Inquilab Logo

منی پور تشدد: کھرگے کا الزام، وزیر اعظم مودی نے عوام کے ساتھ ناانصافی کی ہے

Updated: February 05, 2024, 4:59 PM IST | Imphal

کانگریس کے صدر ملکار جن کھرگے نے منی پور کے حالات پر مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ منی پور تشدد کو ۹؍ ماہ گزر گئے جس کے نتیجے میں لاتعداد جانیں گئیں پھر بھی وزیر اعظم مودی کے پاس ایک گھنٹہ نہیں ہے کہ وہ ریاست کا دورہ کریں۔ ریاست میں اب بھی ۵۰؍ ہزار سے زائد افرا د نامساعد حالات میں رہنے پر مجبور ہیں ۔

Congress president Mallikarjun Kharge. Photo: INN
کانگریسی صدر ملکار جن کھرگے۔ تصویر: آئی این این

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے منی پور کے حالات پر حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کو ۹؍مہینے ہو گئے جس کے نتیجے میں لاتعداد جانوں کا نقصان ہوا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس وقت نہیں کہ وہ منی پور کا دورہ کریں۔ کھرگے نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی ڈبل انجن سرکارنے منی پور کے عوام کو کئی تکلیفیں پہنچائی ہیں۔
کھرگے نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ۹؍ مہینے ہو گئے اس تشدد کے سبب لاتعداد افراد کی جانیں گئی ہیں لیکن وزیر اعظم مودی کےپاس ایک گھنٹہ بھی نہیں ہے کہ وہ ریاست کا دورہ کریں۔ انہوں نے آخری مرتبہ فروری ۲۰۲۲ء میں منی پور کا دورہ کیا تھا۔تب بھی انہوں نے انتخابات کے مقصد سے ہی ریاست کاد ورہ کیا تھااور اب انہوں نےریاست کے عوام کو دلدل میں پھنسے کیلئے چھوڑ دیاہے۔ خیال رہے کہ منی پور تشدد کے نتیجے میں ۲۰۰؍ سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ ۶۰؍ ہزار سے زائد افراد بے گھرہوئے تھے۔ 


کھرگے نے مزید کہا کہ ریاست میں اب بھی تقریباً ۵۰؍ ہزار افراد نامساعدحالات میں ریلیف کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ نہ ہی ان کے پاس طبی امداد ہے اور نہ ہی غذا۔ ویسے ہی لوگوں نے بہت کچھ، اپنے گھر، اپنی زندگی اور اپنے پیاروں کو اس تشدد کے نتیجے میں کھویا ہے۔ وہ اب کہیں جا نہیں سکتے۔ان کا مستقبل تاریک ہے۔

ہیمنت سورین کا بی جے پی کوخود پر لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات ثابت کرنے کا چیلنج

انہوں نے کچھ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ رپورٹس کے مطابق صرف چوراچندرپور میں ۸۰؍ سے زائد افراد صدمہ، غذائیت اور بیماریوں کی وجہ سے فوت ہو گئے ہیں۔ امپھال کے کیمپ میں اب زیادہ بہتر نہیں رہ گئے ہیں۔ ریاست میں کیمپوں میں جو امداد فراہم کی جاتی ہے وہ بھی سماجی رضاکار اور متعدد این جی اوز کی مشترکہ جدوجہد سے فراہم کی جاتی ہے نہ کہ ریاست کے خزانے سے آتی ہے۔کھرگے نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی بے حسی اور غفلت کی وجہ سے ریاست میں کتنی ہی خواتین اور بچے پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے منی پور کے تعلق سے مزید کہا کہ یکم جنوری سے نئے سرے سے پھوٹ پڑنے والے تشدد کی وجہ سے ۱۰؍ افراد کی موت ہوگئی ہے۔۲؍ برادریوں کے پولیس تربیت یافتہ نے ایک دوسرے کو شوٹ کیا ہے۔ ۷؍ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صرف ۲۴؍ جنوری کو ، ہم نے مشاہدہ کیا ہے، کہکس طرح ایک مسلح گروپ نے ممبران پارلیمان کو کنگلا قلعہ میں ایک میٹنگ میں شرکت کیلئے مجبور کیا جہاں منی پور کانگریس کے صدر پر وحشیانہ حملہ اور تشدد کیا گیا۔
کھرگے نے مودی کےتعلق سے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اگست ۲۰۲۳ء میں منی پور کے عوام کو یقین دہانی کروائی تھی اس کے بعد بھی ریاست میں امن نہیں دیکھا گیا اور حالات معمول پر نہیں آئے۔
خیال رہے کہ کانگریس نےاتوار کو بھی کہاتھا کہ نریندر مودی نے منی پور کے حالات پر مکمل خامشی اختیار کر رکھی ہے اور الزام عائدکیا تھا کہ انہوںنے ریاست کے عوام کے ساتھ ’’خوفناک ناانصافی ‘‘ کی ہے۔ منی پور کی کوکی برادری کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ان کیلئے الگ انتظامیہ تشکیل دےجبکہ میتی برادری کوکی کے ان مطالبات کے خلاف ہے۔منی پور کی کل آبادی میں میتی برادری کی آبادی ۵۳؍ فیصد ہے جبکہ قبائیلی جیسے ناگاس اور کوکی برادری کی آبادی ۴۰؍ فیصد ہے۔قبائیلیوں کی اکثر آبادی پہاڑی اضلاع میں رہتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK