Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی طلبہ کیلئے دنیا کا سب سے سستا شہر: کیو ایس درجہ بندی

Updated: July 16, 2025, 10:06 PM IST | New Delhi

کوئیکرلی سائمنڈرز (کیو ایس) کی فہرست میں دہلی نے طلبہ کیلئے سب سے سستے شہر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ دہلی، ممبئی، چنئی اور بنگلور نے ’’طلبہ کیلئے بہترین شہر‘‘ کی درجہ بندی میں اپنی پوزیشن بہتر کی ہے۔ دنیا بھر کے ۱۵۰؍ شہروں کاجائزہ لینے کے بعد کیو ایس نے یہ فہرست تیار کی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دہلی، ممبئی ، بنگلوراور چنئی نے کوئیکریلی سائمنڈز (کیو ایس) میں ’’طلبہ کیلئے بہترین شہر‘‘ کی درجہ بندی میں اپنی پوزیشن کو بہتر کیا ہے۔ یاد رہے کہ دنیا بھر کے ۱۵۰؍ شہروں کا جائزہ لینے کے بعد کوئیکرلی سائمنڈرز (کیو ایس) نے یہ فہرست تیار کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: این سی ای آر ٹی کی نئی کتاب میں بابر کو ”بے رحم“، اکبر کو ”سفاک“ اور اورنگ زیب کو ”مندر شکن“ کہاگیا

کیو ایس کے مطابق دہلی طلبہ کیلئے سب سے سستا شہر ہے جس نے عالمی سطح پر اس درجہ بندی میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ کیو ایس یہ فہرست تیار کرتے ہوئے مختلف عوامل پر غور کرتا ہے جن میں تحفظ، معیار زندگی، دل پسندی، خواہش اور ملازمین کی سرگرمیوں وغیرہ شامل ہیں۔ کیو ایس کے مطابق ’’ممبئی ۲۰۲۶ء ایک مرتبہ پھر گلوبل ٹاپ ۱۰۰؍ میں داخل ہوگیا ہے اور ۹۸؍ ویں مقام  پر ہے۔ تاہم، دہلی ۱۰۴؍ ویں مقام پر ہے جبکہ بنگلور  ۱۰۸؍ ویں مقام پر ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتر ہے۔ چنئی نے ۱۲؍ واں مقام حاصل کرتے ہوئے ۱۲۸؍ واں رینک حاصل کیا ہے۔ ‘‘ دہلی طلبہ کیلئے سب سے سستا شہر ثابت ہوا ہے جبکہ ممبئی اور بنگلور اس فہرست میں ٹاپ ۱۵؍ میں شامل ہیں۔ دہلی اور ممبئی گلوبل ٹاپ ۵۰؍ میں شامل ہوگئے ہیں جو دونوں شہروں میں ملازمت کےمستحکم مواقع کی نشاندہی کرتاہے۔ بنگلور اس فہرست میں ۴۱؍ ویں مقام سے گر کر ۵۹؍ ویں مقام پر آگیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ملازمت کی منڈی میں شہر کے طلبہ گریجویٹس کو  پہچان مل رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: فیفا کی اصل ٹرافی میرے پاس ہے، چیلسی کو نقل دی گئی ہے: ٹرمپ کا دعویٰ

جیسیکا ٹرنر، جو کیو ایس کی سی ای او ہیں، نے کہا کہ ’’ ۲۰۲۶ء کی فہرست میں طلبہ کیلئے بہترین شہر کے طور ہر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی ملک میں اعلیٰ تعلیم کے نظام میں ہونے والی بنیادی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جیسے جیسے ہم قومی تعلیمی پالیسی۲۰۲۰ء کی پانچویں سالگرہ کے قریب پہنچ رہے ہیں، اس کا عالمی روابط، معیار میں بہتری، اور طلبہ پر مبنی تعلیم پر زور اب بین الاقوامی سطح پر ثمر آور ثابت ہو رہا ہے۔ ممبئی، دہلی، بنگلور اور چنئی جیسے شہروں کی ترقی یہی نشاندہی کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں کیو ایس ورلڈ یونیورسٹیز کی رینکنگ میں ہندوستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد میں ۳۹۰؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایسی ترقی کی رفتار بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے اور شہری سطح پر بھی یہ ممکن ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہی جاری رہا تو امکان ہے کہ اس دہائی کے ختم ہونے سے پہلے ہم مزید تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کریں گے۔‘‘ ایشیاء کے متعدد شہروں نے عالمی درجہ بندی میں اپنا مقام بہتر کر لیا ہے۔ امسال ایشیاء پیسفک ریجن کے ۳۹؍ شہروں (جن میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے شہر بھی شامل ہیں) کا شمار نئے شہروں کے طور پر کیا گیا ہے۔ خاص طور پر کیوٹو اور اوساکا اور کوب کی درجہ بندی ایک ساتھ کی جاتی ہے مگر اب انہیں الگ الگ کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بامبے ہائی کورٹ:کولہاپوری چپل ڈیزائن کی نقل، پراڈا کے خلاف مفادعامہ کی عرضی خارج

گزشتہ سال اس فہرست میں ایشیاء کے ۳۴؍ شہروں کو شامل کیا گیا تھا، جن میں سے ۲۶؍ نے اپنی پوزیشن بہتر کی تھی، ایک شہر کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تھی جبکہ ۷؍ شہروں کو فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔‘‘ سیول طلبہ کیلئے دنیا کا سب سے بہترین شہر ثابت ہوا ہے جبکہ لندن چھ مرتبہ سر فہرست رہنے کے بعد درجہ بندی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK