ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے الزام لگایا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ہندوستانی حکام نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمانوں کو زبردستی بنگلہ دیش واپس بھیج دیا، جن میں بیشتر ہندوستان کی سرحدی ریاستوں کے باشندے اور مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے الزام لگایا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ہندوستانی حکام نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمانوں کو زبردستی بنگلہ دیش واپس بھیج دیا، جن میں بیشتر ہندوستان کی سرحدی ریاستوں کے باشندے اور مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایچ آر ڈبلیوکی ایشیا ڈائریکٹر ایلن پیئرسن کے مطابق بی جے پی حکومت مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہوئے انہیں ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے رہی ہے، حالانکہ ان میں سے اکثر ہندوستانی شہری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بدری کا یہ عمل نہ صرف انسانی حقوق بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ادارے نے بتایا کہ اس نے جون میں ۱۸ ؍متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ سے انٹرویو کیے، جن میں کئی افراد اب تک لاپتہ ہیں۔ایچ آر ڈبلیو کے مطابق، بارڈر گارڈ بنگلہ دیش نے رپورٹ کیا ہے کہ ۷ ؍مئی سے ۱۵؍ جون کے درمیان ہندوستان نے ۱۵۰۰ ؍سے زائد مسلمانوں کو بنگلہ دیش واپس بھیجا، جن میں ۱۰۰ ؍روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، کئی ریاستوں — جن میں آسام، اتر پردیش، مہاراشٹر، گجرات، اڈیشہ اور راجستھان شامل ہیں — میں مسلمانوں کو حراست میں لے کر سرحد پر بھیج دیا گیا۔ بعض صورتوں میں سرحدی محافظوں نے مبینہ طور پر حراست میں لیے گئے افراد کو زبردستی سرحد پار کرنے پر مجبور کیا، بعد میں ان کی ہندوستانی شہریت ثابت ہو گئی۔رپورٹ میں جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف کارروائی میں شدت آنے کا ذکر بھی کیا گیا۔ مئی میں آسام کے ایک حراستی مرکز سے تقریباً ۱۰۰ روہنگیا مہاجرین کو نکالا گیا، جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ۴۰ روہنگیا پناہ گزینوں کو سمندر میں دھکیل دیا گیا، جنہیں تیر کر ساحل تک پہنچنے پر مجبور کیا گیا۔سپریم کورٹ نے مئی میں روہنگیا مہاجرین کی ملک بدری روکنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ غیر قانونی پائے گئے تو انہیں واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ حکومت مظلوموں کو نشانہ بنا کر ہندوستان کی روایتی انسانی ہمدردی کی پالیسی کو کمزور کر رہی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے بی جے پی ریاستوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’کیا بنگالی بولنا جرم ہے؟ ہر بنگالی بولنے والے کو بنگلہ دیشی کہنا شرمناک ہے۔‘‘