Inquilab Logo

حکومت کا ارادہ کچھ اور ہے، انتخابات کے سبب خواتین ریزرویشن بل کی تشہیر کی گئی ہے

Updated: September 20, 2023, 2:13 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پر جاری بحث کے دوران کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کو حکومت کے ارادوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ حکومت یہ بل انتخابات کے پیش نظر لے کر آئی ہے۔ کانگریس نے اسے ’’ انتخابی جملہ‘‘ اور ملک کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے۔

Mallikarjun Kharge. Photo. INN
ملکارجن کھرگے۔ تصویر:آئی این این

لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پر جاری بحث کے دوران کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کو حکومت کے ارادوں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ حکومت اس بل کو انتخابات کے پیش نظر لے کر آئی ہے۔ ۳؍ دن پہلے انہوں نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’۲۰۱۰ ء میں ہم نے بل راجیہ سبھا میں پاس کیا تھا لیکن لوک سبھا میں بل پاس کرنے میں ناکام رہے۔ اس لئے یہ کوئی نیا بل نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر وہ اس بل کو آگے لے جاتے تو بل اب تک پاس ہوچکا ہوتا۔ بعد ازیں بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں محسوس کررہا ہوں کہ اس بل کی تشہیر انتخابات کے پیش نظر کی گئی ہے لیکن جب تک حد بندی یا مردم شماری نہیں ہوجاتی آپ محسوس کرسکتے ہیں کہ اس میں کتنا وقت لگے گا۔ وہ اس بل کو جلد ہی پاس کرسکتے تھے لیکن ان کے ارادے کچھ اور ہیں۔  ہم اس پر اصرار کریں گے کہ خواتین ریزرویشن بل جلد لایا جائے اور ہم مکمل تعاون کریں گے لیکن اس کی خامیوں کی اصلاح کی جانی چاہیے۔
کھرگے نے مزید کہا کہ ان کا یہ نشان آئین کے ( ایک ہزار اٹھائیسویں ترمیم ) کے ایک دن بعد بل۲۰۲۳ ءمیں آیا ہے ۔ لوک سبھا میں بل کو ضمنی تجارت کی فہرست میں پیش کیا گیا ہے۔ خواتین ریزرویشن بل کا مقصد خواتین کے ریزرویشن کو ۱۵؍ سال کی معیاد تک جاری رکھنا اور ایس سی اورایس ٹی کوٹہ میں خواتین کیلئے مخصوص نشست رکھنا ہے۔ قانون سازی کے مطابق اس بل کا ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا  الیکشن سے پہلے نافذ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق حد بندی کے عمل کو مکمل کرنے کہ بعد ہی اسے نافذ کیا جاسکتا ہے جو ممکنہ طور پر ۲۰۲۹ء تک ہوگا۔ ریزرویشن کا عمل حد بندی کی مشق شروع ہونے کے بعد عمل میں آئے گا جو ۱۵؍ سال تک جاری رہے گا۔ بل کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں کی بدلی حد بندی کی مشق کے بعد کی جائے گی۔ حکومت نے کہا کہ’’ خواتین بنیادی طور پر پنچایت اور میونسپل محکمہ میں حصہ لے سکیں گی لیکن اسمبلی میں ان کی نمائندگی پارلیمنٹ میں مخصوص ہوگی۔ وہ مختلف مسائل پر قانون سازی اور فیصلہ سازی کرسکتی ہیں۔ ‘‘ کانگریس نے اسے ’’ انتخابی جملہ‘‘ اور ملک کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK