Inquilab Logo

مالونی :پولیس کی یکطرفہ کارروائی کیخلاف عرضد اشت داخل

Updated: May 15, 2023, 11:10 AM IST | Saeed Ahmad Khan | malwani

حالات بگڑنے سے بچانے کی کوشش کرنے کے باوجوداس کیس میں کلیدی ملزم بنائے جانے والے جمیل مرچنٹ نے ہائی کورٹ میںعرضداشت داخل کی ۔پورے معاملے کی ریٹائرڈ مجسٹریٹ کی نگرانی میں غیرجانبدارانہ تحقیقات اورمزید کسی کارروائی پرپوری طرح سے روک لگانے کا مطالبہ

Jameel Merchant, in charge of Hazrat Ali Masjid in Maloney showing a copy of the petition.
مالونی میں واقع حضرت علی مسجد کے ذمہ دار جمیل مرچنٹ عرضداشت کی کاپی دکھاتے ہوئے۔

رام نومی تشدد معاملے میں پولیس کی جانب سے مسلم نوجوانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرنے اور حالات خراب ہونے سے بچانے کیلئے پولیس کی معاونت کرنے والے مسجد حضرت علی کے ذمہ دار جمیل مرچنٹ کوکلیدی ملزم بنانے کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میںایک عرضداشت داخل کی گئی ہے۔اس میںپولیس کے ذریعے کی جانے والی کارروائی اور تفتیش کے نام پر کس طرح قانون کی دھجیاں بکھیری گئی ہیں، اس کوبنیاد بناکر ریٹائرڈ مجسٹریٹ کی نگرانی میں اس کیس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک پولیس کی جانب سے مزید کسی کارروائی پرپوری طرح سے روک لگائی جائے ۔
 ہائی کورٹ میں داخل کردہ عرضداشت میں پولیس کی جانب سے بے جا الزام لگانے، دوسری پیشی میں مزید ۳؍ دفعات کا اضافہ کرنے، گرفتاری سے قبل سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ملزمین کو دفعہ ۴۱؍ کے تحت پیشگی نوٹس جاری نہ کرنے کو بنیاد بناتے ہوئے اس میں ریاستی حکومت، اے سی پی  دھیوار، ڈی سی پی اجے کمار بنسل، ایڈیشنل سی پی راجو جین، جوائنٹ سی پی لاء اینڈ آرڈرستیہ نارائن چودھری ،سینئر انسپکٹر مالونی شیکھر بھالے راؤ،کیس کے تحقیقاتی افسرکے علاو ہ اس کیس میںشکایت کنندہ پولیس حوالدار امول والوالکرکو فریق بنایا گیا  ہے ۔
 پولیس کی جانب سے جو دفعات لگائی گئیں اورجس بنیاد پر لگائی گئیں،۶؍دن کےریمانڈ کے بعد ۳؍ سیکشن ۳۳۳؍ ۱۲۰؍ بی  اور۳۵۱؍ اے کیوں بڑھائے گئے ؟ جس پولیس حوالدار نے شکایت کی ہے کہ اس کوچوٹ لگی مگرسی سی ٹی وی میںوہ کہیں نظر نہیںآرہا ہے اورچوٹ لگنے کے ۳؍   دن بعد اس نے کیوں شکایت کی ؟ اسی طرح جب کسی کیس میں۷؍سال سے کم کی سزا ہو توقانون یہ ہےکہ ملزم کوگرفتار کرنے سے ۲۴؍ گھنٹے پہلے اسے نوٹس دیا جائے ،اگروہ بھاگنے کی کوشش کرتا ہے،حاضر نہیںہوتا ہے تب اسے حراست میں لیا جائے ،عرضداشت میں ان نکات کو شامل کرکے اس کے الیکٹرانک ثبوت بھی پٹیشن کے ساتھ نتھی کئے گئے ہیں۔ 
 اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ مسجد حضرت علی میںسازش رچی گئی ، میٹنگ کی گئی اوریہ کہا گیاکہ اس میںپی ایف آئی کے لوگوںنے شرکت کی اورجس دن گڑبڑ ہوئی اس دن پی ایف آئی کے ۵؍ لوگ گڑبڑکرنے والوں  میںشامل تھے۔اس کے سی سی ٹی وی فوٹیج عرضداشت کیساتھ مہیا کروائے گئے ہیںاورجمیل مرچنٹ نے اپنی پیشگی ضمانت کے لئے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی تھی جسے عدالت نے قبول کیا تھا اورمستقل ضمانت دی ہے۔اس کے علاوہ پٹیشن میںبطور خاص اس کا ذکر کیا گیا ہے کہ پولیس کا یہ کہنا کہ بھیڑ جمیل مرچنٹ نے جمع کی غلط اوربے بنیاد ہے ، بھیڑ کومسجد میں اور سویرا کمپاؤنڈ میںخود پولیس افسران  نے بھیجابلکہ دھکیلا،سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ سارا منظر قید ہے ۔اسی طرح مسجد میںکسی قسم کی میٹنگ بھی صریح جھوٹ ہے۔
 ان دلائل کیساتھ عدالت سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ ان شواہد کی روشنی میںکسی دفعہ کا اطلاق ہی نہیںہوتا ہے اس لئے یہ کیس خارج کیا جائے ا اورتمام ماخوذ کردہ ملزمین کوبری کیا جائے اوران تمام افسران کی جواب دہی طے کی جائے جن کی غلط اوریکطرفہ تفتیش اور کارروائی کی وجہ سے  ۲۱؍ نوجوانوں کوایک ماہ سے لے کر۴۱؍دن تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہناپڑا ۔
عرضداشت داخل کرنے کی وجہ 
 جمیل مرچنٹ سے یہ پوچھنے پرکہ پولیس کے خلاف عرضداشت داخل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی تو انہوں نے بتایاکہ ’’ یہ پورا کیس جھوٹ اورغلط تفتیش پرمبنی ہے ۔میںیہ بات ثبوتوں کی روشنی میںکہہ رہاہوں ۔ اس لئے پولیس سے جواب طلب کیاجانا چاہئے کہ اس نے ایک ہی طبقے کے نوجوانوں اور خود مجھے ،جس کی مدد پر پولیس کے افسران نے ہاتھ ملایا اورشکریہ ادا کیا ، اس کےباوجود کس کے دباؤیا کس وجہ سے مجھے کلیدی ملزم بنایا؟ کیا اسی طرح پولیس افسران اپنی عصبیت کی بنیاد پرقانون کا مذاق اڑاتے رہیں گے ؟  اس لئے ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اوریہ امیدہے کہ عدالت سے ضرور انصاف ملے گا ا ورپولیس والوں سے جواب طلب کیا جائیگا اوراس طرح آئندہ بے قصوروں کے خلاف یکطرفہ کارروائی سے پولیس باز رہے گی۔‘‘جمیل مرچنٹ نے مزید کہا کہ ’’ میںاس معاملے میں خاموش نہیںرہوںگا بلکہ آگے کی قانونی لڑائی انصاف ملنے تک جاری رکھوں گا۔مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ کامیابی ضرور ملے گی اورسازش کرنے والوں کے اصل چہرے بے نقاب ہوں گے۔‘‘

malwani Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK