Updated: September 21, 2025, 10:56 AM IST
| Chennai
جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری کی کئی اہم شخصیات کی شرکت، کٹپا کا کردار نبھانےوالے ستیہ راج نے کہا:’’ایسے مظاہروں میں شرکت ہم جیسے فنکاروں کا فرض ہے، اگر ہماری شہرت انسانیت اورآزادی کے کام نہ آئے توبے مصرف ہے۔ ‘‘ پرکاش راج نےغزہ میں نسل کشی کیلئےٹرمپ اور مودی کو بھی برابر کا ذمہ دارقراردیا۔
چنئی میں پیریار کے نظریات کی حامل تنظیموں کے ذریعہ فلسطین اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ تصویر: ایکس
غزہ میں اسرائیل کے مظالم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف معروف سماجی مصلح پیریار کے ماننےوالوں کی تنظیموں نے چنئی میں زبردست ریلی اور عوامی جلسے کا انعقاد کیا جس میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں، رکن پارلیمان، سماجی تنظیموں کے اراکین اور جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں ڈی ایم کے کی اتحادی پارٹی ’وی سی کے ‘ کے لیڈر اور رکن پارلیمان تھول تھروموالوَن، ایم ایل اے تھنیاراسو، ’ایم ایم کے‘ کے لیڈر جواہر اللہ، کٹپّا کے کردار سے غیر معمولی شہرت حاصل کرنےوالے اداکار ستیہ راج، معروف اداکار پرکاش راج، فلمساز ویتریمارن اور کئی دیگرشخصیات اس احتجاج میں شریک ہوئیں جبکہ عوام کا جم غفیر موجود تھا۔ ریلی میں اکٹھا ہونےوالوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔
غزہ میں جو کچھ ہورہاہے، اسے نسل کشی قراردیتے ہوئے اداکار پرکاش راج نے کہاکہ’’یہ احتجاج اُن سب کا ہے جو انسانیت کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ ایسے جلسوں کی کیا ضرورت ہے؟ اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست ہے، تو ہاں یہ سیاست ہے اور ہم بولتے رہیں گے۔ ‘‘ انہوں نے جنگ کے عام آدمی پڑنے والے تباہ کن اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے ایک نظم بھی پڑھی جس کا مفہوم تھاکہ ’’جنگیں ختم ہو جائیں گی۔ رہنما ہاتھ ملا کر چلے جائیں گے۔ لیکن کہیں ایک بوڑھی ماں اپنے بیٹے کا انتظار کرتی رہے گی، ایک بیوی شوہر کا انتظار کررہی ہو گی اور بچے اپنے والد کے منتظر رہیں گے۔ یہی حقیقت ہے۔ شاید ہمیں معلوم نہ ہو کہ یہ زمین کس نے چھوڑی، لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ اس کی قیمت آج بھی کوئی ادا کر رہا ہے۔ ‘‘ ایک اور نظم پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اگر میں چاہوں کہ میری شاعری سیاست سے پاک ہو، تو مجھے پرندوں کی آواز سننی ہوگی لیکن پرندوں کی آواز سننے کیلئے ضروری ہے کہ لڑاکا طیاروں کی گرج بند ہو۔ ‘‘وزیراعظم نریندر مودی اور امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرکاش راج نے کہا کہ ’’آج فلسطین پر جو ظلم ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار صرف اسرائیل نہیں بلہ امریکہ بھی ہے اور مودی کی خاموشی بھی ذمہ دار ہے۔ ‘‘ اداکار ستیہ راج نے غزہ میں جاری قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ’’ناقابلِ برداشت اور انسانیت کی توہین‘‘ ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ’’ایسے حملے کرنے کے بعد یہ لوگ سکون سے کیسے سو سکتے ہیں ؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ چنئی میں احتجاج سے کیا فائدہ؟ لیکن آج کے سوشل میڈیا کے دور میں پیغام دنیا بھر میں پھیل جائے گا۔ فنکاروں کا فرض ہے کہ وہ ایسے جلسوں میں شریک ہوں۔ اگر ہماری شہرت انسانیت اور آزادی کے کام نہ آئے تو پھر یہ شہرت بے مصرف ہے۔ ‘‘فلمساز ویتریمارن نے غزہ میں جاری تشدد کو’’منصوبہ بند نسل کشی‘‘ قرار دیا۔
وی سی کے رکن پارلیمان تھروموالوَن نے کہا کہ ’’پیریار کی سیاست کا مطلب اُن لوگوں کیلئےلڑنا ہے جو ظلم کا شکار ہیں۔ فلسطینیوں کی حمایت میں یہ ریلی اسی جذبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کرنےوالی آواز ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی تنازع ہے، چاہے فلسطین ہو، سری لنکا ہو یا یوکرین —امریکہ کے سامراجی ہاتھ وہاں موجود ہیں۔ مئی-۱۷‘‘ موومنٹ کے لیڈر تھرو مورگن گاندھی نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد کہنا غلط ہے، وہ آزادی کی تحریک ہے۔ جو ممالک حماس کو دہشت گرد کہتے ہیں، وہ خود دہشت گرد ہیں۔