• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے۵؍برسوں سے میئر کا بنگلہ خالی پڑا ہے

Updated: November 01, 2025, 5:15 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Kalyan

دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب بنگلے کی حالت کافی خستہ ہوچکی ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) نے تقریباً پندرہ سال قبل کروڑوں روپے خرچ کر کے جو شاندار میئر بنگلہ تعمیر کیا تھا وہ آج جھاڑیوں، زنگ آلود تالوں اور بوسیدہ دیواروں کا مجموعہ بن چکا ہے۔ ۲۰۱۰ میں اُس وقت شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کے ہاتھوں اس عمارت کا افتتاح ہوا تھا مگر آج وہی بنگلہ دیمک زدہ فرنیچر اور ٹوٹی کھڑکیوں کی خاموش داستان بن کر رہ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آدھارواڑی جیل کے سامنے ۲۰۱۰ میں کروڑوں روپے کی لاگت سے میئر بنگلہ بنایا گیا تھا  اس کا مقصد تھا کہ شہر کے میئر کو ایک باوقار سرکاری رہائش فراہم کی جائے۔ مگر افتتاح کے فورا بعد ہی بنگلہ قانونی و انتظامی تنازعات میں الجھ گیا۔ کسی نے وہاں رہائش اختیار نہیں کی اور عوامی پیسے سے تعمیر کیا گیا بنگلہ یونہی ویران پڑا رہا۔البتہ ۲۰۱۸ میں اُس وقت کی میئر ونیتا رانے نے لاکھوں روپے خرچ کرکے بنگلے کی تزئین نو کروائی اور مختصر مدت کے لیے قیام بھی کیا لیکن ان کے جانے کے بعد یہ عمارت پھر  لاپروائی کے سپرد کر دی گئی۔آج اس بنگلے کے اطراف جھاڑیاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ سیکیورٹی اہلکار بھی اندر جانے سے گریز کرتے ہیں۔ دروازے ٹوٹ چکے ہیں، تالوں پر زنگ، فرش پر مٹی اور اطراف میں شراب کی خالی بوتلوں کا ڈھیر۔ رات کے اندھیروں میں یہ سرکاری عمارت نشے اور آوارہ گردی کا اڈہ بن چکی ہے۔کے ڈی ایم سی کے نائب کمشنر رمیش مسال نے صرف اتنا کہا کہ معاملے کی جانچ کرائی جائے گی۔ مگر یہ جانچ کب انجام تک پہنچے گی کوئی نہیں جانتا۔عوام میں اس پر شدید غصہ ہے۔ شہری سوال کر رہے ہیں کہ اگر عوامی پیسہ یوں ہی مٹی میں ملنا ہے تو ترقی کے نام پر یہ دکھاوا کب تک؟  یہ عمارت ڈی ایم سی کی لاپروائی، ناقص منصوبہ بندی اور عوامی اعتماد کے زیاں کی کھلی مثال ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK