فیصلہ کا جائزہ لینے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔مالیگائوں بم دھماکہ کیس کے ۲؍ ملزمین اور ایک گواہ ہنوز لاپتہ ، تینوں کے قتل کردئیے جانے کا شبہ
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 11:29 PM IST | Mumbai
فیصلہ کا جائزہ لینے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔مالیگائوں بم دھماکہ کیس کے ۲؍ ملزمین اور ایک گواہ ہنوز لاپتہ ، تینوں کے قتل کردئیے جانے کا شبہ
مالیگائوں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کے بھگواملزمین کے خلاف کمزور اور ناکافی ثبوتوں کو پیش کرنے اور کئی ثبوتوں کو ضائع کرنے کے علاوہ سابقہ ایجنسی کی تفتیش کو سرے سے خارج کرنے کی وجہ سےگزشتہ روز خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے کلیدی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ اور کرنل پروہت سمیت کل ۷؍ملزمین کو بری کردیا تھا - تاہم عدالت کے فیصلہ پر اپنی خفت مٹانے کے لئے مرکزی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے بادل نخواستہ ہائی کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔عدالت کے فیصلہ کے بعد اب این آئی اے نے فیصلے کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عدالت کے فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد ہی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ اس وقت ایجنسی فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے۔ یاد رہے کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کی ابتدا میں تفتیش کرنے والی ایجنسی مہاراشٹراے ٹی ایس نے ۱۲؍ ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ اس نے سادھوی پرگیہ سنگھ ، کرنل پروہت ،سدھا کر دیویدی عرف دیانند پانڈے اور دیگر ملزمین کے خلاف ٹھوس ثبوت اکٹھا کئے تھے جن میں دھماکہ میں سادھوی کی موٹر بائیک کے استعمال سے لے کر کرنل کے ذریعہ آر ڈی ایکس فراہم کرنے اور سازشی میٹنگ کے اہم الیکٹرانک اور فارینسک ثبوتوں کو شامل تھے ۔ تاہم ۲۰۱۱ء میں یہ کیس مرکزی ایجنسی این آئی اے کو منتقل کردیا گیا۔ این آئی اے نے نہ صرف اے ٹی ایس کی تفتیش کو سرے سے خارج کردیا بلکہ از سر نو تفتیش شروع کرتے ہی سادھوی پرگیہ کو کلین چٹ دے دی۔ بعد میں اس کیس سے ۵؍ ملزمین کو ڈسچارج کردیا گیا ۔ این آئی اے نے خصوصی عدالت کے روبرو جو ثبوت پیش کئے، عدالت نے نہ صرف اسے ماننے سے انکار کردیا بلکہ دو ایجنسیوں کی متضاد تفتیش کو خارج کرتے ہوئے سبھی ملزمین کو بری کردیا۔
دریں اثناء مالیگاؤں ۲۰۰۸ءبم دھماکہ کیس کا فیصلہ ۱۷؍ کے طویل عرصے بعد آیا ہے لیکن اس مقدمے کے ۲؍ ملزین اور ایک گواہ گزشتہ ۱۷؍ سال سے غائب ہیں ان کا اب تک کوئی پتہ نہیںچل پایا ہے۔ خصوصی عدالت نے ایجنسی کو ان افراد کی تلاش کا بھی حکم دیا ہے۔ اس کیس کی تفتیش ٹیم میں شامل رہ چکے سابق پولیس افسر محبوب مجاور نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے کہ ان تینوں کا قتل ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ مالیگائوں بم دھماکہ کے ملزمین رام جی کلسانگرا اور سندیپ ڈانگے کے علاوہ ایک ہم گواہ دلیپ پاٹیدار گزشتہ ۱۷؍ سال سےلاپتہ ہیں۔ معاملہ کی تفتیش پہلے مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھی۔ بعد میں اسے این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دونوں ہی تفتیشی ایجنسیوں نے ان کی گمشدگی پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس بارے میں شولاپور سے تعلق رکھنے والے سابق پولیس افسر محبوب مجاور کا دعویٰ ہے کہ دنوں لاپتہ ملزمین رام جی اور سندیپ ڈانگے، نیز ایک گواہ دلیپ پاٹیدار کو اے ٹی ایس کی تحویل میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مجاور کے اس متنازع بیان کی روشنی میں رام جی کے اہل خانہ نے اس معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
رام جی کلسانگرا کے اہل خانہ نے اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس میں اس کے بیٹے دیورتھ نے کہا کہ مالیگائوں بم دھماکہ معاملہ میں جب اے ٹی ایس نے میرے والد کو پوچھ تاچھ کے نام پر حراست میں لیا تھا اس وقت میری عمر ۱۳؍ سال تھی ، اب میں ۲۱؍سال کا ہوں لیکن آج تک میرے والد کا کچھ پتہ چلا ہے ، نہ ہی تفتیشی ایجنسی نے ان کے لاپتہ ہونے کے تعلق سے کوئی ٹھوس جواب دیا ہے۔ ہمیں صرف ذرائع ابلاغ میں ہی اپنے والد کا نام سننے کو ملتا ہے ۔اہل خانہ نے حکومت سے رام جی کے قاتلوں کو تلاش کرنے اور پھانسی پر لٹکانے کی اپیل بھی کی ہے۔
میڈیا میں مالیگائوں بم دھماکوں کے تعلق سے متنازع بیان دینے والے سابق پولیس افسر محبوب مجاور نے الزام لگایا ہے کہ اے ٹی ایس کے اعلیٰ افسران نے رام جی اور ڈانگے کے علاوہ گواہ پاٹیدار کو قتل کر دیا ہے۔ مجاور نے کہا کہ ’’آج تک ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور فرار ہوگئے ہیں۔‘‘ مجاور نے الزام لگایا کہ ان دونوںکو تلا ش کرنے کیلئے پرم بیر سنگھ پر کو خفیہ ذمہ داری دی گئی تھی اور تلاش کرنے کیلئے سیکریٹ فنڈ سے پیسے بھی فراہم کئے گئے تھے۔بقول مجاور میں بھی ایمانداری سے انہیں تلاش کرنے کے لئے اندور، ناگپور اجمیر، بھوپال اور بیجا پور میں چکر لگاتا رہا۔ پھر مجھے معلوم ہوا کہ تینوں کو حراست میں لے کر قتل کردیا گیا ہے اور ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ فرار ہوگئے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ اس کی مخالفت کرنے پر مجھ پر اسلحہ کا جھوٹا کیس درج کیا گیا اور مجھے معطل کردیا گیا ۔ تاہم شولا پور کورٹ نے مجھے تمام جھوٹے الزامات سے بری کردیا۔