Updated: July 17, 2025, 6:01 PM IST
| Bengaluru
کرناٹک حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ رائل چیلنجرز بنگلورو (آر سی بھی) اور اس کے ایونٹ پارٹنرز ایم چناسوامی اسٹیڈیم کے باہر ۴؍جون کو پیش آئے بھگدڑ کے واقعے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ بھگدڑ آئی پی ایل میں آر سی بی کی فتح کی خوشی میں منعقدہ تقریب کے دوران ہوئی تھی۔
آر سی بھی کی ٹیم ۔ مداح اسٹیڈیم کے باہر اپنے پسندیدہ کھلاڑی کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے کھڑے ہیں۔ تصویر: آئی این این
کرناٹک حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ رائل چیلنجرز بنگلورو (RCB) اور اس کے ایونٹ پارٹنرز ایم چناسوامی اسٹیڈیم کے باہر ۴؍جون کو پیش آئے بھگدڑ کے واقعے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ بھگدڑ آئی پی ایل میں آر سی بی کی فتح کی خوشی میں منعقدہ تقریب کے دوران ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ۱۱؍ افراد جان کی بازی ہار گئے اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ حکومت کی رپورٹ میں اس ویڈیو کا بھی ذکر ہے جس میں کرکٹر وراٹ کوہلی نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس فری انٹری ایونٹ میں شریک ہوں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو نے بڑی تعداد میں عوام کو متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، حالانکہ پولیس نے اس تقریب کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ادیشہ کی طالبہ کی مبینہ خودکشی کیخلاف دہلی میں احتجاج
کرناٹک حکومت کی رپورٹ کی اہم جھلکیاں
منتظمین ڈی این اے انٹرٹینمنٹ نیٹ ورکس پرائیویٹ لمیٹڈ نے پولیس کو ۳؍ جون کو صرف اس تقریب کے بارے میں مطلع کیا تھا مگر۲۰۰۹ء کے سٹی آرڈر کے مطابق جس طرح باضابطہ اجازت لینی ہوتی ہے، وہ نہیں لی گئی۔ اس وجہ سے پولیس نے تقریب کی اجازت واضح طور پر مسترد کر دی تھی۔ اس کے باوجودآر سی بی نے پروموشنل سرگرمیاں جاری رکھیں جن میں ۴؍ جون کو آن لائن انویٹیشن بھی شامل تھیں۔ رپورٹ کے مطابق۳؍ لاکھ سے زائد افراد اس تقریب میں شریک ہونے پہنچ گئےجو توقعات سے کہیں زیادہ تھے۔ افراتفری اس وقت مزید بڑھی جب منتظمین نے دوپہر۳؍ بجکر ۱۴؍ منٹ پر اچانک اعلان کر دیا کہ اسٹیڈیم میں داخلے کیلئے پاس درکار ہوگا، حالانکہ پہلے کہا گیا تھا کہ داخلہ بالکل مفت ہے۔ اس آخری لمحات کی تبدیلی نے ہجوم میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ممتا بنرجی سڑک پر اُتریں، بی جےپی کو انتباہ
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آر سی بی، کرناٹک اسٹیٹ کرکٹ اسوسی ایشن، اورڈی این اے انٹرٹینمنٹ کے درمیان مناسب رابطہ اور ہجوم کے انتظام میں مکمل ناکامی ہوئی۔ اسٹیڈیم کے دروازے دیر سے کھولے گئے اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے بدانتظامی پیدا ہوئی جو بعد میں بھگدڑ میں بدل گئی۔ اس واقعے میں سات پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ بعد میں مزید نقصان سے بچنےکیلئے پولیس نے تقریب کو محدود کر دیا۔ ریاستی حکومت نے واقعے کے بعد کئے گئے اقدامات کی تفصیل بھی دی ہے جن میں مجسٹریل اور عدالتی تحقیقات، ایف آئی آرز کا اندراج، وزیر اعلیٰ کے سیاسی سکریٹری کی معطلی، انٹیلی جنس چیف کا تبادلہ اور پولیس اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائیاں شامل ہیں۔ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کیلئے معاوضے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے حکومت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ رپورٹ کو خفیہ رکھا جائے، عدالت نے کہا کہ اس کیلئے کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔