Inquilab Logo

مراٹھا سماج کے ریزرویشن کیلئے ریاستی حکومت نے کورٹ سے اپیل کی

Updated: April 08, 2024, 12:16 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مہاراشٹر حکومت نے بامبے ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ سماجی اور مالی طور پر کمزور مراٹھا سماج سے وابستہ افراد کیلئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن کے نفاذ پر روک نہ لگائی جائے۔ حکومت نے ریزرویشن پر روک لگانے کو مالی تعلیمی اور سماجی طور پر پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ حق تلفی کرنا قرار دیا۔

Bombay High Court. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

مراٹھا آندولن کے بعد حکومت کی جانب سے مالی، تعلیمی اور سماجی طور پر کمزور طبقہ کیلئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دیئے جانے کے اعلان اور اسے نافذ کرنے کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیاہے۔ جس پر ہونے والی سماعت کے دوران حکومت نےکورٹ کی ہدایت پر حلف نامہ داخل کرتے ہوئے ریزرویشن کے نفاذ پر روک نہ لگانے کی اپیل کی ہے۔ 
مراٹھا ریزرویشن کا جواز پیش کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے اپنے داخل کردہ حلف نامہ کے ذریعہ ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ مراٹھا سماج سے وابستہ تعلیمی، ملازمت اور سماجی و مالی سطح پر پسماندہ مراٹھا سماج سے وابستہ طبقات کے لئے حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے ۱۰؍ فیصد ریزیرویشن کے فیصلہ پر روک نہ لگائے۔ 
حکومت نے اپنی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ کے ذریعہ یہ بھی کہا کہ ملازمت، تعلیمی، مالی و سماجی طور پر پسماندہ طبقات کے لئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن پر روک لگانے سے مذکورہ بالا سماج سے وابستہ افراد کی حق تلفی ہوگی۔ واضح رہے کہ حکومت نےمراٹھا سماج سے وابستہ مختلف تنظیموں کے ذریعہ کئے گئے احتجاج اور مطالبات کے بعد تعلیمی، مالی اور سماجی طور پر وابستہ افراد کے لئے سرکاری اداروں میں تعلیم اور ملازمت کے لئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دیئے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
ریاستی حکومت نے اس ضمن میں داخل کردہ حلف نامہ کے ذریعہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سنیل بی سکرے کی مہاراشٹر اسٹیٹ بیک وَرڈ کلاس کمیشن کی ترتیب کردہ رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے اور اسی کی بنیاد پر مذکورہ بالا سماج سے وابستہ افراد کے لئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دینے کی اطلاع دی ہے۔ حلف نامہ میں سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی سومنت باگنے کے ذریعہ اس بات کو بھی واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اس سلسلہ میں تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اور ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد ہی ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ تفصیلی جائزہ لینے اور ایک کروڑ ۵۸؍ لاکھ گھروں کا سروے کرنے کے بعد اس سلسلہ میں رپورٹ ترتیب دی گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK