قریش برادری کی ہڑتال میں ممبئی کے تاجروں کی شمولیت کا فیصلہ دو دن میں ،مالیگاؤں اور دیگر شہروں کے قریش برادری کے نمائندوں کی ممبئی آمد پر تفصیلی گفت وشنید کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ دیونار میں ہونے والی میٹنگ میں دوطرح کی آراء۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 10:49 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
قریش برادری کی ہڑتال میں ممبئی کے تاجروں کی شمولیت کا فیصلہ دو دن میں ،مالیگاؤں اور دیگر شہروں کے قریش برادری کے نمائندوں کی ممبئی آمد پر تفصیلی گفت وشنید کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ دیونار میں ہونے والی میٹنگ میں دوطرح کی آراء۔
گئو رکشا کے نام پر غنڈہ گردی ، تاجروں سے مارپیٹ اور جانوروں کی پکڑ دھکڑ کے سبب ریاست کے الگ الگ حصوں میں قریش برادری کی ہڑتال میں ممبئی کے تاجروں کے شامل ہونے کا فیصلہ دو دن بعد ہوگا۔ مالیگاؤں اور دیگر شہروں میں جہاں ہڑتال جاری ہے، قریش برادری کے نمائندے صلاح ومشورے کے لئے ممبئی آرہے ہیں، ان سے بات چیت کرنے کے بعد حتمی طور پر اعلان کیا جائے گا۔ ویسے گزشتہ روز دیونار سلاٹر ہاؤس میں ہونے والی باہمی میٹنگ میں کچھ تاجر ہڑتال میں شامل ہونے کے حق میں تھے تو ایک طبقہ اس فیصلے کی مخالفت کررہا تھا اور اس کی جانب سے مختلف وجوہات بتائی گئیں۔یاد رہے کہ کئی دنوں سے الگ الگ اضلاع میں جاری ہڑتال میں شدت آتی جارہی ہے ۔ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ ممبئی کے تاجر بھی شامل ہوجائیں تو ہڑتال خاطر خواہ طریقے سے کامیاب ہوگی اور اس کا نمایاں اثر بھی ہوگا۔
آل انڈیا جمعیۃ القریش کے سیکریٹری گلریز قریشی سے نمائندہ انقلاب کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ مالیگاؤں اور دیگر اضلاع کے تاجر اور قریش برادری کے نمائندے ایک دو دن میں ممبئی آنے والے ہیں۔ ان کے ہمراہ ممبئی کے ذمہ داران کی بات چیت کے بعد ہی حتمی فیصلہ ہوگا کہ ہڑتال میں شامل ہوں یا نہیں۔ ان کے مسائل اور پریشانیوں سے ممبئی کے تاجر مستثنیٰ نہیں ہیں۔ پونے کے تاجروں نے بھی ہڑتال میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دراصل ممبئی کے حالات مہاراشٹر کے دیگر حصوں سے بالکل مختلف ہیں۔ یہاں ضابطے کے مطابق متعینہ تعداد میں یومیہ جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور خاصا ایکسپورٹ بھی کیا جاتا ہے ، اس لئے ممبئی کے تاجروں کو بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی میٹنگ میں دونوں طرح کی آراء پیش کی گئیں۔ ایک طبقہ کہہ رہا تھا کہ ہمیں ہڑتال میں شامل ہونا چاہئے یہ بہت بڑا مسئلہ ہے جبکہ دوسرا طبقہ اس سے متفق نہیں تھا مگر بات چیت ہوجانے کے بعد دو دن میں صورتحال بالکل واضح ہوجائے گی۔
ممبئی سبربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے ذمہ دار محمد علی قریشی نے انقلاب سے بات چیت کے دوران کہا کہ دیگر اضلاع کے تاجروں سے بات چیت کے بعد ہی یہ واضح ہوگا کہ ہمارا اگلا قدم کیا ہو۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ چونکہ ایک ہی برادری ہے اور مسائل بھی یکساں ہیں، دیگر حصوں کے تاجروں کے ذریعے ممبئی والوں پر دباؤ ڈالا جائے۔ ایسے میں ہڑتال میں شریک ہونا پڑے گا مگر گفت وشنید کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
محمد علی قریشی نے یہ بھی کہا کہ میں پھر یہ دہرانا چاہوں گا کہ ایسا کوئی قدم جذبات سے نہیں سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم براہ راست حکومت سے ٹکرانے کی پوزیشن میں ہیں ، جواب یقینا نفی میں ہے۔
اسی طرح ہڑتال سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے ۔ خاص طور روز کنواں کھودنے اور پانی پینے والا طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گوشت کا کاروبار کسان سے جانور خریدنے سے شروع ہوکر ٹرانسپورٹ سے جانوروں کو لانے، ممبئی پہنچنے کے بعد اس کے چارا پانی کا انتظام اور دیکھ ریکھ کرنے والے ، ذبح کرنے والے، چارٹکڑے کرنے والے اور گاڑیوں و ٹیمپو میں لاد کر دکانوں پر گوشت پہنچانے والے ، اس طرح یہ۶؍ طبقات ہیں جو متاثر ہوں گے۔