Inquilab Logo

’’مراٹھا ووٹر ریزرویشن مخالفین کو سبق سکھائیں‘‘

Updated: March 30, 2024, 11:05 PM IST | Jalna

منوج جرنگے کی جانب سے کسی بھی پارٹی کی حمایت یا مخالفت سے گریز، البتہ ریزرویشن حامی امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل

Jurangay urged the Maratha community to prepare for the assembly elections now
جرنگے نے مراٹھا سماج کو اسمبلی الیکشن کی تیاری ابھی سے کرنے کی تلقین کی

  مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے  نے لوک سبھا الیکشن کے تعلق سے اعلان کیا ہے کہ وہ نہ کسی کی حمایت کریں گے نہ مخالفت کریں گے البتہ مراٹھا سماج ان امیدواروں کو ووٹ دیں جو  انہیں او بی سی زمرے میں ریزرویشن دلانے کی حمایت کرے اور کنبی سرٹیفکیٹ کے حامل افراد کے لواحقین کوبھی ریزرویشن کا مستحق قرار دینے والے قانون کیلئے آواز اٹھائے۔   البتہ انہوں نے اشارہ دیا کہ اسمبلی الیکشن میں وہ کوئی منصوبہ بندی ضرور کریں گے۔ 
 یاد رہے کہ سنیچر کو  جالنہ میں منوج جرنگے نے مراٹھا سماج کی اہم میٹنگ بلائی تھی جس میں اس بات پر غور وخوض کیا گیا کہ لوک سبھا انتخابات میں کسی کی حمایت کی جائے یا کسی پارٹی کی مخالفت کی جائے؟ یا پھر جیسا کہ پرکاش امبیڈکر کی تجویز تھی کوئی نیا محاذ کھڑا کیا جائے؟ میٹنگ کےبعد منوج جرنگے نے میڈیا کو بتایا کہ غوروخوض کےبعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم کسی بھی پارٹی کی حمایت نہیں کریںگے ، نہ ہی کسی پارٹی کی مخالفت کریں گے۔ ووٹر اپنے اپنے اعتبار سے جسے ووٹ دینا چاہیں دیں لیکن اس بات دھیان ضرور رکھیں کہ جسے ووٹ دے رہے ہیں وہ مراٹھا سماج کو او بی سی زمرے میں ریزرویشن دینے کا حامی ہو اور کنبی سرٹیفکیٹ کی بنا پر ریزروشن کا حقدار بنانے کیلئے آواز اٹھانے کیلئے تیار ہو۔ 
واضح رہے کہ اس سے قبل سکل مراٹھا سماج نے تہیہ کیا تھا کہ وہ احتجاجاً ہرسیٹ پر بڑی تعداد میں امیدوار کھڑا کریں گے۔ حتیٰ کہ وارانسی سے نریندر مودی کے خلاف بھی ایک ہزار مراٹھا امیدواروں کے پرچہ بھرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن میٹنگ میں  اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایسا کرنے سے ووٹوں کی تقسیم ہوگی اور بہت ممکن ہے کہ کوئی بہتر امیدوار شکست کھا جائے  اس لئے مراٹھا سماج اپنی طرف سے کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں کرے گا۔ البتہ جن لوگوں نے مراٹھا ریزرویشن کی مخالفت کی ہے انہیں سبق سکھائے گا۔ 
  ونچت بہوجن اگھاڑی کی تجویز کے تعلق سے منوج جرنگے نے کہا کہ  پرکاش امبیڈکر کی جانب سے تجویز پیش کی گئی تھی لیکن میں نے ان سے یہی کہا تھا کہ۳۰؍ تاریخ کو میٹنگ میں مراٹھا سماج کی جانب سے جو بھی سفارشات یا مشورے آئیں گے ان کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔  لیکن میٹنگ میں  اس کے حق میں سفارشات نہیں آئیں ۔ جرنگے نے کہا کہ سیاست میں ہاتھ ڈالنا اس وقت ہمارے لئے مناسب نہیں ہے کیونکہ سیاست کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس میں مختلف طبقات کو اپنے حق میں کرنا، ان کا دل جیتنا ضروری ہوتا ہے۔  اس لئے ہم نے فی الحال سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
  منوج جرنگےکا کہنا تھا کہ میٹنگ کیلئے وقت کم تھا  اس لئے ہم ہر ایک گائوں تک پہنچ نہیں پائے اور  مکمل مراٹھا سماج کی رائے معلوم نہیں کر سکے۔  آدھی ادھوری سفارشات کے ساتھ ہم کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے اس لئے فی الحال ہم نے فیصلہ کیا ہے کسی بھی پارٹی یا امیدوار کی حمایت نہیں کریں گے ، نہ ہی کسی کی حمایت کریں گے۔  فی الحال آپ جسے ووٹ دینا چاہیں دیدیں لیکن اسمبلی الیکشن کی تیاری ہم ابھی سے شروع کر دیں گے۔ اس کیلئے ہمارے پاس وقت ہے۔  انہوں نے کہا کہ فی الحال اگر ہم سیاست کے بکھیڑے میں پڑے تو ریزرویشن کا مسئلہ پیچھے چھوٹ جائے گا۔ 
  یاد رہے کہ ونچت بہوجن اگھاڑی کی جانب سے منوج جرنگے کے سامنے تجویز پیش کی  گئی تھی کہ دلت، مراتھا، او بی سی اور مسلم سماج  کے اتحاد سے ایک نیا محاذ کھڑا کیا جائے جو بی جے پی کو شکست دینے کیلئے کارگر ثابت ہو  جرنگے نے اس معاملے میں ۳۰؍ تاریخ تک رکنے کیلئے کہا تھا۔ اب انہوں نے اپنا فیصلہ واضح کر دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK