شہر کے سیکٹر ۴۹؍ میں جس وقت لوگ سحرخیزی اور مارننگ واک پر نکلتے ہیں ، ۸۸؍سالہ اندرجیت سدھو کوڑاکرکٹ کی صفائی کرنے نکل جاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 6:18 PM IST | Chandigarh
شہر کے سیکٹر ۴۹؍ میں جس وقت لوگ سحرخیزی اور مارننگ واک پر نکلتے ہیں ، ۸۸؍سالہ اندرجیت سدھو کوڑاکرکٹ کی صفائی کرنے نکل جاتے ہیں۔
آنندمہندرا نے آج چنڈی گڑھ کے رہنے والے ایک سبکدوش پولیس افسر اندرجیت سنگھ سدھو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہیں ’سڑکوں کاخاموش سپاہی ‘قراردیا ۔ چنڈی گڑھ کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے اس پیرانہ سالی میں جوانوں کی طرح کام کرنے والے سدھو صاحب کی پزیرائی میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’مقصد کبھی سبکدوش نہیں ہوتا اور خدمت کیلئے عمر کی حد نہیں ہوتی۔‘‘ معلوم ہوکہ ۸۸؍سالہ اندرجیت سنگھ سدھو سبکدوش آئی پی ایس افسر ہیں۔ ہر روز صبح۶؍بجے ان کے دن کی شروعات ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بیشتر سحر خیز عمردراز افراد’مارننگ واک‘ پر نکلتے ہیں۔ اس وقت اندرجیت سنگھ سدھو سیکٹر۴۹؍ میں ایک’سائیکل کارٹ(ریہڑی)‘ لے کر اپنے مشن پر نکل جاتے ہیں۔ وہ سڑکوں اور گلیوں میں پڑے کوڑے کرکٹ کو اکھٹا کرتے ہیں۔ ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ یہ علاقہ صاف ستھرا رہے۔ یہ کام وہ بلاناغہ کرتے ہیں، چاہے کوئی بھی موسم ہو۔
’ٹربیون انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق اندر جیت سدھو۱۹۹۶ء میں پنجاب پولیس سے ڈی آئی جی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ وہ سیکٹر ۴۹؍ میں ’آئی اے ایس-آئی پی ایس آفیسرز کوآپریٹو سوسائٹی ‘ میں رہائش پزیر ہیں۔ وہ کئی برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اطراف و اکناف میں روزانہ کچرا پھیلا دیکھ کر انہیں شدید افسوس ہوتا تھا۔ اُنہوں نے میونسپل حکام سے متعدد بار شکایات بھی کیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ آخرکار، اُنہوں نے خود ہی یہ ذمہ داری سنبھال لی۔ بقول سدھو صاحب ’’ایسے کام میں کوئی شرم کی بات نہیں ہے ،یہ تونیکی کا کام ہے۔‘‘شروع شروع میں ارد گرد کے لوگ انہیں پاگل سمجھتے تھے، لیکن لوگوں کے منفی تبصروں اور پھبتیوں کی سدھو جی نے کبھی پروا نہیں کی۔ وہ صفائی کارکنوں کی استعمال نہ ہونے والی ریہڑیاں لیتے ہیں، انہیں کچرے سے بھرتے ہیں اور میونسپل کارپوریشن کے بڑے سے کوڑے دان میں لے جا کر خالی کردیتے ہیں ۔ اب علاقے کے مکین بھی اُن کی حمایت کرنے لگے ہیں۔اندرجیت سدھو ، چندی گڑھ کو صفائی کے سروے میں ملنے والی کم درجہ بندی سےنا خوش ہیں۔ اُن کا ماننا ہے کہ ’سٹی بیوٹی فل‘کے نام سے مشہور شہر کو صفائی میں اول مقام حاصل کرنا چاہیے۔وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ ان کی شہر کی صفائی میں شراکت معمولی ہے، لیکن وہ اپنی جسمانی طاقت کے مطابق جتنا ممکن ہو رہا ہے، اتنا کام کر رہے ہیں۔ اپنے عزم پر قائم اندرجیت سدھو کے بقول دوسروں کی رائے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، اور وہ آخری سانس تک شہر کی بہتری کے لیے یہ کام جاری رکھیں گے۔ ان کے اہل خانہ بھی ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ان کا یقین ہے کہ اگر ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائے تو چندی گڑھ صفائی میں پہلا مقام حاصل کر سکتا ہے۔یہ کام اُنہیں دلی سکون دیتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ شہر کے کئی علاقوں میںخودروگھاس پھیل چکی ہے، اور ہر کونے میں ٹوٹے درختوں کی شاخیں پڑی ہوئی ہیں جو خطرہ پیدا کرتی ہیں۔علاقے کے ایک شخص نے کہا کہ انہوں نے کبھی اتنے پُرعزم شخص کو نہیں دیکھا۔ جب انہوں نے اس معمر شخص کو علاقے کی صفائی کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے میونسپل کارپوریشن سے مطالبہ کیا کہ سدھو جی کو ’سواچھتا ابھیان‘ کا برانڈ ایمبیسیڈر بنایا جائے۔ ایک اور رہائشی نے کہا کہ انتظامیہ کو سدھو جی کے کام کی پزیرائی کرنی چاہیے اور ان کی حمایت کرنی چاہیے۔خیال رہے کہ حال ہی میں چندی گڑھ نے سوچھ سرویکشن ۲۵۔۲۰۲۴ء میں۳؍ سے۱۰؍ لاکھ کی آبادی والے شہروں میں ’سپر سوچھ لیگ‘ میں دوسرا مقام حاصل کرنے کا جشن منایا، تو رہائشی اور حکام ایسے نیک افراد کی خدمات کو بھول چکے ہیں۔