منگلور میں ۳۶؍ سالہ ذہنی طور پر معذورمسلم نوجوان اشرف کے قتل کے الزام میں پولیس نے آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 01, 2025, 3:20 PM IST | Agency | Mangaluru
منگلور میں ۳۶؍ سالہ ذہنی طور پر معذورمسلم نوجوان اشرف کے قتل کے الزام میں پولیس نے آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
منگلور میں ۳۶؍ سالہ ذہنی طور پر معذورمسلم نوجوان اشرف کے قتل کے الزام میں پولیس نے آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ اشرف کو اتوار کو ۲۵؍ سے ۳۰؍ افراد کے ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار دیا تھا۔ وہ کیرالا کے مالاپورم ضلع کے کوٹکل علاقے کا رہنے والاتھا اور منگلور میں بھنگار اکٹھا کرنے کا چھوٹا موٹا کاروبار کرتا تھا۔ اس کا خاندان وائناڈ کے پُل پلی میں کرائے کے مکان میں رہتاہے کیوں کہ کوٹکل کے پلاپور میں واقع ان کا مکان قرض کی ادائیگی نہ کر پانے کی وجہ سے بینک نے ضبط کرلیا تھا۔
اشرف پر یہ الزام عائد کیا جارہاہے کہ اس نے پاکستان کی حمایت میں نعرہ بازی کی تھی تاہم مکتوب میڈیا نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں اس کی قلعی کھول دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اشرف نے غلطی یہ ہے کہ اس نےبھاترا کلوری مندر گراؤنڈ پر جاری کرکٹ میچ کے دوران وہاں رکھاپانی پی لیا تھا۔
ملزمین میں شامل سچن ٹی نے اس کی پاداش میں اشرف کو زدوکوب کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ہجومی تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ الزام ہے کہ حملہ کرنے والے ہجوم کی قیادت رویندر نائک نامی شخص کرہا تھا جو بی جےپی کارپوریٹر سنگیتا نائک کا شوہر ہے۔ رپورٹ کے مطابق اشرف کو کرکٹ کے بلے، ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے پیٹا گیا۔ منگلور پولیس کمشنر انوپم اگروال کے مطابق وہاں موجود افراد نے اسے بچانے کی کوشش کی مگر ہجوم اس وقت تک باز نہیں آیا جب تک کہ اشرف بے سدھ نہیں ہوگیا۔ حملہ آور اسے مردہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔بعد میں وہ مندر کے پاس پڑا ہوا ملاجہاں سے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں اس نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ اندرونی طور پر خون بہہ جانے اور سر، ہاتھ پیر اور جسم کے دیگر نازک حصوں میں میں شدید چوٹ موت کا سبب بنی۔ بدھ کو اشرف کی تدفین کے بعد اس کے والدہ نےبتایا کہ ’’وہ کبھی کسی کے معاملات میں نہیں پڑتا تھا، اپنے کام سے کام رکھتا تھا، کاروبار کے معاملے میں بھی بہت زیادہ گفتگو نہیں کرتا تھا۔‘‘