چند دن قبل، ٹرمپ نے ماسکو کو دس دنوں کے اندر یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کرنے پر سخت اقتصادی اقدامات کا انتباہ جاری کیا تھا جس کے بعد امریکی صدر اور میدویدیف کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 5:07 PM IST | Washington
چند دن قبل، ٹرمپ نے ماسکو کو دس دنوں کے اندر یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کرنے پر سخت اقتصادی اقدامات کا انتباہ جاری کیا تھا جس کے بعد امریکی صدر اور میدویدیف کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کے تبصرے کے بعد انہوں نے روس کے قریب دو جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا: ”میں نے دو جوہری آبدوزوں کو مناسب علاقوں میں پوزیشن لینے کا حکم دیا ہے، صرف اس صورت میں کہ یہ احمقانہ اور اشتعال انگیز بیان، محض بیان سے زیادہ ہوں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور اکثر ان کے غیر متوقع نتائج نکل سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ ان میں سے ایک واقعہ نہیں ہوگا۔“
یہ بھی پڑھئے: روس: پوتن کے حامی اور سابق صدر دمتری میدویدیف نے ”مردہ معیشت“ کہنے پر ٹرمپ کو ٹرول کیا
ٹرمپ نے روس کے موجودہ صدر ولادیمیر پوتن کے حامی میدویدیف کی جانب سے ٹرمپ کو دیئے گئے انتباہ کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے جس میں انہوں نے مخالفین کو ”مردہ“ قرار دینے اور روس کی ’ڈیڈ ہینڈ‘ جوہری حملے کی صلاحیت کا حوالہ دیا تھا۔ میدویدیف، جو اب روس کی سیکوریٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین ہیں، یوکرین جنگ کے آغاز سے ہی کریملن کی طرف سے سب سے زیادہ کھل کر مغرب مخالف شخصیات میں سے ایک کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ حال ہی میں، ٹرمپ نے ماسکو کو آخری وارننگ دی تھی کہ وہ دس دنوں کے اندر یوکرین میں جنگ بندی پر راضی ہو جائے ورنہ اسے سخت اقتصادی اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس الٹی میٹم کے بعد امریکی صدر اور میدویدیف کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرمپ نے ہندوستان اور روس کی معیشتوں کو نشانہ بنایا
ایک علیحدہ پوسٹ میں، ٹرمپ نے ہندوستان اور روس دونوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”مجھے اس بات کی پرواہ نہیں کہ ہندوستان روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ اگر وہ چاہیں تو اپنی ’مردہ معیشتوں‘ کو ایک ساتھ لے کر ڈوب سکتے ہیں، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔“ انہوں نے ہندوستان کے زیادہ ٹیرف پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ”دنیا میں سب سے زیادہ“ قرار دیا اور دہرایا کہ امریکہ کا روس کے ساتھ ”تقریباً کوئی کاروبار نہیں ہے۔“ ٹرمپ کے یہ تبصرے واشنگٹن کی جانب سے ہندوستانی درآمدات پر ۲۵ فیصد ٹیرف عائد کرنے اور نئی دہلی کی سستے روسی تیل اور فوجی سازوسامان کی خریداری پر جرمانے کا انتباہ دینے کے ایک دن بعد سامنے آئے۔