ایم ایچ بی کالونی کی مسجد حضرت عثمان بن عفان کا معاملہ۔ وقف ٹریبونل نے اسٹے دے کر کسی قسم کی کارروائی پر روک لگادی۔ اگلی شنوائی ۲۶؍جون کو۔
EPAPER
Updated: June 16, 2025, 3:22 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
ایم ایچ بی کالونی کی مسجد حضرت عثمان بن عفان کا معاملہ۔ وقف ٹریبونل نے اسٹے دے کر کسی قسم کی کارروائی پر روک لگادی۔ اگلی شنوائی ۲۶؍جون کو۔
یہاں ایم ایچ بی کالونی چال نمبر ۱۵۲؍میں واقع اہل حدیث مسجد حضرت عثمان بن عفان کے انہدام کی کارروائی رکوانے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔ وقف ٹریبونل نے اسٹے دے دیا اور نوٹس جاری کرتے ہوئے مہاڈا کی کسی قسم کی کارروائی پر روک لگادی۔ حالانکہ مہاڈا کی جانب سے بڑی چالاکی سے مسجد کی پہلی منزل پر ۱۲؍ جون کو انہدام کے لئے نوٹس چسپاں کردیا گیا تھا اور پولیس بندوبست کے لئے بھی تیاری کرلی گئی تھی مگر مہاڈا کا سارا منصوبہ ناکام ہوگیا۔ اب اس معاملے کی اگلی شنوائی وقف ٹریبونل میں۲۶؍جون کو ہوگی۔ وقف ٹریبونل کی جانب سے اسٹے دینے پر ٹرسٹیان نے راحت کی سانس لی۔
یاد رہے کہ مالونی گیٹ نمبر۷؍ اور۸؍ میں مہاڈا ہاؤسنگ بورڈ کی چالیاں بنی ہوئی ہیں اور ان کی نگرانی مہاڈا کرتا ہے مگر حیرت انگیز طور پر جب راستہ خراب ہونے یا بارش کا پانی جمع ہونے سے مکین پریشان ہوتے ہیں تو مہاڈا اپنی ذمہ داری بھول جاتا ہے اور بی ایم سی کے حوالے سے مکینوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔
چال نمبر۱۵۲؍کے دو کمروں پر دو منزلہ مسجد عثمان بن عفان بنائی گئی ہے اور یہاں نماز کا باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس تعلق سے کسی شرپسند نے شکایت کی اس پر مہاڈا کی جانب سے ۱۲؍ مارچ کو رمضان المبارک میں نوٹس دیا گیا کہ آپ نے غیر قانونی تعمیرات کی ہیں جبکہ آپ کو رہائش کے لئے کمرہ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد دوسرا نوٹس۱۸؍ مارچ کو دیا گیا۔ اس کے جواب میں ٹرسٹیان کی جانب سے۳؍ اپریل کو جواب دے کر یہ کہا گیا کہ ہمیں مزید وقت دیا جائے۔ اس کے بعد ۷؍ اپریل کو اس مسجد کو وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کرادیا گیا۔ رجسٹریشن کے بعد ٹرسٹیان کو اطمینان تھا کہ انہدامی کارروائی کی جو تلوار ان پر لٹک رہی ہے، وہ خطرہ ٹل گیا ہے کیونکہ اب ملکیت وقف بورڈ کی ہوگئی ہے اور اس کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کیا جاسکتا مگر۲۳؍ مئی کو مہاڈا کی جانب سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پہلی منزل پر ایک نوٹس چسپاں کرکے یہ انتباہ دیا گیا کہ۱۲؍ جون کو مسجد توڑنا ہے۔
مسجد کے صدر طاہر حسین نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ نوٹس چسپاں کرنے کے بعد مالونی کے سینئر انسپکٹر آئے اور انہوں نے بھی مذکورہ تاریخ پر انہدامی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے دوسرے دن پولیس اسٹیشن بلایا مگر ہم لوگوں نے ان سے بھی وقت مانگا اور اے سی پی میڈم سے ملاقات کی۔ ان کو تفصیلات بتائیں اور ان سے تعاون کی درخواست کی چنانچہ انہوں نے تعاون کیا اور پولیس بندوبست کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی۔ اسی اثناء میں جمیل مرچنٹ کی رہنمائی میں وقف بورڈ میں رجسٹریشن اور دیگر کام کس طرح کئے جائیں، کوشش جاری رہی اور اس کا مثبت نتیجہ سامنے آیا اور اب تک خدا کا گھر محفوظ ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ جمیل مرچنٹ خود بھی مسجد حضرت علی اور مسجد مریم کے ذمہ دار ہیں اور انہوں نے اس طرح کی کارروائیاں کی ہیں، اسی سبب ان سے کافی مدد ملی اور وقف بورڈ میں رجسٹریشن کے بعد صورتحال بالکل بدل گئی ورنہ مہاڈا اپنی جانب سے پولیس بندوبست میں انہدامی کارروائی کی پوری تیاری کرچکا تھا۔ اب ہم سب کی یہی کوشش ہے کہ۱۴؍ دن کیلئے دیا گیا اسٹے مستقل ہوجائے تاکہ مسجد کے انہدام کا اندیشہ اور خطرہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ وقف بورڈ میں داخل کیس میں مہاڈا اور پولیس وغیرہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
طاہر حسین نے مہاڈا کے افسران سے سوال کیا کہ مہاڈا ہاؤسنگ بورڈ میں صرف مسجد عثمان بن ہی دو منزل نہیں بنائی گئی ہے بلکہ بیشتر مکانات دو اور تین منزلہ بنے ہوئے ہیں، مہاڈا اس تعلق سے کیوں آنکھیں بند کئے ہوئے ہے، کیا محض مسجد کی تعمیر ہی اسے غیر قانونی دکھائی دے رہی ہے۔