• Thu, 30 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مایاوتی نے بی ایس پی کے’’ مسلم سماج بھائی چارہ سنگٹھن ‘‘ کو دوبارہ فعال کیا

Updated: October 29, 2025, 10:05 PM IST | Luckhnow

مایاوتی نے بی ایس پی کے ’’ مسلم سماج بھائی چارہ سنگٹھن ‘‘ کو دلت مسلم اتحاد کی بحالی کیلئے دوبارہ فعال کیا، اس قدم کو ۲۰۲۷ء کے اسمبلی انتخاب سے قبل اپنے روائتی دلت مسلم اتحاد کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Bahujan Samaj Party President. Photo: INN
بہوجن سماج پارٹی کی صدر۔ تصویر: آئی این این

۲۰۲۲ءکے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بہوجن سماج پارٹی نے جس ’’ مسلم سماج بھائی چارہ سنگٹھن ‘‘کو معطل کردیا تھا اسے تین سال بعد دوبارہ فعال کیا ہے۔ یہ قدم۲۰۲۷ء کے اسمبلی انتخابات سے قبل اپنے روایتی دلت-مسلم اتحاد کودوبارہ قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔بدھ کو، بی ایس پی صدر مایاوتی لکھنؤ میں پارٹی کے ان منڈل رابطہ کاروں (کوآرڈینیٹرز) کے ساتھ ایک میٹنگ کریں گی جو اتر پردیش کے۱۸؍ ڈویژن کے لیے مقرر کیے گئے ہیں، تاکہ مسلم سنگٹھن کی تنظیم نو میں مدد مل سکے۔یہ۲۰۲۲ء کے انتخابات کے بعد ان کی پہلی ایسی میٹنگ ہوگی، جس میں خاص طور پر مسلم رائے دہندگان پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔بی ایس پی کے سینئر لیڈربھیم راؤ امبیڈکر کے مطابق، ہر منڈل لیول کی مسلم بھائی چارہ کمیٹی میں ایک شیڈولڈ کاسٹ لیڈر کو کنوینر بنایا جائے گا، جو دلت اور مسلم سماج کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایک کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مہا گٹھ بندھن کا مشترکہ انتخابی منشور، پرانی پنشن اسکیم اورسرکاری نوکری سمیت کئی وعدے

اس کے علاوہ، مایاوتی یکم نومبر کو پارٹی کی او بی سی بھائی چارہ کمیٹیوں کی میٹنگ بھی طلب کریں گی۔ مسلم سنگٹھن کی بحالی اس وقت سامنے آئی ہے جب مایاوتی نےمسلمانوں کو بی ایس پی کی انتخابی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات اور پھر۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی اتر پردیش میں ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی۔مایاوتی نے اس سے قبل کہا تھا، ’’مسلم معاشرہ بی ایس پی کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے، حالانکہ پارٹی نے ماضی کے انتخابات میں انہیں مناسب نمائندگی دی۔ اس صورت حال میں، پارٹی آئندہ انتخاب میں انہیں مواقع دینے سے پہلے احتیاط گی تاکہ اسے ایسے خوفناک نقصانات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پرشانت کشور کا نام ۲؍ ریاستوں کی ووٹر لسٹ میں،نوٹس دیاگیا

واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات میں، بی ایس پی نے۸۸؍ مسلم امیدوار کھڑے کیے، جن میں سے سب ہار گئے، اور کل ۱۲؍ اعشاریہ ۸۸؍ ووٹ شیئر کے ساتھ صرف ایک سیٹ حاصل کی۔۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں، بی ایس پی نے ملک میں سب سے زیادہ مسلم امیدوار کھڑے کیے، اتر ردیش سے۱۹؍ اور پورے ملک سے ۳۷؍ لیکن ان میں سے کوئی بھی جیت نہ سکا، اور زیادہ تر اپنے اپنے حلقوں میں تیسرے نمبر پر رہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ مایاوتی آنے والی میٹنگ میں مسلمانوں اوراعلی ذات کے لیے اسی طرح کی بھائی چارہ کمیٹیاں بنانے پر بھی تبادلہ خیال کر سکتی ہیں۔جس طرح حالیہ ریلی میں ہر ذات اور برادری کے لوگوں نے شرکت کی، ان متبادل پر تبادلہ خیال ہو سکتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: متعدد ریاستوں میں ایس آئی آر کی شدید مخالفت

اس دوران مایاوتی نے منگل کو سابق بی جے پی ایم ایل راگھووندرا پرتاپ سنگھ کے مسلم خواتین کے بارے میںشرمناک بیان کی سخت مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ایکس پر ایک پوسٹ میں، مایاوتی نے اس بیان کو تنگ نظر اور اسلام دشمن  قرار دیا۔انہوں نے خبردار کیا کہ مذہبی تبدیلی یا نام نہاد’’ لو جہاد‘‘کے خلاف کارروائیاں، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور دیگر ریاستوں میں فرقہ وارانہ اور ذات پرمبنی نفرت، بدامنی اور لوگوں کی جان، مال اور عقیدے کیلئے خطرات پیدا کر رہی ہیں۔یہ مجرمانہ اشتعال انگیزی ایک مہذب اور آئینی حکومت کے لیے کھلا چیلنج اور خطرہ ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK