Inquilab Logo Happiest Places to Work

منی پور میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے: ملکارجن کھرگے

Updated: September 27, 2023, 3:11 PM IST | New Delhi

کانگریسی صدر ملکارجن کھرگے نے منی پور میں جاری تشد د کے حوالے سے کہا کہ مشرقی ریاست میدان جنگ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ منی پور کے لوگ پچھلے ۱۴۷؍ دنوں سے تشدد کو برداشت کر رہے ہیں لیکن نریندر مودی کے پاس وقت نہیں کہ وہ ریاست کا دورہ کریں۔

Congress president Mallikarjun Kharge. Photo: INN
کانگریس صدر ملکار جن کھرگے۔ تصویر: آئی این این

کانگریسی صدر ملکار جن کھرگے نے منی پور میں جاری تشدد اور مشکلات پر بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کانشانہ بنایا اور کہا کہ مشرقی ریاست ’میدان جنگ ‘ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پچھلے ۱۴۷؍ دنوں سے منی پور کے لوگ تشدد کو برداشت کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم مودی کے پاس وقت نہیں کہ وہ ریاست کا دورہ کریں۔ ایک بار پھر تشدد میں نشانہ بنائے گئے ۲؍ طلبہ کی خوفناک تصویروں نے ملک بھر کے لوگوں کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس تشدد میں خواتین اور بچوں کے خلاف مظالم کو ہتھیار بنایا گیا تھا۔
انہوں نے بی جے پی پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کونا اہل قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی فوری طور پر انہیں برطرف کرے۔ یہ کسی بھی افراتفری کو روکنے کیلئے پہلا قدم ہو گا۔ 
خیال رہے کہ منی پور میں انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ۲؍میتی براداری کے طلبہ کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جو ۶؍ جولائی کو لا پتہ ہوئے تھے۔ ان تصویروں کے تعلق سے کانگریس کی لیڈر پرینکا گاندھی نے بھی بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو اپنی بے عملی پر شرمندہ ہونا چاہئے۔ اس حوالے سے منی پور کے رہائشی افراد اور طلبہ نے بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ پولیس، آر اے ایف اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس کی وجہ سے ۲۵؍ سے ۳۰؍ احتجاجی زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس حوالے سے آج سی بی آئی کی ٹیم اپنے ڈائریکٹر اجے بھاٹ ناگر کے ساتھ امپھال پہنچے گی اور دونوں طلبہ کی گمشدگی اور موت کی تفتیش کرے گی۔
۳؍ مئی سے جاری منی پور تشدد میں اب تک ۱۷۶؍ سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ ۳۰۰؍ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد کےسبب کئی افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK