• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کام کے اوقات بڑھا کر ۱۲ ؍گھنٹے کرنے کے فیصلے کیخلاف زبردست مورچہ

Updated: September 09, 2025, 5:35 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہند مزدور سبھا نے فیصلہ واپس نہ لینے پر دیگر مزدوریونینوں کیساتھ بڑے پیمانے پراحتجاج کا انتباہ دیا.

Protesters at the police station are protesting the government`s decision. Photo: INN
تھانے میں مظاہرین حکومت کے فیصلے کے احتجاج کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

ریاستی حکومت نے مزدوروںکے روزانہ کام کے اوقات ۹؍گھنٹے سے بڑھا کر۱۲؍ گھنٹے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اوور ٹائم   کے اوقات کی حد جو ۱۱۵؍ گھنٹے سہ ماہی تھی، اسے اب بڑھا کر ۱۴۴؍ گھنٹے   سہ ماہی کر دی گئی ہے۔ ہند مزدور سبھا کے مہاراشٹر کونسل کے جنرل سیکریٹری سنجے وڈاؤکر  نے حکومت کو یہ انتباہ دیاکہ حکومت کو فیکٹریوں اور دکانوں کے قیام کے ایکٹ میں کی گئی ان مزدور مخالف تبدیلیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہئے ورنہ ہند مزدور سبھا دیگر ٹریڈ یونینوں کے ساتھ سڑکوں پر اترے گی۔ حکومت کے مذکورہ فیصلہ کے خلاف تھانے میں پیر کو مورچہ بھی نکالا گیا۔
  اس سلسلے میں سنجے وڈاؤکر  نے کہاکہ ’’روزانہ ۹؍ گھنٹے کام کرنے کے اوقات کو بڑھاکر ۱۲ ؍ گھنٹے کرنے اور اوور ٹائم کام کے اوقات کی حد ۱۱۵؍گھنٹے   سہ ماہی کوبڑھا کر۱۴۴؍گھنٹے کرنے  سے مزدوروں کو شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ مزدور قوانین کے خلاف بھی ہیں۔حکومت کے اس فیصلے سے  مزدوروں کا استحصال بڑھے گا۔ جہاں مزدوروں پر کام کا بوجھ بڑھے گا  وہیں   بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔‘‘ انہو ںنے مزید کہا کہ’’ مہاراشٹر کی ریاستی کابینہ نے فیکٹریز ایکٹ۱۹۴۸ءکے سیکشن۶۵؍ اور شاپس اینڈ اسٹیبلشمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے فیکٹری ورکرس کے اوقات ِکار میں اضافہ کیا ہے تاکہ جو مزدور دن میں۹؍ گھنٹے کام کرتا ہے، اسے   ۱۲؍ گھنٹے کام کرنا پڑے گا۔ فیکٹری میں آرام کا دورانیہ ساڑھے ۵؍ گھنٹے تھا لیکن اب اسے بڑھا کر ساڑھے ۶؍ گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ ورکنگ ہفتہ کو ساڑھے ۱۰؍ گھنٹے سے بڑھا کر۱۲؍گھنٹے کر دیا گیا ہے۔  ریاستی حکومت کی طرف سے یومیہ کام کے اوقات کو۹؍ گھنٹے سے بڑھا کر۱۲؍ گھنٹے کرنے کا فیصلہ مرکزی حکومت کے دباؤ میں ریاست کی ٹریڈ یونینوں کے ساتھ کسی بات چیت کے بغیر کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ صرف ریاست میں کارپوریٹ مالکان کے منافع کو بڑھانے کیلئے کیا گیا ہے اور مزدور طبقے کے مفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہ مزدور مخالف فیصلہ بین الاقوامی لیبر معیارات کی خلاف ورزی  ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK