Inquilab Logo

مراٹھا سروے کا کام کرنے والے، کم معاوضہ ملنے سے ناراض

Updated: April 25, 2024, 9:03 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے پسماندہ طبقات نےبیشتر عملے کوساڑھے ۱۰؍ہزار کے بجائے چند سوروپےاداکئے، پوری رقم ادا نہ کرنے پر موصولاادھوری رقم لوٹانے کی دھمکی

A Maratha survey official taking information from a woman outside a house in south Mumbai
مراٹھا سروے کے تحت ایک اہلکارجنوبی ممبئی میں ایک گھر کے باہر خاتون سے معلومات حاصل کرتے ہوئے

 مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے مراٹھا ریزرویشن اور اوپن زمرے سے متعلق سروے کا کام جن افراد سے کروایا تھا، انہیں طے شدہ محنتانہ سےانتہائی کم رقم دی گئی ہے ۔  حالانکہ انہیں  بشمول سفری اخراجات ساڑھے ۱۰؍ ہزار روپے معاوضہ دینے کاتحریری وعدہ کیا تھا لیکن اس تعلق سے سوشل میڈیا پر جاری فہرست میں سروے کا کام کرنے والوں میں سے بیشتر کو ۵۰۰؍ روپے سے کم موصول ہونے پر ان میں بے چینی پائی جا رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے اساتذہ کی تنظیموں نے کمیشن سے معاوضہ کی پوری رقم ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔تنظیموں نے معاوضہ کی پوری رقم نہ ملنے کی صورت میں موصولہ ادھوری اور انتہائی کم رقم لوٹانےکی دھمکی دی ہے۔
سروے کے لئے معاوضہ کیا طے ہوا تھا؟
  واضح رہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے فروری میں اسکولی عملے کے ساتھ دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین کے ذریعے ریزرویشن سے متعلق مراٹھا اور اوپن زمرے کا سروے کرایا تھا۔ جس کیلئے نوڈل آفیسر، ماسٹر ٹرینر ، افسران اور سرکاری عملے کو مقرر کیا گیا تھا ۔ اس ضمن میں ۴؍ جنوری ۲۰۲۴ء کو ہونے والی میٹنگ میں مذکورہ افسران اور عملے کو سروے کے کام کیلئے دیئے جانے والا معاوضہ طے کیا گیا تھا ۔ جس کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈپٹی کمشنر، تحصیلدار، میونسپل کمشنر اور افسران کوان کی ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے ۵۰؍ فیصد کے برابر رقم دینے کی تجویز منظور کی گئی تھی اور سروے کا کام کرنے والے نگراں اور شمار کنندگان کیلئے ۱۰؍ ہزار معاوضہ اور ۵۰۰؍ روپے سفری اخراجات کے طورپر منظور کیاگیاتھا لیکن سوشل میڈیا پر اس بارے میں وائرل ہونے والی فہرست کے مطابق نگراں اور شمار کنندگان کو ساڑھے ۱۰؍ ہزارروپے کے بجائے چندسو روپے موصول ہوئے ہیں۔جس سے نگراں اور شمارکنندگان میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
سروے کا انتہائی کم معاوضہ ملنے پربے چینی
 اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے ریاستی جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے سیکریٹری اے یوپاٹل نے ۴؍ جنوری کو ایک سرکیولر جاری کیا تھا جس کے مطابق مذکورہ ذمہ داری پوری کرنے کیلئے نگراں اور شمار کنندگان کو بطور معاوضہ ۱۰؍ہزار اور ٹراویلنگ الائونس کیلئے ۵۰۰؍ روپے دینے کااعلان کیا گیا تھا ۔ یہ رقم سروے کی تکمیل کے فوراً بعد دینے کا وعدہ کیاگیاتھا ۔ سروے کی تکمیل کے بعد معاوضہ کی ادائیگی نہ کئے جانے پر متعدد تنظیموں نے متعلقہ محکمہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ۔ بعدازیں گزشتہ دنوں معاوضہ کی رقم نگراں اور شمار کنندگان کے اکائونٹ میں منتقل کی گئی لیکن بیشتر لوگوںکے اکائونٹ میں ساڑھے ۱۰؍ ہزار   کے بجائے چند سو روپے جمع کرائے جانے سے سروے کا کام کرنے و الوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ ‘‘
کسی کو ۱۰؍ روپے تو سی کو ۶۰؍ روپے ملے!
  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’’اس بارے میں ریاست کے متعدد اضلاع کے نگراں اور شمار کنندگان فون کرکے معاوضہ کی کم رقم ملنے کی شکایت کر رہے ہیں ۔ بدھ کو ایک نگراں نے فون کر کے بتایا کہ اس کے اکائونٹ میں صرف ۱۰؍ روپے آئے ہیں جبکہ ایک اور نگراں نے کہا کہ اسے بطور معاوضہ صرف ۶۰؍ روپے ملے ہیں۔ میرے خیال سے ۷۰؍فیصد نگراں ایسے ہیں جنہیں ۵۰۰؍ روپے سےکم معاوضہ ملا ہے جبکہ ۱۰؍ فیصد ایسے بھی ہیں جنہیں ۳؍تا۴؍ہزارروپے ملےہیں ۔ ‘‘
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ متعدد شکایت کی بنا پر ہم نے مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے سیکریٹری اے یو پاٹل کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں کم معاوضہ ملنے کی شکایت کی گئی ہے، ساتھ ہی جلد ازجلد معاوضہ کی پوری رقم اداکرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سروے کا کام بڑی مشکلوں سے کیا گیا تھا۔ اس کام کی انجام دہی کے دوران اساتذہ کو تلخ تجربات سے دوچارہونا پڑا تھا ۔ متعدد مقامات پر مارپیٹ تو کئی جگہوں پر فرقہ پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود اساتذہ نے اپنی ڈیوٹی انجام دی تھی لہٰذا متعلقہ محکمہ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے ۔ اگر جلد ہی معاوضہ کی پوری رقم نہیں دی گئی تو ہم موصول ہونے والی معمولی معاوضہ کی رقم لوٹا دیں گے ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK