فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے میں فرانس نے کہا کہ اسرائیل ہم پر دباؤ بنانے کی کوشش نہ کرے،سلووینیا اور نیدرلینڈز کا غزہ کے حالات پر اظہار تشویش۔
EPAPER
Updated: September 04, 2025, 1:46 PM IST | Agency | Paris
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے میں فرانس نے کہا کہ اسرائیل ہم پر دباؤ بنانے کی کوشش نہ کرے،سلووینیا اور نیدرلینڈز کا غزہ کے حالات پر اظہار تشویش۔
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیلی دھمکیوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سخت جواب دیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل میں ہمت نہیں کہ وہ فرانس پر دباؤ کو بڑھا سکے، اسرائیل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے ہمیں نہیں روک سکتا۔‘‘ میکرون نے واضح الفاظ میں کہا کہ’’ اسرائیل غزہ میں جارحیت اور فلسطینی سرزمین قبضے کو بڑھا رہا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز فرانس کو دھمکی دی تھی کہ وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے گریز کرے۔
فرانس ۲۲؍ستمبر کو نیویارک میںخصوصی کانفرنس کرے گا
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ اُنہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے بات کی ہے، وہ دونوں مل کر۲۲؍ ستمبر کو نیویارک میں دو ریاستی حل کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔ میکرون نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فلسطینی حکام کو ویزا جاری نہ کرنا ناقابلِ قبول ہے، مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور ’میزبان ملک معاہدے‘ کے تحت فلسطینی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد دو ریاستی حل کے لیے وسیع ترین بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے کیونکہ یہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کیلئے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں ایک استحکام مشن کی تعیناتی ضروری ہے۔ میکرون نے یہ بھی کہا کہ ہم اس بات کو بھی یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں کہ حماس کو غیر مسلح کر کے غزہ کی گورننس سے باہر کیا جائے، فلسطینی اتھاریٹی کو اصلاحات کے ذریعے مضبوط بنایا جائے اور غزہ کی مکمل تعمیرِ نو کی جائے۔ میکرون نے واضح کیا کہ کوئی بھی جارحانہ کارروائی، اِلحاق کی کوشش یا جبری بے دخلی اِس کوشش کو آگے بڑھانے سے روک نہیں سکتی۔
بلجیم نے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا اور فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ نیویارک اعلامیہ میں شامل ہونے کے منصوبے کا اعلان کیا، جس سے ریاست فلسطین کی تسلیم شدگی کا اشارہ ملتا ہے۔ حکومت نے کہا کہ باضابطہ تسلیم شدگی اس وقت ہوگی جب تمام یرغمالوں کو رہا کر دیا جائے گا اور حماس کو حکومت سے خارج کر دیا جائیگا۔
سلووینیا اورنیدرلینڈز نے کیا کہا؟
سلووینیا کے دارالحکومت لیوبلیانا میں یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلووینیا کے وزیراعظم رابرٹ گولوب نے گزشتہ سال فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر سلووینیا کی بروقت تسلیم کرنے کی بات پر روشنی ڈالی اور جاری تشدد کے جواب میں مخصوص پابندیاں عائد کرنے کے ملک کے عزم پر زور دیا۔’’ہم نے یہ پابندیاں صرف اس وجہ سے نافذ کی ہیں کہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ قبول اور ناقابلِ برداشت ہے اور حقیقتاً یورپی یونین اور سلووینیا کی ان اخلاقی بنیادوں اور اقدار کو کمزور کرتی ہے جن پر یہ قائم ہیں۔‘‘ گولوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے روکنے اور غزہ میں ہر عمر کے شہریوں کو متاثر کرنے والے انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے کہاکہ ’’حق دفاعِ کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘ ڈچ وزیراعظم نے منگل کو ایک بار پھر نیدرلینڈز کی جانب سے فوری جنگ بندی اور غزہ کی صورتحال میں بہتری کے مطالبے کو دہرایا اور خبردار کیا کہ اسرائیلی حملوں میں تیزی پہلے سے ہی خوفناک صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔ نیتن یاہو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو میں ڈک شوف نے کہا کہ انہوں نے فوری جنگ بندی اور غزہ میں مایوس کن انسانی صورتحال میں ڈرامائی بہتری کے لیے سخت زور دیا۔یہ بھی واضح کیا کہ نیدرلینڈز کسی بھی ایسے اقدام کی مذمت کرتا ہے جو دو ریاستی حل کو نقصان پہنچائے، جیسا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کا غیر قانونی بستیوں کا ای ون منصوبہ۔‘‘