• Mon, 29 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالونی : مہاڈا کے ذریعے۵؍ جنوری سے جھوپڑوں کا بایو میٹرک سروے

Updated: December 29, 2025, 3:52 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

عین بی ایم سی الیکشن سے قبل پوسٹر لگائے جانے پر کئی سوالات، مکینوں میں پس وپیش، ان کے مطابق اس طرح کا پوسٹر شہریوں کو خوفزدہ کرنے، انہیں ڈرانے اور ان کا ذہن منتشر کرنے کیلئے لگایا گیا ہے۔

Those living in slums have been promised houses. Picture: INN
کچی آبادیوں میں رہنے والوں سے مکان دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این
یہاں جھوپڑیوں کا سروے کرنے کے لئے مہاڈا ، ریپئربورڈ کی جانب سے الگ الگ حصوں میں پوسٹر لگائے گئے ہیں ۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ۵؍جنوری۲۰۲۶ءسے جھوپڑوں کا بایومیٹرک سروے شروع کیا جائے گا، مکین کاغذات تیار رکھیں۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ پوسٹر عین بی ایم سی الیکشن سے قبل لگائے گئے ہیں اور ضابطہ اخلاق بھی نافذ ہے، اس لئے مکین طرح طرح کے سوالات قائم کرنے کے ساتھ اندیشے ظاہر کررہے ہیں۔
پوسٹر میں خاص طور پر  راجیو گاندھی کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی اور دیگر الگ الگ پارٹ کی جائیداد میں موجود تمام کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ تمام گروپوں کو ان کی تعداد کے مطابق حصہ دیا جائے گا، یعنی مکان دیا جائے گا۔ کلسٹر نمبر اور بایومیٹرک سروے ممبئی بورڈ مہاڈا کے اختیار کے تحت مجاز اتھاریٹی’ ایم چوائس کنسلٹنٹ سروس پرائیویٹ لمیٹیڈ‘ کے ذریعے کیا جائے گا۔
سروے میں جھوپڑیوں کو کلسٹر  کے حساب سے نمبر دینا، ٹیب کے ذریعے جھوپڑیوں کے مالکان کا بائیو میٹرک سروے کرنا، دستاویزات / شواہد اکٹھے کرنا، لائٹ ڈیٹیکشن اینڈ رینجنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے تمام جھوپڑوں کا سروے کرنا اور جغرافک انفارمیشن سسٹم نقشہ تیار کرنا شامل ہے۔ اسی طرح سلم ری ہیبلیٹیشن اتھاریٹی کے جاری کردہ سرکیولر کے مطابق سروے کے دوران ہر جھوپڑا مالک کے جھوپڑے اور خاندان کے بارے میں حقائق پر مبنی معلومات اکٹھی کی جائیں گی جس میں جھوپڑے کے مالک ، شوہر، بیوی اور بچوں کی تصویر، انگلیوں کے نشانات اور جھوپڑے کا اندر اور باہر سے مکمل معائنہ شامل ہوگا۔ اس پروجیکٹ کے لئے ڈیولپر کے طور پر مہاڈا کو مقرر کیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ سروے اتھاریٹی کی طرف سے کیا جائے گا لیکن قانون میں بیان کردہ جھوپڑپٹیوں میں رہنے والے مالکان کے تمام حقوق برقرار رہیں گے۔
مذکورہ سروے کے لئے، تمام جھوپڑوں کے مالکان کو حکومتی فیصلہ مورخہ۱۶؍ مئی۲۰۱۵ء اور مورخہ۱۶؍ مئی۲۰۱۸ء کے تحت بیان کردہ شواہد کے ضروری دستاویزات خود تصدیق (سیلف اٹیسٹیڈ) کرکے تیار کرنے چاہئیں۔ مثال کے طور پر، بجلی کا بل، ووٹر شناختی کارڈ، جھوپڑا سروے ۲۰۰۰ کی رسید، آدھار کارڈ اور۲؍ فوٹو وغیرہ کے ساتھ ساتھ فارم’ اے‘ اور فارم ’ بی ‘سیلف ڈیکلریشن  بھرنا ضروری ہے۔ اسی طرح انڈین ایویڈینس ایکٹ کی دفعہ۱۰۱،۱۰۲؍اور تعزیرات ہند ۱۸۶۰؍ کی دفعہ۱۷۷،۱۹۲،۱۹۹ ،۲۰۰، ۴۲۰، ۴۶۵،۴۶۸؍اور۴۷۱؍ کے مطابق دفتر میں دستاویزات جمع کرانے والے شخص کے ساتھ جھوٹ نہ بولیں۔تمام جھوپڑپٹیوں میں اتھاریٹی کی طرف سے سروے کے لئے درکار ضروری دستاویزات اور معلومات فراہم کرکے سروے کرنے والے افسران/ملازمین کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔  سروے کا  پوسٹر ڈپٹی کلکٹر (خصوصی سیل) اور سلم ری ہیبلیٹیشن اتھاریٹی کی دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔
مکینوں اور ذمہ داران کے کئی سوالات 
سمے فاؤنڈیشن کے ذمہ دار محمد امجد کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بی ایم سی الیکشن سے عین قبل اس طرح کا پوسٹر شہریوں کو خوفزدہ کرنے ، انہیں ڈرانے اور ان کا ذہن منتشر کرنے کے لئے لگایا گیا ہے۔ ورنہ اسے باضابطہ اعلان کرکے الیکشن بعد بھی لگایا جاسکتا تھا۔
کچے پٹے کی جانب ڈپو کے قریب رہنے والے محمود خان نے بتایا کہ کئی جگہ ایسے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ شہری تیار رہیں، کسی بھی وقت سروے شروع ہوسکتا ہے۔
ڈپو کے پاس مقیم محمد قاسم عرف کرن سندھی کے مطابق اس طرح کے پوسٹر سے مکینوں میں سوال پیدا ہونا فطری ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آخر بغیر پیشگی اطلاع یا اعلان کے کیوں لگائے گئے اور اتھاریٹی کے کن اہلکاروں نے لگایا ہے؟ اس ضمن میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے جبکہ یہ مغربی مضافات کی سب سے بڑی مسلم اکثریتی  بستی کے لاکھوں مکینوں کے مستقبل کا سوال ہے۔
گیٹ نمبر ۶؍ میں مقیم سماجی خدمت گار عبدالرحمٰن خان نے بتایا کہ مہاڈا کے ذریعے اس طرح کے پوسٹر لگانے کا کیا مطلب ہے؟ ابھی چند دن قبل ناگپور سیشن میں وزیراعلیٰ فرنویس کے ساتھ افسران اور مقامی ایم ایل اے کی میٹنگ ہوئی، اس میں مالونی کی پرائیویٹ، کلکٹر، بی ایم سی اور مہاڈا کی کل۶۴۰؍ ایکڑ زمینات پر واقع جھوپڑوں کے سروے کی بات کہی گئی مگر اب تک کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی پھر بھی یہ پوسٹر لگادیا گیا، اسی لئے یقین کرنا مشکل ہورہا ہے اور سوال بھی پیدا ہونا لازمی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK