Inquilab Logo

مالونی: غیرقانونی قبضوں کے خلاف انہدامی کارروائی

Updated: February 21, 2024, 9:49 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

بھاری پولیس بندوبست میں گیٹ نمبر ایک سے گیٹ نمبر ۸؍تک کارروائی کی گئی۔ مقامی افراد نے اس پرکئی سوال قائم کئے اورغیرقانونی قبضہ جات مستقل طور پرہٹانے کا مطالبہ کیا۔

Demolition squads removing illegal encroachments in Maloney. Police officers are also seen.Photo: Inquilab
مالونی میں انہدامی دستہ غیرقانونی قبضہ ہٹاتے ہوئے ۔ پولیس اہلکار بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

یہاں بڑے پیمانے پرانہدامی کارروائی کی گئی ۔ منگل کی صبح گیٹ نمبرایک سے گیٹ نمبر۸؍تک کئی دکانیں، دکانوں کے بڑھے ہوئے حصے ،گٹرکے اوپر کی تعمیرات ،لگائی گئیں سیڑھیاں اور جالیاںبھی توڑدی گئیں۔مجموعی طور پر ۸۰؍سے زائدچھوٹی بڑی غیرقانونی تعمیرات کا   صبح سے شام تک انہدام جاری رہا۔  اس دوران پولیس کا بھاری بندوبست تھا۔
غیرقانونی قبضے سے دشواریاں
 اس نمائندے نے دیکھا کہ جس وقت ۶؍ نمبر نالے سے متصل سروس روڈپر غیرقانونی تعمیرات توڑی جارہی تھیں،لوگ آپس میںگفتگو کرتے ہوئے کارروائی پر اطمینان کا اظہار کررہے تھے اورکہہ رہے تھےکہ یہ روڈ تھا لیکن اب قطار سے مدر ٹریسا اسکول تک غیرقانونی طریقے سے قبضے اور دکانیں بنانے کے سبب راستہ چلنا دشوار ہوگیا ہے۔اسے پہلے روڈ کہا جاتا تھا مگرغیرقانونی قبضے کی وجہ سے وہ گلی میںبدل گیا ہے۔ بی ایم سی یا کلکٹر کے ذریعے اس طرح کی کارروائی سے ایک دو دن تو کچھ فرق پڑتا ہے مگر بعد میں  حالت وہی  ہی ہوجاتی ہے کیونکہ سبھی قابض دوبارہ قبضہ جما  لیتے ہیں۔اس لئے مستقل طور پر کارروائی ہواور غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرنے والوں کو سزا بھی دی جائے تب شاید یہ سلسلہ رک سکے۔
 دوسری جانب متاثرین سے بات چیت کرنے پران کاکہنا تھا کہ ہمیں پہلے سے کوئی اطلاع نہیںدی گئی ،اچانک آکر کارروائی شروع کردی گئی ۔ اس پربی ایم سی اورکلکٹر عملہ کاجواب تھا کہ غیرقانونی قبضہ جات کیلئے کسی طرح کے نوٹس جاری کرنے کی ضرورت نہیںہوتی ہے۔ قبضہ کرنے والو ں کوخود سوچنا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں ۔اگروہ گٹرپرقبضہ کرلیںگے، وہاں تعمیرات کرلیں گے، سیڑھیاں اور جالیاں لگالیں گے تو صفائی کیسے ہوگی اورپھر بار ش کے ایام میںپانی کی نکاسی کا الگ مسئلہ ہوگا۔ اس کے علاوہ فٹ پاتھ سے لوگ کیسے گزریں گے۔ 
مکینوں کے سوالات اورملی بھگت کاالزام 
کچھ دکانداروں نےکارروائی کرنے میں بھید بھاؤکا بھی الزام عائد کیا ۔ ان کا کہناہے کہ ہم نے حفاظتی جالی اپنی دکان کی دیوار سے لگاکر نصب کی ہے، اسے بھی توڑ دیا گیاجبکہ کئی بڑی دکان والوں نے گٹر کا حصہ اپنے قبضے میںلے لیا ہے ،اسے ہاتھ نہیں لگایا گیا، ایسا کیوں؟ کیا پانی کی نکاسی یا صاف صفائی میں رکاوٹ محض چند دکانوں ہی سے  ہوتی ہے یا قطارسے جہاں بھی قبضے کئےگئے ہیں،ان سب کی وجہ سے مسائل پیدا  ہوتے ہیں؟
 کچھ مکینوں اورتاجروں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ایک نمبر سے لے کر۸؍نمبرتک جہاں بھی کارروائی کی گئی ہے، یہ سب بی ایم سی ،مقامی سیاستدانوں اورپولیس کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ جب غیرقانونی قبضے کئے جاتے ہیں توبدعنوان افسران رشوت لے کرآنکھیںبند کرلیتے ہیںاور قبضہ کرنے والے کچھ سیاستدانوں کی قربت کا حوالہ دیتے ہیں۔ اگر قبضہ کرنے کا موقع ہی نہ دیا جائے تواس طرح کی کارروائی اوربھاری بھرکم پولیس بندوبست اوربی ایم سی  اورکلکٹر کاعملہ لانے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے ؟ اس لئے ایسی کارروائی محض دکھاو ے کے لئے نہیں بلکہ واقعی ناجائزقبضہ جات ہٹانے کے لئے کی جائے تاکہ ٹریفک کا سنگین  مسئلہ ختم ہواورآئے دن حادثات میںقیمتی جانوں کے اتلاف یا شدید زخمی ہونے کا سلسلہ روکا جاسکے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK