گزشتہ دنوں اجلاس میں بی ایس پی سربراہ نے دلتوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ ہی مسلمانوں کے استحصال پرتشویش کااظہار کیا۔
لکھنؤ میں منعقدہ بی ایس پی کی میٹنگ جس کی صدارت پارٹی سپریمو مایاوتی نے کی۔ تصویر: آئی این این
اقتدارسے کافی دنوں تک دور رہنے کے بعد اب مایاوتی کوایک بار پھر اپنے ووٹ بینک کی فکر ستانے لگی ہے۔ گزشتہ دنوں لکھنؤ میں منعقدہ اپنے اجلاس میں بی ایس پی سپریمو نے دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے ساتھ ہی مسلمانوں کے حالات پر بھی تشویش کااظہار کیا۔ حالانکہ بہت دنوں سے وہ مسلمانوں کا نام لینے سے بچتی رہی ہیں یا پھراگر نام لیا بھی ہے تو الزام تراشی کیلئے۔ یہ اجلاس ۱۹؍ اکتوبر کو لکھنؤ میں پارٹی ہیڈکوارٹرز پر منعقد ہوا تھا، جس میں ملک کی مختلف ریاستوں سے پارٹی کے سینئر رہنماؤں، تنظیمی عہدیداران اور ذمہ دار کارکنوں نے شرکت کی تھی۔ اجلاس کی صدارت پارٹی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے کی۔
اس اجلاس میں بالخصوص بہار اسمبلی انتخابات کی تیاریوں، پارٹی کے تنظیمی استحکام اور مختلف ریاستوں میں بی ایس پی کارکنوں کی سرگرمیوں کے جائزے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کے دوران مایاوتی نے کہا کہ حکومتوں کے تنگ سیاسی مفادات عوامی اور قومی مفاد کیلئے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ طرزِ سیاست نہ صرف ملک کی فطری ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی کا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ دلتوں، پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور دیگر محروم طبقوں کو باعزت زندگی دینے کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ زمینی سطح پر تنظیم کو مضبوط بنائیں، عوام کے درمیان جائیں اور پارٹی کے نظریے کو گہرائی تک پہنچائیں۔
اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی غربت، مہنگائی، بیروزگاری، خواتین پر بڑھتے جرائم، بدعنوانی اور ذات پات و فرقہ واریت کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مایاوتی نے کہا کہ اگر حکومتیں اپنے ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر کام کریں تو ملک کی ترقی کی رفتار تیز ہو سکتی ہے۔بی ایس پی سربراہ نے خاص طور پر دلتوں کے ساتھ ہی مسلمانوں کا نام لیا اور دیگر پسماندہ طبقات کے مسلسل استحصال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان طبقات کو انصاف صرف اسی وقت مل سکتا ہے جب وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے اقتدار کی کنجی اپنے ہاتھ میں لیں۔مایاوتی نے کہا کہ ملک میں جاری فرقہ پرستی، نفرت انگیزی اور ذات پات پر مبنی امتیاز ایک خطرناک رخ اختیار کر رہا ہے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں پیش آئے واقعات کوجن میں ایک سینئر پولیس افسر کی ذات پات پر مبنی نفرت کے باعث خودکشی اور عدالت میں چیف جسٹس کے ساتھ پیش آنے والا ناخوشگوار واقعہ شامل ہے، افسوسناک قرار دیا۔