دو گیند بازوں کے زخمی ہونے کے بعد سلیکٹرس نےآخری دو ٹیسٹ کے لیےانشول کمبوج کو متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 2:58 PM IST | Agency | Manchester
دو گیند بازوں کے زخمی ہونے کے بعد سلیکٹرس نےآخری دو ٹیسٹ کے لیےانشول کمبوج کو متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
مانچسٹر میں ہونے والے چوتھے اہم ٹیسٹ میچ سے قبل ہندوستان کے دو تیز گیند باز آکاش دیپ اور عرشدیپ سنگھ زخمی ہو گئے ہیں، جس کے باعث ان دونوں کا اگلے ٹیسٹ میچ میں کھیلنا مشکوک ہو گیا ہے۔
۲؍گیند بازوں کے زخمی ہونے کے بعد سلیکٹرس نے ۵؍ میچوں کی سیریز کے آخری ۲؍ ٹیسٹ میچوں کے لیے ہریانہ کے تیز گیند باز انشول کمبوج کو متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عرشدیپ کو جمعرات کو بیکنہیم میں پریکٹس سیشن کے دوران ہاتھ پر چوٹ لگی، جبکہ آکاش دیپ کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں ۔ چوتھا ٹیسٹ بدھ سے مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ میں شروع ہوگا، جو دونوں ٹیموں کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ ہندوستان یا تو انگلینڈ کے ساتھ سیریز برابر کر سکتا ہے یا پھر اینڈرسن-تینڈولکر ٹرافی ہار سکتا ہے۔
ہندوستان کے اسسٹنٹ کوچ ٹین ڈیشکاٹے نے جمعرات کو کہا تھا کہ عرشدیپ کی چوٹ ہندوستان کی حکمت عملی پر اثر ڈالے گی اور اب آکاش دیپ کی غیر یقینی حالت نے تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔دائیں ہاتھ کے اس تیز گیند باز نے برمنگھم ٹیسٹ میں۱۰؍ وکٹ لے کر ہندوستان کو سیریز میں برابری دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔لارڈس ٹیسٹ میں آکاش دیپ صرف ایک وکٹ لے سکے اور پویلین اینڈ سے گیند بازی کرتے ہوئے فارم میں آنے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے نظر آئے۔چوتھے دن دوپہر میں وہ علاج کے لیے میدان سے باہر چلے گئے تھے لیکن اس وقت یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ معاملہ کیا ہے۔ آکاش دیپ نے تھوڑی دیر کے لیے پریکٹس میں گیند بازی کی، مگر بعد میں وہ زخمی ہو کر باہر آ گئے اور ان کے ہاتھ پر ٹیپ لگاہوا دیکھا گیا۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انہیں ٹانکے لگے ہیں یا نہیں لیکن اگر آکاش دیپ باہر ہو جاتے تو عرشدیپ ان کی جگہ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ کے لیے مضبوط دعویدار بن جاتے۔
راہل ۹؍ہزار رن بنانے کے قریب
انگلینڈ کے خلاف مانچسٹر میں چوتھا ٹیسٹ قریب آرہا ہے اور تمام نظریں ہندوستانی اوپنر کے ایل راہل پر ہوں گی جنہوں نے اب تک انگلینڈ میں کریئر کی تعریف کرنے والی سیریز کھیلی ہے اور وہ۹؍ہزار بین الاقوامی رن مکمل کرنے سے صرف ۶۰؍رن دور ہیں۔ انگلینڈ کو سیریز میں ۱۔۲؍ کی برتری حاصل ہے ۔
اپنے بین الاقوامی کریئر میں اب تک کے ایل نے ۲۱۸؍ میچوں کی۲۵۴؍ اننگز میں۱۹؍ سنچریوں اور۵۸؍ نصف سنچریوں کی مدد سے ۳۹ء۷۳؍ کے اوسط سے ۸۹۴۰؍ رن بنائے ہیں۔ ان کا بہترین اسکور۱۹۹؍ ہے۔ وہ ہندوستان کے لیے ۱۶؍ ویں سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ اپنی بہترین تکنیک، کمپوزر اور شاٹس کی مختلف قسم کے باوجود، ٹیسٹ کرکٹ حیرت انگیز طور پر ان کا سب سے کم کامیاب فارمیٹ رہا ہے، جس میں۶۱؍ میچوں اور۱۰۷؍ اننگز میں۳۵ء۲۶؍کے اوسط سے۳۶۳۲؍ رن بنائے، جس میں۱۰؍ سنچریاں اور۱۸؍نصف سنچریاں شامل ہیں ۔ کارکردگی میں ان کی مستقل مزاجی کی کمی اور بیٹنگ اوسط میں اس کے نتیجے میں جمود بھی جانچ کے زمرے میں آیا ہے، یہاں تک کہ کے ایل نے اعتراف کیا کہ ان کے بیٹنگ اوسط میں گراوٹ دیکھ کر انہیں افسوس ہوتا ہے۔ وہ یکروزہ میں کہیں زیادہ کامیاب رہے ہیں لیکن ٹیسٹ میچ نہیں۔