Inquilab Logo

مالونی پولیس کی لاپروائی ،گرفتاری کے بعد اہل خانہ کو مطلع نہیں کیا

Updated: April 29, 2023, 10:46 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

رام نومی کے موقع پرتشدد میں مالونی پولیس کی جانبدارانہ کارروائی کاشاخسانہ ۔ انقلاب کی خبرسے والد کو اپنے بیٹے کے جیل میںہونے کی۲۸؍ دن بعد اطلاع ملی

Father Mushtaq Ahmad Syed showing his son`s photo and Aadhaar card.
والد مشتاق احمد سید بیٹے کی تصویر اور آدھار کارڈ دکھاتے ہوئے۔

رام نومی کے موقع پرنکالے گئے جلوس میں باہر سے آکر اشتعال انگیزی کرنے اورمالونی کا پُرامن ماحول بالقصد خراب کرنے کی ناکام کوشش کرنے والوں کےخلاف پولیس نے آج تک کوئی کارروائی تو نہیںکی لیکن جانبدارانہ تفتیش اوریکطرفہ کارروائی کی سزا مسلم نوجوان آج بھی بھگت رہے ہیں۔متاثرین کے اہل خانہ کاالزام ہےکہ پولیس نے اس معاملے میںحراست میںلینے سے قبل یہ تک جاننے کی کوشش نہیںکہ کون ملوث تھا کون نہیں؟ اورواقعی اشتعال انگیزی میںوہ نوجوان شامل تھا یا راستہ چل رہا تھا؟یا کسی ضرورت سے کہیں گیا ہوا تھا؟ بس ۳۱؍مارچ کی شب کے اخیر حصے سے گھرگھر جاکرگرفتار کرنے کاسلسلہ شروع کیا گیا اور۲۴؍ نوجوانوں کی چند گھنٹوں میںدھرپکڑ کر پولیس نے یہ ثابت کردیا کہ وہ ملزمین کے خلاف بہت مستعد ہے ۔ان میں  سے ۳؍ نوجوانوں کو نابالغ ہونے کی بنیاد پرچھوڑ دیا گیا تھا ۔ فریق مخالف کے تعلق سےکارروائی کی پولیس کی یقین دہانی آج تک یقین دہانی ہی رہی ،عملی قدم اٹھانے کی نوبت نہیںآئی۔
 پولیس کی اندھا دھند گرفتاری کی ایک اہم ترین مثال ہے فاروق احمد مشتاق احمد سید نام کا نوجوان ۔اس نوجوان کو ۸؍  رمضان المبارک کوگرفتار کیا گیا لیکن آج تک پولیس نے اس کے اہل خانہ کو یہ بتانے کی زحمت گوارا نہیںکی کہ ان کا بیٹا پولیس کی گرفت میں ہے اورفی الوقت وہ تھانے سینٹرل جیل میںقید ہے۔
 ہر پولیس اسٹیشن کی طرح مالونی پولیس اسٹیشن میںبھی شہریو ںکی حقوق کی بڑی تختی لٹکائی گئی ہے ،اس میںشہریوں کے کیا کیا حقوق ہیں،اسے نمایاں کیا گیا ہے۔ لیکن اس نوجوان کی گرفتاری کے بعد شاید مالونی پولیس کویہ ضرورت محسوس نہیںہوئی کہ اس کے والدین کومطلع کیا جائے کہ ان کے بیٹے کو پولیس نےپکڑا ہے۔ یہ ایک شہری کا حق ہے خواہ وہ ملزم نہیںمجرم ہی کیوں نہ ہو، لیکن جب کسی معاملے میں پولیس ہی فریق بن جائے توا س طرح کی توقع فضول ہے۔ مالونی رام نومی اشتعال انگیزی معاملے میں پولیس ہی فریق ہے اورتفتیش کی ذمہ داری بھی وہی ادا کررہی ہے۔
اخبار کے ذریعے بیٹے کے قید میںہونے کی اطلاع ملی 
 فاروق کے والد مشتاق احمد سید نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ’’جمعہ کی صبح روزنامہ انقلاب میںاپنے بیٹے کی تفصیل دیکھ کران کویہ پتہ چلا کہ ان کا بیٹا تھانے سینٹرل جیل میں ہے۔ اس کے بعد انہوںنےنوجوانوں کی رہائی کےلئے پیش پیش رہنے والے جامع مسجد کے صدر اجمل خان سے رابطہ قائم کیا اورنمائند ۂ انقلاب کوروداد بتائی۔ا س کے علاوہ مزید بات چیت کے دوران اُن نوجوانوں نے بھی فاروق کے جیل میںہونے کی تصدیق کی جواس کے ساتھ قیدتھے۔ ‘‘
  مشتاق احمدسید بیٹے کی اطلاع ملنے اورجیل میںہونے کی تصدیق کے بعدبات چیت کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ ان کا ایک ہی بیٹا ہے اور ایک آنکھ سے معذور ہے۔ اپنے بیٹے کاپتہ لگانے کےلئے انہوں نے رشتہ داروں اورشناساؤں سے رابطہ قائم کرنے کے علاوہ مالونی پولیس اسٹیشن میں ۳؍ مرتبہ چکر لگایا لیکن پولیس نے جانچ پڑتال کے بجائے ان کویہ کہہ کرلوٹادیا کہ تمہارے بیٹے کو پولیس نہیںلائی ہے۔‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ ان کا بیٹا ممبئی سینٹرل میںزری کاکام کرتا تھا ، طبیعت خراب ہونے کے سبب رام نومی سے ۲؍ دن قبل وہ ممبئی سینٹرل سے مالونی گھر آیا تھا ۔۸؍رمضان کی صبح وہ اپنی ما ں سے یہ کہہ کرگھر سے نکلا کہ میںدوا لے کرآرہا ہوں، پھرآج تک نہیںلوٹا، تب سے لاپتہ ہے۔بیٹے کی تلاش میں مشتاق سید ممبئی سینٹرل اورناگپاڑہ پولیس اسٹیشن بھی گئے لیکن کوئی سراغ نہیںلگ سکا ۔ اسی اثناء کچھ لوگوں نے اوران کے اعزہ نے کہا کہ شاید کسی نے بیٹے پرکالا جادو کرکے اسے غائب کردیا ہے۔ اس وجہ سے وہ ذہنی طور پربہت پریشان تھے ، لیکن انقلاب میں شائع ہونے والی تفصیل اور جیل سے رہا ہونے والے دیگر ملزمین کی نشاندہی کے بعد انہیںاطمینان ہوگیا ہے کہ اب ان کا بیٹا جلد ہی ضمانت پررہا ہوکر اہل خانہ کے درمیان ہوگا۔‘‘ 

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK