Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندی معاملے پر ودھان بھون میں زبردست احتجاج

Updated: July 01, 2025, 12:23 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ شیوسینا(شندے) کے لیڈروں نے بھی احتجاج کرتے ہوئے ادھوٹھاکرے کے خلاف نعرے لگائے۔

Opposition leaders protesting on the steps of Vidhan Bhavan. Photo: PTI
اپوزیشن کےلیڈران ودھان بھون کی سیڑھیوں پراحتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

مہاراشٹر اسمبلی کا مانسون اجلاس پیر کو بڑے ڈرامے کے ساتھ شروع ہوا۔ پہلے ہی دن  مہا وکاس اگھاڑی( ایم وی اے ) کے لیڈروں نے ودھان بھون کی سیڑھیوں پرحکومت کے خلاف  جبکہ شیو سینا (شندے) کے لیڈروں نے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
 مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈ رگاندھی ٹوپی پہنے ہوئے  تھے  جس پر’’می مراٹھی(مَیں مراٹھی ہوں)‘‘ تحریر تھا۔ وہ بھجن کیرتن  کے انداز میں احتجاج کر رہے تھے اور ’یوٹرن سرکار‘ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
 شیو سینا(ادھو)، کانگریس اور این سی پی (شردپوار) کے لیڈروں نے مہایوتی حکومت پر مراٹھی تشخص کی توہین کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نعرے لگائے۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز لئے ہوئے تھے جن پر مراٹھی میں نعرے لکھے ہوئے تھے ’’ہمیں مراٹھی پر فخر ہے، ہمیں مراٹھی زبان پر فخر ہے۔ ‘‘
 مظاہرین میں شیو سینا (یو بی ٹی) کے رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے، قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے، سچن اہیر اور این سی پی (ایس پی) کے ریاستی صدر جینت پاٹل، جتیندر اوہاڑ اور روہت پوار وغیرہ شامل  تھے۔
  اپوزیشن کے احتجاج کے بعد برسر اقتدار پارٹیوں میں شامل ایکناتھ شندے کے  لیڈران بھی ودھان بھون کی سیڑھیوں پر آگئے اور انہوںنے بھی ادھو ٹھاکرے کے خلاف نعرے لگائے۔ ان کے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز  تھے جن پر ادھو ٹھاکرے کا کارٹون بنا کر ’’کم اینڈ کل می‘‘ لکھا ہو ا تھا۔ مظاہرین کاکہنا تھا کہ جس سہ لسانی پالیسی کو خود نے منظور کیا تھا، اسی کے خلاف مورچہ نکالا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ مانسون اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے محض ایک رات قبل وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے سہیادری گیسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس  منعقد کرکے بتایا تھا کہ ریاست کے اسکولوں میں پہلی تا ۵؍ ویں جماعت ہندی کو تیسری زبان کے طورپرپڑھانے کا۱۶؍ اپریل اور ۱۷؍ جون کو   حکومت کی جو  قرارداد (جی آر)تھی، اسے واپس لے لیاگیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس پالیسی کو سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے منظور کیا تھا۔
دیویندر فرنویس نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ہندی کولازمی کرنے کی پالیسی منظور کی تھی  اوراب وہی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس  تعلق سے پیر کو شیو سینا (ادھو)لیڈر سنجے راؤت نے دیویندر فرنویس کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے تنقید کی کہ سا بقہ ایم وی اے حکومت نےسہ لسانی پالیسی پر مشیلکر کمیٹی کی سفارشات کو قبول کیا تھا۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ’’بی جے پی کی جھوٹ بولنے کی قومی پالیسی ہے۔ اگر ادھو ٹھاکرے نے اس رپورٹ کو منظور کیا ہے تو انہیں دکھانے دیں۔ ہم بحث کیلئے تیار ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK