Inquilab Logo

میر واعظ کی نظر بندی ختم ، سری نگر کی جامع مسجد میں خطبۂ جمعہ دیا

Updated: September 22, 2023, 7:22 PM IST | New Delhi

۴؍ سال پہلے ہندوستانی انتظامیہ نے کشیدگی کے خوف سے میر واعظ کو ان کے مکان میں نظر بند کیا تھا۔ انہیں نماز جمعہ کیلئے سری نگر کی جامع مسجد جانے کی بھی اجازت دی گئی۔

Mirwaiz giving sermon in Jamia Masjid. Photo: PTI
میر واعظ جامع مسجد میں خطبہ دیتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ہندوستانی انتظامیہ نے میر واعظ کی نظر بندی ۴؍سال بعد ختم کردی ہے اور انہیں سری نگر، کشمیر کی جامع مسجد میں نماز جمعہکی امامت کی اجازت دے دی ہے۔ رہا ہونےکے بعد ۵۰؍ سالہ میر واعظ سری نگر کی تاریخی مسجد کے منبر سے لوگوں کو سلام کرتے ہوئےاشکبار تھے۔ بعد ازیں ، کشمیر کی آزادی کے حامی لیڈر نے جمعہ کو اپنا پہلا خطبہ دیا تو کافی لوگ جذباتی ہو گئے۔ خیال رہے کہ میر واعظ نے متنازع علاقے میں ہندوستانی حکمرانی کے خلاف احتجاج میں پہل کی تھی۔ ۲۰۱۹ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے پہلے انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔ ۲۰۱۹ء کے فیصلے نے کشمیر کے ریاستی درجے، اس کا علاحدہ آئین، زمین اور ملازمت پر وراثتی حفاظت کا حق ختم کردیا تھا۔ 
اس ضمن میں مسجد انتظامیہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کو سینئر پولیس افسران میر واعظ کے گھر گئے تھے، اور انہیں بتایا کہ اب نظر بندی ختم کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ مولانا مشتاق ویری اور مولانا داؤدی کو رہا کرنے کے بعد میر واعظ کو رہا کیا گیا ہے۔ کشمیر کے متعدد علاحدگی پسند لیڈران اپنے اپنے گھروں میں نظر بند ہیں ۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کی قسم کھائی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ نئی دہلی، کشمیر کو ایک متنازع علاقے کے طور پر قبول کرے، یہاں کے سیاسی لیڈران کو رہا کرے، یہاں سے ایمرجنسی قوانین کو ہٹائے اور اس علاقے کو عسکریت سے پاک کرنے کیلئے ایک منصوبہ کا اعلان کرے۔ 

تاریخی جامع مسجد میں میر واعظ کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی گئی:کشمیر کے صوبائی کمشنر
 کشمیر کے صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے کہا کہ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں میر واعظ عمر فاروق کی امامت میں پر امن طریقے سے نماز جمعہ ادا کی گئی اور لوگ بھی امن کے ساتھ اپنے اپنے گھروں کو لوٹے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کاکریڈیٹ لوگوں اور ایجنسیوں کو جاتا ہے جنہوں نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا۔ خیال رہے کہ صوبائی کمشنر نے جمعہ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے یہ باتیں کہی ہیں ۔ وجے کمار نے مزید کہا کہ یہاں صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ امسال یہاں ٹولپ گارڈن اور امرناتھ یاترا میں ریکارڈ تعداد میں سیاح اور زائرین آئے ہیں ۔ 
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سماج سے برائی ختم کرنے کیلئے ہرفرد کا کردار اہم ہوتا ہے۔ معاشرے سے منشیات کی وبا ختم کرنے کیلئے ہم نے مذہبی لیڈروں سے بھی اپنا رول ادا کرنے کی اپیل کی۔ 

سابق وزرائے اعلیٰ اوردیگر لیڈران کے تاثرات 
سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی لیڈران نے میر واعظ عمر فاروق کی طویل نظر بندی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے `ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے میر واعظ عمر فاروق کی ختم نظر بندی کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔ امید ہے کہ اب ان کو آزادنہ چلنے پھرنے، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور اپنی سماجی و مذہبی ذمہ داریوں کو دوبارہ انجام دینے کی اجازت دی جائے گی۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اپنے ایکس پوسٹ پر لکھا کہ بالآخر میر واعظ عمر فاروق رہا ہوگئے۔ بحیثیت مذہبی سربراہ جموں کشمیر کے تمام مسلمان ان کا احترام کرتے ہیں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بی جے پی میں ان کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی لڑائی شروع ہوچکی ہے۔ علاوہ ازیں سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ میں میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کے لئےوزیر داخلہ امیت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ میر واعظ کی رہائی کا کریڈٹ ان کے تمام شیدائیوں کو جاتا ہے جنہوں نے دعائیں کیں ۔
 سی پی آئی (ایم) کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نےبھی میر واعظ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ میر واعظ کی غیر قانونی نظر بندی سے رہائی خوش آئند قدم ہے۔ `میر واعظ ذی عزت اور با اثر مذہبی لیڈرہیں ۔ اختلاف رائے جمہوریت کا اہم جز ہے اس کو لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کیلئے بہانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے کہا `کہ میں میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔ اس ضمن میں انہوں نے اپنے `ایکس پوسٹ پر لکھا کہ `آج کا دن ہم سب کیلئے خوشی کا دن ہے کہ ہم ان کی امامت میں نماز ادا کریں گے۔ `وہ مذہبی روایات کی علامت ہیں۔
 
میر واعظ عمر فاروق نے ۴؍ سال بعد جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دیا
میر واعظ نے آج جامع مسجد میں ۴؍ سال بعد خطبہ جمعہ دیا۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے تمام قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مشورہ کے بعد ان کو تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دی۔ میر واعظ کو ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو مرکزی حکومت کی دفعہ ۳۷۰؍ کی تنسیخ اور جموں کشمیر کو ۲؍ حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد گھر میں نظر بند کیا گیا تھا۔ تاہم، حکام کا دعویٰ تھا کہ ان کی نظر بندی ختم کردی گئی ہے۔ جس پر میر واعظ نے کہا تھا کہ انہیں گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں  ہے۔ جمعہ کو جامع مسجد پہنچنے پر لوگوں نے میرواعظ کا والہانہ استقبال کیا۔ اس موقع پرلوگوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا اور ان کے بعض شیدائی جذباتی نظر آئے۔ جب میر واعظ منبر پرکھڑے ہوئے تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ خطبہ جمعہ کی سماعت کیلئے لوگوں کا جم غفیر تھا۔
 دریں اثناء، انتظامیہ نے میر واعظ کی رہائی کے پیش نظر جامع مسجد کے اطراف سیکوریٹی انتظام سخت کر دیئے تھے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ کی جامع مسجدمیں آمد سے پہلے ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال نے سینئر پولیس عہدیداروں کے ساتھ مسجد کے اطراف والے علاقوں میں سیکوریٹی فورسیز کی تعیناتی کا جائزہ لیاتھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK