• Thu, 13 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وارڈوں کے ریزرویشن کے سبب کئی سابق کارپوریٹروں کو مایوسی کا سامنا

Updated: November 13, 2025, 4:28 PM IST | Saeed Ahmed Khan/Iqbal Ansari | Mumbai

جنوبی ممبئی کے چند وارڈوں کے ریزرویشن تبدیل ہوئے ۔ ملاڈ اورمانخوردشیواجی نگر اسمبلی حلقوںکے وارڈوں میں تبدیلی ہوئی۔ گوونڈی کے سابق کارپوریٹروں نےمیونسپل کارپوریشن میں مسلم نمائندگی کم ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا۔

There has been a change in the reservation of several wards in the city and suburbs. Photo: Inqilabad
شہرومضافات کے کئی وارڈوں کے ریزرویشن میں تبدیلی ہوئی ہے۔ تصویر: انقلاب
برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن ( بی ایم سی)   ا لیکشن  کیلئے گزشتہ روز   وارڈوں کے ریزرویشن کیلئے قرعہ اندازی کی گئی ۔ اس سے کئی سابق کارپوریٹروں کو مایوس کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ان وارڈ کےریزرو ہو گئے ہیں۔ خصوصی طور پر جو پہلے اوپن وارڈ تھے۔ وارڈ ریزرو ہونے سے انہیں   الیکشن میں حصہ لینا دشوار ہو رہا ہے۔ ایسے میں ان کے پاس دو ہی راستے بچتے ہیں: ایک یا تو وہ آس پاس کے دوسرے وارڈ سے اپنی قسمت آزمائیں اور دوسرا یہ کہ وہ اپنے گھر کی کسی خاتون کو چناؤ میدان میں اتارے۔ اس ریزرویشن سے جنوبی ممبئی  کے وارڈوں سے لے کر مضافاتی علاقوں  کے وارڈ وںکے کئی کارپوریٹر متاثر  ہوئے ہیں۔
جنوبی ممبئی کے چند وارڈوں کے ریزرویشن تبدیل ہوئے ہیں
سابق کارپوریٹر جاوید جنیجا نے بتایاکہ ’’ جس وارڈ نمبر   ۲۱۳؍ ( ای وارڈ) سے مَیں منتخب ہوا تھا، یہ وارڈ پہلے اوپن   تھا ، اب یہاں اوپن لیڈیز  وارڈ ہو گیا ہے ۔ اس طرح اب مَیں اس وارڈ سے چناؤ نہیں لڑ سکوں گا۔ البتہ چونکہ میری بیوی ایک غیر سرکاری تنظیم بھی چلاتی ہے اور سماجی کاموں میں سرگرم ہے ، اس لئے امید کرتا ہوں کہ پارٹی اسے موقع دے گی۔ اسی طرح بامبے سینٹرل ، بی آئی ٹی چال اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل وارڈ نمبر ۲۱۶؍ پہلے او بی سی تھا اور یہاں سے کانگریس کے راجندر نارونکر کارپوریٹر تھے ، اب یہ وارڈ او بی سی لیڈیز ہوگیا ہے۔‘‘ انہوںنے مزید کہاکہ ’’ کانگریس کے دیگر سابق کارپوریٹر مثلاً آصف زکریا اور سفیان نیاز احمد ونو وغیرہ کا بھی وارڈ لیڈیز ہو گیا ہے اس لئے وہ بھی ان وارڈوں سے الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔‘‘
معتبر ذرائع کے مطابق جنوبی ممبئی کا محمد علی روڈ اور ڈونگری کاعلاقے جس وارڈ نمبر ۲۲۳؍ اور ۲۲۴؍ میں آتا ہے، ان کے ریزرویشن بھی تبدیل ہو گئے۔ وارڈ نمبر ۲۲۳؍ پہلے لیڈیز جنرل وارڈ تھا، اب یہ او بی سی   ہو گیا ہے ۔ اسی طرح وارڈ نمبر ۲۲۴؍ جو پہلے او بی سی لیڈیز تھا، اب لیڈیز اوپن ہو گیا ہے۔ 
ملاڈ (مالونی)پی نارتھ وارڈ کی نئی حلقہ بندی اورتبدیلی
  وارڈ  ریزرویشن  سے ملاڈ اسمبلی حلقہ کے مختلف وارڈوں میں تبدیلی آئی ہے۔ جو پہلے او بی سی وارڈ تھے اور اب جنرل اور اسی طرح جنرل او بی سی میں  ہو گئےہیں یا انہیں اوپن کردیا گیا ہے۔ مقامی کارپوریٹروں نے اسے شہری انتظامیہ کی پالیسی کا حصہ بتایا اور کہا کہ اس سے پی  نارتھ وارڈ کے زیادہ حصے متاثر نہیں ہوں گے۔ اس تبدیلی سے عام شہریوں کا نقصان ہوتا ہے۔اس کے برخلاف بی ایم سی کی دلیل ہے کہ یہ اصول کے مطابق کیاجارہا ہے جس پر عمل کرنے کی بی ایم سی پابند ہے۔ 
پی  نارتھ وارڈ میںشامل وارڈوں کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو تبدیلیاں کچھ اس طرح ہیں۔ وارڈ نمبر ۳۲؍پہلے او بی سی لیڈیزتھا ،نئی حلقہ بندی میں بھی وہ برقرارہے۔یہاں سابق کارپوریٹرسنیتا بھنڈاری تھیں۔ وارڈ نمبر ۳۳؍پہلے او بی سی جنرل تھا، اب او بی سی لیڈیز کر دیا گیا ہے۔یہاں کارپوریٹر وریندر چودھری تھے۔ وارڈ نمبر ۳۴؍ پہلے جنرل لیڈیز تھا، اب وہ جنرل ہوگیا ہے۔ یہاں سابق کارپوریٹر قمر جہاں صدیقی تھیں۔ وارڈنمبر ۴۸؍ او بی سی جنرل تھا، اب یہ وارڈ جنرل ہوگیا ہے۔ یہاں سابق کارپوریٹرسلمیٰ المیلکر تھیں۔ وارڈ نمبر۴۹؍ او بی سی لیڈیز تھا، اب بھی وہ برقرار ہے۔ یہاں سابق کارپوریٹر سنگیتا ستارتھیں۔ وارڈ نمبر۴۷؍پہلے جنرل لیڈیز تھا، اب جنرل کردیاگیا ہے ۔ وارڈ نمبر ۳۵؍ او بی سی لیڈیز تھا، اب وہ جنرل ہوگیا ہے۔ 
مانخورد شیواجی نگر حلقۂ اسمبلی کے ۸؍وارڈوں میں تبدیلی 
گوونڈی کے ۴؍وارڈ ۱۳۵، ۱۳۶، ۱۳۷؍ اور ۱۳۸؍ پہلے لیڈیز تھے۔ ان میں سے ۳؍ اوپن لیڈیز تھے اور ایک او بی سی تھا۔ اب یہ چاروں اوپن او بی سی کردیئے گئے ہیں۔اسی طرح ۱۳۴؍ اور ۱۳۹؍ اوپن ہیں۔ ۱۴۰؍ اور ۱۴۱؍ کو ایس سی کردیا گیا ہے۔ ایس سی کئے گئے وارڈ نمبر۱۴۰؍میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔پہلے اس وارڈ سے ناہیدہ محسن این سی پی سے کارپوریٹر تھیں ۔اس وارڈ کے تعلق سے یہ الزا م عائد کیا جارہا ہے کہ جان بوجھ کر ایسا کیا گیا ہے تاکہ کارپوریشن میں مسلم نمائندگی کم ہوجائے۔
نئی حلقہ بندی پرسابق کارپوریٹروں کاردعمل 
اس تبدیلی پر سابق کارپوریٹروں سے رابطہ قائم کرنے پر ان کی جانب سے ردعمل سامنے آیا۔ کچھ نے یہ دلیل دی کہ وارڈ کے ریزرویشن میں تبدیلی سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا جبکہ دیگر نے یہ کہا کہ اس سے متعدد سابق کارپوریٹر چناؤ میں حصہ نہیںلے سکیں گے بلکہ انہیں ان کے خاندان کی کسی خاتون کو انتخابات میں اتارنا پڑےگا۔ اس سے نمائندگی متاثر ہو سکتی ہے۔سا بق کارپوریٹروں نے کہا کہ یہ بی ایم سی کا’ پالیسی میٹر‘ ہے،ہر ۵؍برس میںتبدیلی کی جاتی ہےلیکن اس دفعہ کافی مدت گزر گئی بلکہ بغیر الیکشن کے تقریباً ایک ٹرم گزرنے والا ہے۔ پی نارتھ وارڈ میں  وارڈوں کے   ریزرویشن میں تبدیلی کی گئی ہے، اس میںکچھ ہی حصے کوکم یا زیادہ کیا گیا ہے ورنہ بیشتر وارڈ تقریباً پہلے جیسے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس تبدیلی سے عام آدمی کا نقصان ہوتا ہے کیونکہ نئی حلقہ بندی کے سبب یہ ضروری نہیں ہوتا کہ پھر اسی کارپوریٹر کو اس وارڈ میں خدمت کا موقع ملے گا اس لئے وہ عوامی خدمات پربہت زیادہ توجہ نہیں دیتا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK