Inquilab Logo

مایاوتی نائب صدر الیکشن میں بھی بی جے پی کے ساتھ

Updated: August 04, 2022, 8:57 AM IST | Lucknow

بی ایس پی سربراہ نے’ مفاد عامہ‘ میں این ڈی اے امیدوار کو ووٹ دینے کا اعلان کیا، البتہ اپوزیشن امیدوار کو ۲۲؍ کے مقابلے ۱۷؍ پارٹیوں کی حمایت، کانٹے کی ٹکر متوقع

BSP supremo Mayawati has helped BJP many times (file photo).
بی ایس پی سپریمو مایاوتی کئی بار بی جے پی کی مدد کر چکی ہیں ( فائل فوٹو)

 بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے نائب صدر جمہوریہ  کے انتخاب   لئے ہونے والے  الیکشن کے پیش نظر ایک اہم اعلان کیا ہے۔ انہوں نے نائب صدر کے  لئے نامزد کئے گئے این ڈی اے امیدوار جگدیپ دھنکر کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹرپر اس کا اعلان کیا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے قبل گزشتہ مہینے ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی مایاوتی نے این ڈی اے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ان کی پارٹی نے این ڈی اے کی امیدوار درپدی مرموں کو ووٹ دیا تھا۔ 
  این ڈی اے کی طرف سے نامزد نائب صدر کے امیدوار جگدیپ دھنکر کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مایاوتی نے جو ٹویٹ کیا ہے  اس میں انہوں نے لکھا ہے ’’ معلوم ہے کہ ملک کے صدارتی عہدہ  کیلئے  انتخابات میں برسراقتدار اور حزب مخالف کے درمیان عام اتفاق نہ  ہونے کی وجہ سے ہی ہم نے این ڈی اے کے امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔  واضح رہے کہ نائب صدر کے عہدے  کیلئے  ۶؍ اگست کو پولنگ ہو گی  ۔ اگر جگدیپ دھنکر کو ایک طرف مایاوتی کی حمایت ملی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں کی امیدوار مارگریٹ الوا کو شیبو سورین کی پارٹی جھارکھنڈمکتی مورچہ نے حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ جے ایم ایم  کے چیف شیبو سورین نے اپنی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کو جاری کئے گئے خط میںہدایت دی ہے کہ تمام اراکین اپوزیشن کی امیدوار مارگریٹ الوا کو ووٹ دیں۔ یاد رہے کہ صدارتی الیکشن میں جے ایم ایم نے دروپدی مرمو کو ووٹ دیا تھا۔ نائب صدر کے انتخاب میں کانٹے کی ٹکر دیکھنے کو مل سکتی ہے کیوں کہ اب تک ۱۷؍ پارٹیوں نے اپوزیشن امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ ۲۲؍ پارٹیاں این ڈی اے امیدوار کے ساتھ ہیں۔ یاد رہے کہ این ڈی اے کی جانب سے جہاں بنگال کے سابق گورنر جگدیپ دھنکڑ کو امیدوار بنایا گیا ہے وہیں اپوزیشن کی جانب سے کانگریس کی سینئر لیڈر مارگریٹ الوا میدان میں ہیں۔ 
 جگدیپ دھنکڑ کی حامی پارٹیاں
مختلف پارٹیوں کی جانب سے کئے گئے اعلانات کے مطابق  بی جے پی کے جگدیپ دھنکڑ کو مندرجہ ذیل پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے:
  بھارتیہ جنتا پارٹی، جنتادل (متحدہ)، شیوسینا( ایکناتھ شندے) یوواجنا شرمیکا رائیڈو کانگریس پارٹی،  آل انڈیا انا دراوڑ منیتر کڑگم ، راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی،  اپنا دل سونے لال، نیشنل پیوپلس پارٹی، ناگا پیوپلس فرنٹ،میزو نیشنل فرنٹ،آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین، نیشنلسٹ ڈیموکریٹک،پروگریسیو پارٹی،سکم کرانتی کاری مورچہ، ری پبلکن پارٹی آف انڈیا ( اٹھائولے) آسام گن پریشد،پتالی مچال کاچی،تمل منیلا کانگریس (موپنار) یونائٹیڈ پیوپلس پارٹی لبرل
 مارگریٹ الوا کی حامی پارٹیاں
کانگریس کی قیادت والے  اپوزیشن کی جانب سے نامزد مارگریٹ الوا کو مندرجہ ذیل پارٹیوں نے حمایت دی ہے:
انڈین نیشنل کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، دراوڑ منیتر کڑگم،  کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( مارکس وادی)  کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا،تلنگانہ راشٹریہ سمیتی،سماج وادی پارٹی،راشٹریہ جنتا دل،جھارکھنڈ مکتی مورچہ، شیوسینا ( ادھو ٹھاکرے)ماروملارچی دراوڑ منیتر کڑگم، انڈین نیشنل مسلم لیگ، جموں اینڈ کشمیر نیشنل کانفرنس، راشٹریہ لوک دل،کیرالا کانگریس منی،ودھوتھلائی، چیروتھیگل کاچی، ریوولیشنری  سوشلسٹ پارٹی ۔ 
  یاد رہے کہ مندرجہ بالا  پارٹیوں کے دونوں گروپوں میں  اہم تبدیلی یہ ہے کہ صدارتی الیکشن میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے بی جے پی کی امیدوار دروپدی مرموں کو ووٹ دیا تھا جو اب صدر جمہوریہ منتخب ہو چکی ہیں۔ لیکن نائب صدر کے الیکشن میں ادھو ٹھاکرے کی پارٹی نے مارگریٹ الوا کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔  اسی طرح جھارکھنڈ مکتی مورچہ  نے بھی دروپدی مرموں کو ووٹ دیا تھا لیکن اب انہوں نے اپوزیشن امیدوار کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ دروپدی مرموں خاتون امیدوار تھیں اور پہلی قبائلی تھیں جنہیں صدارت کی کرسی تک پہنچنے کا موقع مل رہا تھا جبکہ نائب صدر کیلئے این ڈی اے کے امیدوار جگدیپ دھنکڑ اتنے مقبول نہیں ہیں۔  صدارتی الیکشن میں اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  نے اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا کو ووٹ دیا تھا۔   نائب صدر کے الیکشن میں بھی اس نے ایسا ہی کیا تو اپوزیشن  کی امیدوار  مارگریٹ  الوا کی پوزیشن اور مضبوط ہو جائے گی۔ 

mayawati Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK