مختلف سیاسی جماعتوں اورسماجی تنظیموں کامظاہرہ ۔ اسپتال بی ایم سی کے ذریعے چلایا جائے تاکہ غریبوں کوکم خرچ میںبہتر علاج کی سہولت میسر ہو
EPAPER
Updated: November 06, 2025, 11:38 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مختلف سیاسی جماعتوں اورسماجی تنظیموں کامظاہرہ ۔ اسپتال بی ایم سی کے ذریعے چلایا جائے تاکہ غریبوں کوکم خرچ میںبہتر علاج کی سہولت میسر ہو
اندھیری کے سیون ہل اسپتال کی نجکاری اورامبانی گروپ کے حوالے کرنے کے خلاف سیاسی جماعتوں اورسماجی تنظیموں پرمشتمل ’اندھیری وکاس منچ ‘کی جانب سے جمعرات کی دوپہر کو زبردست احتجاج کرتے ہوئے نجکاری کا فیصلہ واپس لینے اوربی ایم سی کے ذریعے اسپتال چلانے کا پُرزور مطالبہ کیا گیا۔ بصورت دیگر اوربڑے پیمانے پراحتجاج کرنے کا انتباہ دیا گیا۔ نجکاری کے فیصلے کوغریبوں کےکم خرچ میں علاج کاحق چھیننے کی کوشش والا فیصلہ قرار دیا گیا۔ مظاہرین پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے ۔اس پرنجکاری کا فیصلہ واپس لو، بی ایم سی اسپتال چلائے اور نجکاری کافیصلہ نہیں چلے گا وغیرہ نعرے لکھے ہوئےتھے۔
بی ایم سی کے فکس ڈپازٹ کے ۶۷؍ہزارکروڑ کب کام آئیں گے؟
مظاہرے کی سربراہی کرنے والے دلیپ مانے (بی جے پی لیڈر) نے کہاکہ ’’ اندھیری مشرق اور مرول وغیرہ میںرہنے والے غریبوں کے بہتر علاج کی سہولت کی خاطر ۲۰۱۰ء میںمیونسپل کارپوریشن کی جانب سےپلاٹ ریزرو کرتے ہوئے اس کا قیام عمل میںلایا گیا تھا۔یہ اسپتال آندھرا پردیش کے صنعتکار کے ذریعے چلایاجارہا تھا مگر خسارہ کے سبب اس نے خود کودیوالیہ بتایا ،اب یہ معاملہ عدالت میں ہے۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ’’ یہ اسپتال ایشیاء کے چند بڑے اسپتالوں میںشمار کیا جاتا ہے ۔ ۱۵۰۰؍ بیڈ کے اس اسپتال میںکئی الگ الگ آپریشن تھیٹر ، ۱۲۰؍آئی سی یو یونٹ اوراسٹاف کوارٹر وغیرہ کےساتھ ۱۷؍ایکڑپر محیط ہے۔اس کی نجکاری کی خبر سے مقامی شہریوں میںزبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اسی سبب عوام کے حق میں آوازبلند کرنے کیلئے یہ مورچہ نکالا گیا۔ اسپتال کی نجکار ی کے بجائے بی ایم سی خود اسے چلائے۔‘‘
سابق ڈپٹی میئر راجیش شرما بھی مورچے میںپیش پیش تھے۔ انہوں نےکہا کہ ’’ یہ معلوم ہوا ہے کہ اسپتال ۳۰۰؍کروڑ روپے میں امبانی گروپ کو فروخت کیا جارہا ہے۔بی ایم سی کے پاس ۷۶؍ ہزار کروڑ روپے فکس ڈپاز ٹ میںجمع ہیں، اس میںسے ۳۰۰؍کروڑ روپےامبانی گروپ کے بجائے مذکورہ صنعت کار کودے کراسپتال شہری انتظامیہ کے ذریعے تحویل میںلے کرخود چلایا جائے تاکہ ۱۰؍ روپے میں غریبوں کو ۱۴؍ دن تک علاج کی سہولت مل سکے ۔ ‘‘
انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ اس اسپتال کے قیام کا بنیادی مقصد کینسر کے مریضوں کا علاج تھا ،کووڈ کے دور میںیہاں بڑےپیمانے پرسینٹر کووڈ کے مریضوں کاعلاج کیا گیا۔ اس لئے بی ایم سی قطعی طور پراس کی نجکاری کا فیصلہ نہ کرے ۔ اسپتال چلانے اور سازوسان پر ماہانہ ۵۰؍کروڑروپے کا خرچ ہے ،وہ رقم علاج کے دوران آسانی سے حاصل ہوجائے گی اور ۳۰۰؍ کروڑروپے بھی بی ایم سی کو واپس ملنے میں زیادہ مدت نہیںلگےگی۔ اگربی ایم سی نے اس پرتوجہ نہ دی تواوربڑےپیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔‘‘
نجکاری کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں
مورچے میںشامل کلیوڈائز نے کہاکہ ’’ نجکاری کسی صورت قابل قبول نہیں، اسپتال بی ایم سی چلائے اور غریبوں کوبہتر اورسستا علاج مہیا کرایاجائے، یہ شہریوں کا حق ہے، ورنہ مزید سخت احتجاج کیا جائے گا۔‘‘ اکھلیش سنگھ نے کہاکہ’’ نجکاری کا مطلب غریبوں کا علاج کا حق چھیننا ہے اوریہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مفاد عامہ میں تمام سیاسی جماعتیں بلاتفریق ِ نظریات ایک بینرتلے جمع ہیں اور عوام کے مفاد میںآوازبلند کی جارہی ہے ۔