کہا کہ’’میں اب سے ناقدین کو کوئی جواب نہیں دوں گا، اب میری منصوبہ بندی یہ ہوگی کہ اسمبلی الیکشن میں کسے اور کیسے ہرانا ہے۔‘‘بقول جرنگے ودھان سبھا میں اپنے ۴۰؍ سے ۵۰؍ نمائندےہونے چاہیے ‘‘
EPAPER
Updated: July 25, 2024, 10:11 AM IST | Jalna
کہا کہ’’میں اب سے ناقدین کو کوئی جواب نہیں دوں گا، اب میری منصوبہ بندی یہ ہوگی کہ اسمبلی الیکشن میں کسے اور کیسے ہرانا ہے۔‘‘بقول جرنگے ودھان سبھا میں اپنے ۴۰؍ سے ۵۰؍ نمائندےہونے چاہیے ‘‘
مراٹھاریزرویشن تحریک کے لیڈر منوج جرنگے پاٹل نے شندے حکومت کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ جرنگے نے بدھ کو اپنی بے مدت بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے مطالبات حل کرنے کیلئے ریاستی حکومت کو ۱۳؍اگست تک کا الٹی میٹم دیا ہے ۔اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق انتروالی سراٹی گاؤں میں منوج جرنگے نے بدھ کے روز کہا کہ’’(شدیدکمزوری کے سبب )کل رات کو میں نے سلائن لگوائی ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس طرح بھوک ہڑتال کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سرکار ۱۳؍ اگست تک ہمارے مطالبات پورے کردے۔ بصورت دیگر ہم انہیں اسمبلی الیکشن میں چیلنج دیں گے۔ ‘‘جرنگے نے پیشگوئی کی کہ ’’شندے فرنویس سرکار گرجائے گی اور آئندہ الیکشن میں بی جے پی کا ایک بھی ایم ایل اےچن کر نہیں آئے گا۔ ‘‘
انتخابی سیاست میں اترنے کا اشارہ
انہوں نے کہا کہ(اسمبلی الیکشن کیلئے ) ۲۸؍ اگست کو طے کیا جائے گا کہ ۲۸۸؍ امیدواروں میں سے کسے ہرانا ہے اورکسے جتوانا ہے۔‘‘سکال کی رپورٹ کے مطابق منوج جرنگے نے کہا کہ ’’ہمیں ودھان سبھا میں مراٹھا سماج کے ۴۰؍ سے ۵۰؍ امیدوار چاہئے۔‘‘ بقول جرنگے ’’اگر ہمیں کوئی دقت آتی ہے تو ودھان سبھا میں کوئی آواز اٹھانے والا چاہئے۔ جس طرح گاؤں کی ترقی کیلئے پنچایت میں اپنا نمائندہ ہونا چاہئے ، اسی طرح کسانوں کا سوال حکومت تک پہنچانے کیلئے اسمبلی میں کوئی نہ کوئی ہونا چاہئے۔ بیج انشورنس، کسانوں کی خودکشی، فصلوں کے دام جیسے موضوعات کے ساتھ ساتھ مراٹھا ریزرویشن ، مسلم ریزرویشن، دلت، بارہ بلوتے دار، بنجارہ، دھنگر بھائیوں کے سوالات کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ لوگوںکو خود ہی نمائندوں سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ کام کروگے کہ نہیں؟اگر ایم ایل اے کے دل میں آگیا تو وہ سوال کرتا ہے۔اسی وجہ سے ہمیں اسمبلی میں اپنے۴۰؍ سے ۵۰؍ لوگ چاہئے۔اب یہ طے کرنا ہوگا کہ کس کس اسمبلی حلقے سے اپنے امیدوار اتارنے ہیں۔‘‘ جرنگے نے کہا کہ’’آج سے میں کسی کی تنقید کا جواب نہیں دوں گا، اب صرف کھیل کروں گا۔ بھاجپ میں جو مراٹھوں کے بندراچھل کود کررہے ہیں، وہ انہیں یہ حرکتیں کرنے دیجئے میں انہیں کوئی جواب نہیں دوں گا۔ اب میں یہ منصوبہ بندی کروں گا کہ کسے ، کیسے ہرانا ہے۔‘‘
جرنگے نے کون سے الزامات لگائے
منوج جرنگے پاٹل نے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں مراٹھا سماج کو اوبی سی کے تحت ریزرویشن دینے کے عمل کو طول دے رہے ہیں۔ ‘‘ جرنگے کے مطالبات میں کنبی سماج کو مراٹھا سماج کےافراد سے خون کا رشتہ رکھنے والے کے طور پر تسلیم کرنا شامل ہے، جرنگے کا مطالبہ ہے کہ (سگے سوئرے سمبندھی)کے نوٹیفکیشن کو نافذ کیا جائے اور مراٹھوں کو اوبی سی زمرہ کے تحت ریزرویشن دیا جائے۔
معلوم ہوکہ کنبی مراٹھا سماج کاایک کسان طبقہ ہے۔اسے مہاراشٹر میں اوبی سی کا درجہ حاصل ہے۔جرنگے کا مطالبہ ہے کہ سبھی مراٹھوں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے تاکہ وہ سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں کوٹہ کے اہل ہوں۔ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جرنگے نے کہا کہ’’وزیراعلیٰ شندے مراٹھا سماج کو ریزرویشن دے سکتے ہیں، لیکن وہ اس عمل میں تاخیر کررہے ہیں، صرف شندے صاحب ہی ریزرویشن دے سکتے ہیں، لیکن وہ اس میں تاخیر کیوں کررہے ہیں؟‘‘ جرنگے نے مزید کہا کہ حکومت کو مراٹھوں کو ان کے مطالبات پورے ہونے تک ۳؍ ریزرویشن متبادل دینے چاہئے: معاشی طور سے کمزور طبقہ(ای ڈبلیو ایس)، سماجی اور تعلیمی طور سے پسماندہ طبقہ(ایس ای بی سی)کے تحت ۱۰؍ فیصد اور او بی سی کوٹہ (۲۷؍ فیصد ) کنبی کے طور پر۔