۱۴؍ دن کیلئے جیل بھیجے گئے ،بریلی میں انٹر نیٹ بند، ۲؍ ہزار افراد نشانے پر ، وزیر اعلیٰ کا متنازع بیان ،کہا’’ایسا سبق سکھائیں گے کہ فساد کرنا بھول جائیںگے‘‘
EPAPER
Updated: September 27, 2025, 11:59 PM IST | Bareilly
۱۴؍ دن کیلئے جیل بھیجے گئے ،بریلی میں انٹر نیٹ بند، ۲؍ ہزار افراد نشانے پر ، وزیر اعلیٰ کا متنازع بیان ،کہا’’ایسا سبق سکھائیں گے کہ فساد کرنا بھول جائیںگے‘‘
جمعہ کی نماز کے بعد ہونے والے ہنگامے اور پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد پولیس نے سنیچر کو آل انڈیا اتحاد ملت کونسل ’آئی ایم سی‘کے قومی صدر اور معروف عالم دین مولانا توقیر رضا خاں سمیت آٹھ ملزمین کو گرفتار کر لیا۔ اس معاملے میں مختلف تھانوں میں کل دس مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مولانا توقیر پر فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔ ان کی گرفتاری کے بعد تمام آٹھ ملزمین کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ ضلع میں آئندہ ۴۸ ؍گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ایس ایس پی انوراگ آریہ نے بتایا کہ نماز جمعہ کے بعد مختلف مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ اب تک کل ۱۰ ؍ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ پولیس ۳۹ ؍افراد کو حراست میں لےکر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔تشدد کے بعد ضلع میں انٹرنیٹ سروس ۴۸ ؍گھنٹوں کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
عدالتی نے گرفتار کئے گئے مولانا توقیر رضا سمیت ۸؍ ملزمین کو ۱۴؍دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ فی الحال شہر میں مکمل طور پر امن ہے لیکن حالات کشیدہ ہیں۔ آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیر رضا خاں کو کلیدی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ان پر فساد بھڑکانے اور لوگوں کو اشتعال دلانے کا الزام ہے جبکہ مولانا توقیر کے حامیوں کو باقی مقدمات میں نامزد کیا جا رہا ہے۔ تفتیش کی بنیاد پر بارہ دری پولیس نے فائق انکلیو کے شادی ہال کے مالک فرحت اور اس کے بیٹے کو بھی کیس میں شامل کیا ہے۔ انہی لوگوں نے مولانا توقیر رضا خاں کو جمعہ کی رات سے اپنے گھر میں پناہ دے رکھی تھی۔
واضح رہے کہ ہنگامہ آرائی کے بعد مولانا توقیر رضا خاں نے جمعہ کی رات ۱۰؍ بجکر ۲۰ منٹ پر ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ’’ مجھے عتیق اور اشرف کی طرح گولی مار دو، میں محمدؐ کے نام پر مرنے کو تیار ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک گھر میں نظر بند ہیں۔ مسلمانوں کو اس زبردست احتجاج پر مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے اس واقعہ کو ایک سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالتؐ کی بار بار توہین کے سدباب کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ میں وہاں جاتا، نماز پڑھتا، میمورنڈم پیش کرتا اور لوگوں کو گھر بھیجتا لیکن ہمیشہ کی طرح مجھے نظر بند کر دیا گیا۔ جھوٹے لیٹر ہیڈ پر میرے نام سے بیانات جاری کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انتظامیہ مسلمانوں کو اپنے پیغمبرؐ کا نام لینے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اس مسئلے کو جتنا دبایا جائےگا، اتنا ہی ابھرےگا۔
دریں اثناء وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بریلی میں احتجاج اور تشدد پر انتہائی متنازع بیان دیتےہوئے کہا کہ’’ ہم ان لوگوں کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ ان کی نسلیں فساد کرنا بھول جائیں گی۔ بریلی میں ایک مولانا بھول گیا تھا کہ یہاں کس کی حکومت ہے۔ہم انہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ ان کی نسلیںبھی فساد کرنا بھول جائیں گی ۔ یہ یوگی کی حکومت ہے یہاں صرف قانون کا راج چلے گا۔