سالی کا دور دورہ۔ ال نینو نے موسم کو خشک ترین کردیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے دیگر ملکوں میں بھی حالات دگرگوں۔ خشک موسم کے سبب فصلیں تباہ۔ عوام کو بھکمری کا سامنا۔ عالمی برادری سے خوراک کی مدد کی اپیل۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

 جنوبی افریقی ملک ملاوی نے اپنے ۲۸؍میں سے ۲۳؍ اضلاع میں خشک سالی کی کا اعلان کیا ہے اور صدر کا کہنا ہے کہ اسے فوری طور پر ۲۰۰؍ ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ایک ماہ قبل ہمسایہ ملک زامبیا نے بھی مدد کی اپیل کی تھی۔ ملاوی اس خطے کا تازہ ترین ملک ہے جس کی خوراک کی فراہمی شدید خشکی کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے جس کا تعلق ال نینو موسمی رجحان سے ہے۔ ایک تیسرا ملک، زمبابوے میں بھی فصلیں بڑے پیمانے پر تباہ ہوئی ہیں اور وہ بھی خشک سالی کا اعلان کرنے پر غور کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خدشات کی نشاندہی کی تھی کہ جنوبی افریقہ میں متعدد ممالک ال نینو کے اثرات کی وجہ سے بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ 
ڈبلیو ایف پی کے موسمی نگراں کے مطابق جبکہ ملاوی، موزمبیق اور انگولا کے کچھ حصوں میں بارش کی شدید کمی تھی فروری زامبیا اور زمبابوے کیلئے گزشتہ ۴۰؍ برسوں میں خشک ترین مہینہ تھا۔ جنوبی افریقہ میں لاکھوں لوگ اسی خوراک پر انحصار کرتے ہیں جو وہ زندہ رہنے کیلئے کاشت کرتے ہیں۔ مکئی، جو خطے کی اہم خوراک ہے، خشک سالی سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ 
ال نینو ایک قدرتی، بار بار چلنے والا موسمی رجحان ہے جس میں بحر الکاہل کے کچھ حصوں میں سمندر کی سطح کا گرم ہونا شامل ہے۔ اس کے عالمی موسم پر اثرات پڑتے ہیں، بشمول جنوبی افریقہ میں اوسط سے کم بارش۔ کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ال نینو کو مزید مستحکم کررہی ہے۔ 
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے مطابق ۳۵؍ برسوں میں خطے کی صورتحال بدترین ہے۔ صرف انسان ہی نہیں بلکہ جانور بھی متاثر ہورہے ہیں۔ زمبابوے میں تحفظ کے حکام نے گزشتہ سال کے آخر میں ایک قومی پارک میں کم از کم ۱۰۰؍ نایاب ہاتھیوں کے مرنے کی اطلاع دی تھی جس کی وجہ پانی کا موجود نہ ہونا تھا۔ 
ملاوی اور زامبیا کے قومی آفات کے اعلانات سے پہلے ڈبلیو ایف پی اور یو ایس ایڈ نے زمبابوے کے دیہی علاقوں میں ۷ء۲؍ ملین لوگوں کو کھانا کھلانے کا ایک پروگرام شروع کیا تھاجبکہ اس ملک کی تقریباً ۲۰؍فیصد آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ برطانوی خیراتی ادارے آکسفیم نے اس ماہ کہا کہ زامبیا میں ۶۰؍لاکھ سے زائد افراد جو ملک کی آبادی کا ۳۰؍ فیصد ہیں، کو اب خوراک اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اگلی فصل کی کاشت کے موسم میں ابھی ایک سال باقی ہے۔ 
ملاوی کے صدر لازارس چکویرا نے خشک سالی کے بحران کو جاننے کیلئے ملک بھر کا دورہ کیا ہے۔ حکومت کے ابتدائی جائزے کے مطابق ملاوی کی مکئی کی تقریباً ۴۴؍فیصد فصل تباہ یا متاثر ہوئی ہے جس سے ۲۰؍ لاکھ گھرانے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰؍ملین آبادی والے ملک کو تقریباً ۶؍ لاکھ میٹرک ٹن خوراک کی امداد کی ضرورت ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی۔ ملاوی حالیہ برسوں میں بار بار موسم کی انتہا کا شکار رہا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح دنیا کے کچھ غریب اور سب سے کمزور ممالک موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا شکار ہو رہے ہیں حالانکہ وہ عالمی آلودگی کے اخراج کےسب سے کم ذمہ دار ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK