• Wed, 26 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ملائیشیا: آئندہ سال۱۶؍ سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے کا منصوبہ

Updated: November 25, 2025, 10:02 PM IST | Kuala Lumpur

ملائیشیا نے آئندہ سال سے ۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،مواصلاتی وزیر فیضی فاضل کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع ہے کہ تمام پلیٹ فارم اگلے سال تک ان اقدامات کو نافذ کرنے کیلئے تیار ہو جائیں گے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ملائیشیا نے آئندہ سال سے ۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے کا منصوبہ  بنایا ہے، مواصلاتی وزیر فیضی فاضل کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع ہے کہ تمام پلیٹ فارم اگلے سال تک ان اقدامات کو نافذ کرنے کیلئے  تیار ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ۲۰۲۶ء سے ۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ تاہم فاضل نے ایک سیمینار کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کا مقصد بچوں کی آن لائن حفاظت کو بہتر بنانا ہے، اور پلیٹ فارم فراہم کنندگان کو۲۰۲۶ء تک الیکٹرانک کے وائی سی شناختی تصدیق نافذ کرنی ہوگی۔دریں اثناء انہوں نے کہا، کہ ’’ہم توقع رکھتے ہیں کہ تمام پلیٹ فارم فراہم کنندہ اگلے سال تک ان اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: چینی ساختہ انسان نما روبوٹ نے بغیر بند پڑے۱۰۶؍ کلومیٹر چل کر گینز ورلڈ ریکارڈ بنایا

آسٹریلیا کے۱۰؍ دسمبر سے سوشل میڈیا صارفین پر عمر کی حد عائد کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے طریقہ کار پر قریب سے نظر رکھی جائے گی۔ واضح رہے کہ اگلے مہینے سے، آسٹریلیا ریڈیٹ، کک، فیس بک، انسٹا گرام، ٹک ٹاک، ایکس، سنیپ چیٹ، تھریڈز، اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال سے ۱۶؍ سال یا اس سے کم عمر کےبچوں کو روکنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ نے ہندوستان میں ویزا فراڈ کے خلاف مہم شروع کی

بعد ازاں ملائیشیائی وزیر نے کہا کہ یہ ہدف ایک جنوری۲۰۲۶ء سے نافذ العمل ہونے والے آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت وسیع تر تحفظات کا حصہ ہے۔انہوں نے والدین کو بھی چھوٹے بچوں کےا سکرین ٹائم کے بجائے بیرونی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ترغیب دی، اور اپنے بچوں کے ڈیوائس کے استعمال کی نگرانی کی اہمیت پر زور دیا۔دراصل اکتوبر میں، کابینہ نے سوشل میڈیا صارفین کی کم از کم عمر۱۶؍ سال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK