آر جے ڈی کی پریس کانفرنس میں پر وفیسر منوج کمار جھا کا الزام، ذات پر مبنی مردم شماری اور دیگر موضوعات پر حکومت کو گھیرا۔
EPAPER
Updated: June 10, 2025, 12:41 PM IST | Shahid Iqbal | Patna
آر جے ڈی کی پریس کانفرنس میں پر وفیسر منوج کمار جھا کا الزام، ذات پر مبنی مردم شماری اور دیگر موضوعات پر حکومت کو گھیرا۔
’’۴؍جون کو اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے بہار میں ۶۵؍ فیصد ریزرویشن میں ۱۶؍ فیصد کٹوتی اور حقوق میں کمی پر بہار کے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھا تھا لیکن ابھی تک اس کا جواب نہیں ملا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے خط کے بارے میں وزیر اعلیٰ کو کیوں نہیں بتایا جاتا ہے ؟ خط کا جواب نہ دینا بہار میں معمول بن گیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بہار میں ریاستی حکومت مفاد عامہ اور ریزرویشن کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔ ‘‘
یہ باتیں پیر کو راشٹریہ جنتادل کے دفتر میں منعقد ہ پریس کانفرنس میں آرجےڈی کے قومی ترجمان پروفیسر منوج کمار جھا نے کہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ خط میں تیجسوی یادو نے بہوجن آبادی کو حق دلانے اور ریزرویشن سسٹم کو۶۵؍ فیصد سے آگے بڑھانے کے لئے قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن حکومت اس معاملے پر سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔ بہار میں ریزرویشن سسٹم کےتعلق سے حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور بے ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ پسماندہ، دلتوں اور قبائلیوں کو ان کے حقوق اور مراعات سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے:۱۱؍ سال : مودی کے دعوے کانگریس نے مسترد کردئیے
پروفیسر منوج جھا نے مزید کہا، ’’ پہلگام کے دردناک واقعہ کے بعد اچانک وزیر اعظم کو احساس ہوا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے۔ اس لئے انہوں نے جلد بازی میں اس کا اعلان کردیا لیکن بی جے پی کا طرز عمل، کردار اور چہرہ جو ہمیشہ سے بہوجن مخالف اور ریزرویشن کے خلاف رہا ہے اب نظر آرہا ہے۔ اس سلسلے میں قومی صدر لالو پرساد خبردار کرتے رہے ہیں کہ جو لوگ گولوالکر کے نظریات پرگھٹیا سوچوں کی سیاست کرتے ہیں وہ ریزرویشن سے متعلق کبھی سنجیدہ نہیں ہو سکتے جو اب صاف نظر آ رہا ہے۔ مرکزی حکومت ملک میں ہو نے والی ذات پر مبنی مردم شماری کے ذریعہ خلفشارپھیلانا چاہتی ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ ذاتوں کی گنتی تو ہو گی لیکن او بی سی کی آبادی کے اعداد و شمار جاری نہیں کئے جائیں گے جبکہ آئین کی دفعہ ۳۴۰؍ کے تحت اعداد و شمار کا ہونا ضروری ہے۔ جب ذاتوں کی گنتی کی جائے گی اور اعداد و شمار سامنے نہیں آئیں گے، تب یہ کیسے واضح ہوگا کہ ریزرویشن اور پرائیویٹ سیکٹر میں ریزرویشن بڑھانے سے متعلق کون سی پالیسی نافذ کی جائے گی۔ ‘‘منوج جھا نے کہا، ’’ اس سلسلے میں آر جے ڈی، کانگریس، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کے اور دیگر پارٹیاں اعداد و شمارجاری کرنے کے حق میں ہیں جس سے آگے کی منصوبہ بندی کرنے اور ریزرویشن سسٹم کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ مرکزی حکومت کو بتانا چاہئے کہ وہ اعداد و شمار جاری کیوں نہیں کرنا چاہتی؟ بی جے پی اور مرکزی حکومت کی سوچ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ سماج کے پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کے ساتھ انصاف نہیں کرنا چاہتے۔ ‘‘
پریس کانفرنس کے د وران آرجےڈی کے قومی نائب صدر ادے نارائن چودھری نے کہا، ’’ذات پات پر مبنی گنتی ایک دھوکہ ہے۔ مردم شماری میں ذات کا نام آتے ہی یہ لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ یہ منواسمرتی سوچ کے لوگ ہیں۔ ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات ہو رہی ہے لیکن ان کو حقوق دینے میں کوئی سنجیدگی نہیں ہے ۔ سوال یہ ہےکہ جب مردم شماری کے اعداد و شمار ہی سامنے نہیں آئیں گے تو انہیں حقوق کیسے ملیں گے؟‘‘