بنگالی شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز آجانے کا مطالبہ، کہا: ہمت ہے تو مجھے ڈٹینشن سینٹر بھیجو
EPAPER
Updated: July 18, 2025, 9:48 AM IST | Kolkata
بنگالی شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز آجانے کا مطالبہ، کہا: ہمت ہے تو مجھے ڈٹینشن سینٹر بھیجو
ملک بھر میںبنگالی شہریوں کے نشانہ بنائے جانے کے خلاف بی جےپی کو للکارتے ہوئے بدھ کو وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے سڑکوں پر اتریں۔ ٹی ایم سی کا الزام ہے کہ بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں بنگال کے شہریوں کو بطور خاص نشانہ بنایا جارہاہے۔ وزیراعظم مودی کے ۱۸؍ جولائی کے بنگال دورے سے ۲؍ روز قبل نکالے گئے اس مارچ میں بنگال کی وزیراعلیٰ نے مرکزی حکومت کو کھلا چیلنج کیا کہ اگر طاقت ہے تو وہ پہلے اُنہیں ڈٹینشن سینٹر میں بھیج کر دکھائے۔
مارچ دوپہر پونے ۲؍ بجے وسطی کولکاتا میں کالج اسکوائر سے اور دھرم تلہ کی ڈورینا کراسنگ پر ختم ہوا۔ ۳؍ کلو میٹر طویل اس روٹ پر سیکوریٹی کے غیر معمولی انتظامات اور ۱۵۰۰؍ سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
ممتا بنرجی کی قیادت میں اس مرکزی احتجاج کے ساتھ ہی تمام اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز میں بھی ٹی ایم سی کی جانب سے مظاہروں کا اہتمام کیاگیا۔ مارچ کے بعد احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کوللکارتے ہوئےکہا کہ ملک بھر میں بنگالی بولنےوالوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ بی جےپی کو اس بھاری سیاسی قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ مرکزی حکومت اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کررہاہے
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں آباد بنگالی بولنےوالے افراد کو ذرہ سے شبہ پر نوٹس بھیجے جارہے ہیں اورانہیں ہراساں کیا جارہاہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے طرز عمل پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بنگال اور بنگال کے شہریوں کے تعلق سے بی جےپی اور مرکزی حکومت کارویہ شرمناک ہے۔‘‘ آئندہ سال بنگا ل میں اسمبلی الیکشن کے حوالے سے بی جےپی کو آگاہ کرتےہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ ۲۰۲۱ء کی طرح ایک بار پھر ’’کھیلا ہوبے‘‘کیلئے تیار ہوجائے۔ بنگالی بولنےوالوں کو نشانہ بنانے کے خلاف بطور احتجاج مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ’’اب میں زیادہ سے زیادہ بات بنگالی زبان میں ہی کروں گی۔اگر تم ڈال سکتے ہوتو مجھے ڈٹینشن کیمپ میں ڈال کر دکھاؤ۔‘‘ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بنگال کے ۲۲؍ لاکھ افراد دیگرریاستوں میں روزی روٹی کیلئے آباد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کے پاس آدھار، پین کارڈ اور الیکشن شناختی کارڈ کی شکل میں جائز دستاویز موجود ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ بنگال کے ان شہریوں کے ساتھ اگر کوئی بدتمیزی کی گئی تو اسے برداشت نہیں کیا جائےگا۔