Inquilab Logo

اقلیتوں کی ترقی اور حقوق کے لئے اراکین اسمبلی نے آوازاٹھائی ،سوال قائم کئے

Updated: December 24, 2022, 11:26 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur

سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے الزام لگایا کہ اقلیتی فنڈ اقلیتوں پر خرچ نہیں کیا گیا،امین پٹیل نے حکومت سے سوال کیا کہ تعلیم میں ۵؍فیصد ریزرویشن کب ملے گا؟، اقلیتی امور وزیر نے یقین دہانی کرائی

Samajwadi Party Member of Assembly Rais Sheikh
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ

یہاں جاری  اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں جمعہ کو توجہ طلب نوٹس کے تحت اراکین اسمبلی نے اقلیتوں کے مسائل اٹھائے۔ رئیس شیخ نے الزام عائد کیا کہ حکومت نےاقلیتی فنڈ کو دیگر طبقوں کو سہولت مہیا کرانے کیلئے استعمال کیا اور اقلیتی طبقوں کی حق تلفی کی ہے۔امین پٹیل نے بھی ایجوکیشن میں مسلم ریزرویشن دینے اور اقلیتی طبقے کے لئے مختص فنڈ کو پورا استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس پر وزیر عبدالستار نے  یقین دلایا کہ حکومت اقلیتی  طبقے کے فنڈ کو صحیح مصرف میں استعمال کرے گی۔
اقلیتی فنڈ اقلیتوں پر خرچ نہیں کیا گیا 
 سماج وادی پارٹی کے بھیونڈی( ایسٹ) اسمبلی حلقے کے ایم ایل اے رئیس شیخ  نے  اپنی تقریباً ۲۵؍ منٹ کی تقریر میں اقلیتی طبقات کے متعدد مسائل اجاگر کئے۔ انہوںکہا کہ ’’پچھلی مہاراشٹر وکاس اگھاڑی حکومت اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام  رہی ہے۔ رئیس شیخ نے الزام عائد کیا کہ ایک طرف اقلیتی وزارت کی تعلیم اور بنیادی سہولتوں سے متعلق اہم اسکیموں کو نظر انداز کیا گیا ہے تو دوسری طرف شہری ترقی کے پروگراموں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ ان معاہدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے بھی اقلیتی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا اور حکومتی جی آر کی خلاف ورزی کی گئی۔کاروبار سے متعلق مختصر مدت کے کورسیز کے لئےزیادہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں، جبکہ اقلیتی طلبہ کیلئے  ریسرچ، ٹریننگ اور پبلشنگ کیلئےصرف ۳۳ء۳؍فیصد فنڈز استعمال کئے گئے ہیں۔اسکے علاوہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ اور تکنیکی اداروں میں بنیادی تعلیم کی فراہمی اور مولانا آزاد اقلیتی اقتصادی ترقی کارپوریشن اسکیم کے فنڈ کا بھی مناسب استعمال نہیں کیا گیا۔  رئیس نے الزام لگایا کہ ایم وی اے حکومت نے وقف بورڈ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔ اقلیتی علاقوں میں جہاں تقریباً۶۰؍ فیصد بچے اردو تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، وہاں اردو زبان کے فروغ کے لئے اردو گھر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ریاست میں مراٹھا برادری کے لئے ’سارتھی‘، او بی سی کے لئے مہاجیوتی‘ اور ایس سی برادری کے لئے ’بارتی‘ جیسی اسکیموں کی بنیاد پر اقلیتی طبقے :گروپ اے، بی اور متعلقہ خدمات کیلئے ایک خودمختار ادارے کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ’’ مہاراشٹر،  ہندوستان کا دوسرا سب سے زیادہ بجٹ( سال ۲۳۔۲۰۲۲ کیلئے ۵؍لاکھ ۴۸؍ ہزار ۷۸۰؍  کروڑ  روپے ) والی  ریاست ہے لیکن اقلیتوں کی ترقی کے لئے خرچ کرنے میں دیگر ریاست میں مہاراشٹر پیچھے ہے۔حکومت مہاراشٹر کا اقلیتی فنڈ ۶۷۴؍ کروڑ روپے ہے۔
ایجوکیشن میں ۵؍ فیصد ریزرویشن کب ملے گا
 اس سلسلے میں امین پٹیل نے کہا کہ’’ ممبئی ہائی کورٹ نے اقلیتی طبقے کے طلبہ کو ایجوکیشن میں ۵؍  فیصد  ریزرویشن دینے کا حکم دیا تھااسے سرکار کب نافذ کرے گی؟ تاکہ مسلم، بودھ ، جین اور عیسائی  وغیرہ  طلبہ کو اس کافائدہ مل سکے، اقلیتی طبقوں کی ترقی کیلئےمختص کئے گئے۷۴۴؍کروڑ روپے میں سے محض ۱۴۲؍کروڑ روپے ہی خرچ کئے گئے ہیں۔‘‘ انہوں نےمزید کہا کہ میرے اسمبلی حلقہ میں واقع حاجی عبدالرحمان شاہ بابا آئی ٹی آئی کا کام ۱۰؍ سال سے پورا نہیں ہوا ہے اسے جلداز جلد پورا کیا جائے۔‘‘  امین پٹیل  نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ  اقلیتی طبقے کے طلبہ کیلئےجو اسکالرشپ ہے وہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کو مل سکے اس کیلئے اسمبلی اجلاس ختم ہونے سے قبل اقلیتی طبقے کے اراکین اسمبلی کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جائے ۔ 
اقلیتی امور کے  وزیر عبدالستار نے کیا کہا؟
 شندے حکومت کے وزیر عبدالستار نےجمعہ کو قانون ساز اسمبلی میں مطلع کیا کہ اقلیتی سماج کی  ترقی کی اسکیموں کے فنڈز کو دیگرکاموں میں خرچ نہیں کیا جائے گا، اس کا خیال رکھا جائے گا اور خالی اسامیوں کے تعلق سے فوری کارروائی کی جائے گی۔ عبدالستار نے کہا کہ محکمہ اقلیتی ترقی کے ذریعے اقلیتی برادری کی ہمہ جہت ترقی کے لئے مختلف فلاحی اسکیمیں نافذ کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس محکمہ کے تحت مولانا آزاد اقلیتی مالیاتی ترقی کارپوریشن اور مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لئے ۳؍ماہ میں کارروائی کی جائے گی۔ عبدالستار نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے ساتھ بات چیت میں یہ حل نکالا جائے گا تاکہ اقلیتی برادریوں کے طلبہ کو ملنے والی اسکالرشپ کی رقم زیر التوا نہ رہے۔اراکین اسمبلی ابو عاصم اعظمی، امین پٹیل، نتیش رانے نے اس بحث میں حصہ لیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK