Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’کانگریس دوگنی طاقت کے ساتھ واپس آئے گی‘‘

Updated: December 04, 2023, 11:51 AM IST | Agency | New Delhi

کھرگے اور راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں واپسی کا عزم ظاہر کیا۔

Mallikarjun Kharge. Photo: INN
ملکارجن کھرگے۔ تصویر : آئی این این

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے تلنگانہ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو ووٹ دینے والوں کاشکریہ ادا کیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ جن ریاستوں میں پارٹی کو شکست ہوئی ہے، وہاں وہ دوگنا جوش کے ساتھ واپس آئے گی۔کھرگے نے کہا ’’میں تلنگانہ کے عوام کے فیصلے کیلئے ان کاشکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ساتھ ہی ان تمام ووٹروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہمیں ووٹ دیا۔ ان تینوں ریاستوں میں ہماری کارکردگی بلاشبہ مایوس کن رہی لیکن ہمیں پختہ یقین ہے کہ ان تینوں ریاستوں میں سخت محنت اور عزم کے ذریعے ہم مضبوطی کے ساتھ واپس آئیں گے۔‘‘انہوں نے کہا’’کانگریس نے ان چار ریاستوں میں پوری طاقت اور پُر زور طریقے الیکشن لڑی۔ اس کیلئے میں اپنے لاکھوں کارکنان کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ہم ان عارضی ناکامیوں پر قابو پالیں گے اور انڈیا اتحاد کی جماعتیں مل کر دوگنا جوش کے ساتھ آئندہ لوک سبھا انتخابات کی تیاری کریں گی۔‘‘
 عوام حامی تلنگانہ بنانے کی کوشش کریں گے: راہل
راہل گاندھی نے بھی تقریباً وہی بات کہی جو کھرگے نے کہی۔ انہوں نے کہا، ’’کانگریس نے ان چار ریاستوں کے انتخابات میں اپنی پوری طاقت کے ساتھ حصہ لیا۔ میں اس کے ان گنت کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے رات دن محنت کی۔ ہمیں اس شکست سے مایوس ہوئے بغیر انڈیا الائنس کی جماعتوں کے ساتھ دہرے جوش و خروش سے اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کرنی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا، ’’ہم عاجزی کے ساتھ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان کے انتخابی نتائج کو قبول کرتے ہیں ۔ہماری طرف سے نظریے کی لڑائی جاری رہے گی۔ تلنگانہ کے لوگوں کا بہت بہت شکریہ ۔ ہم عوام حامی تلنگانہ بنانے کے وعدے کو ضرور پورا کریں گے۔ تمام کارکنان کو ان کی محنت کیلئے اور آپ کے تعاون کیلئے دل سے بہت شکریہ!‘‘ یاد رہے کہ تلنگانہ میں پہلی بار غیر بی آر ایس حکومت بنی ہے۔ 
 تلنگانہ کی جیت تمام کارکنان کی جیت ہے  
 کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے اس موقع پر کہا کہ ’’تلنگانہ کے عوام نے تاریخ رقم کی ہے اور کانگریس کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ یہ تلنگانہ کے عوام کی جیت ہے۔ یہ ریاست کے عوام اور ہر کارکن کی جیت ہے۔ کانگریس کی طرف سے تلنگانہ کے عوام کا دل کی گہرائیوں سےشکریہ۔ کانگریس تلنگانہ میں امن، خوشحالی اور ترقی کیلئے پرعزم ہے۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے عوام نے کانگریس کو اپوزیشن کا کردار سونپا ہے۔ عوام کا فیصلہ سر ماتھے پر۔جے ہند‘‘
سناتن کی مخالفت بھاری پڑی: پرمود کرشنن 
ن دنوں بی جے پی کے سُر میں سُر ملانے والے کانگریس لیڈر پرمود کرشنن نے کہا ہےکہ ’’یہ کانگریس کی شکست نہیں ہے، یہ بائیں بازو کی شکست ہے، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آج کانگریس کو سناتن مخالف پارٹی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ کانگریس وہی پارٹی ہے جس کے لیڈر مہاتما گاندھی رگھوپتی راگھوکہہ کر اپنے کام کا آغاز کرتے تھے۔ ضرورت ان لیڈروں کو کانگریس سے باہر کرنے کی ہے جو اس پارٹی کو مہاتما گاندھی کے راستے سے ہٹا کر بائیں بازو کی راہ پر لے جا رہے ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر انہیں نہیں ہٹایا گیا تو کانگریس جلد ہی ایم ای ایم کی طرح ہو جائے گی۔ ذات پات کی سیاست اور سناتن کی مخالفت ہمیں لے ڈوبی گی کیونکہ ان دونوں کو اس ملک میں کبھی قبول نہیں کیا گیا ۔‘‘کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے کہا کہ ٹھیک ۲۰؍ سال پہلے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا، اس وقت ہم صرف دہلی میں ہی جیت سکے تھے لیکن چند ہی مہینوں میں مضبوطی کے ساتھ ہم واپس آئے اور کانگریس نے لوک سبھا انتخابات میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر مرکز میں حکومت قائم کی۔ امید، اعتماد، صبر اور عزم کے ساتھ، انڈین نیشنل کانگریس آئندہ لوک سبھا انتخابات کیلئے تیاری کرے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK