Inquilab Logo

مودی اور گیٹس کی ملاقات، ٹیکنالوجی کے استعمال پرزور

Updated: March 30, 2024, 12:21 PM IST | Agency | New Delhi

وزیر اعظم نے کہا کہ اے آئی جیسی طاقتور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کا بہت بڑا خطرہ ہے، خاص طور پر جب وہ غلط ہاتھوں میں آجائے۔

Prime Minister Narendra Modi showing the Nemo app to Bill Gates. Photo: PTI
وزیر اعظم نریندر مودی، بل گیٹس کو نمو ایپ دکھاتے ہوئے۔ تصویر :پی ٹی آئی

:وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو زراعت، تعلیم اور صحت کو ۳؍ شعبوں کے طور پر شناخت کروائی جہاں وہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے تعلق سے سب سے زیادہ پرجوش ہیں۔ انہوں نے ان شعبوں میں مرکزی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ 
  مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کے ساتھ ٹیکنالوجی، مختلف شعبوں میں اس کے استعمال اور موسمیاتی تبدیلی سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وہ دنیا میں ڈیجیٹل تقسیم کے بارے میں سن رہے ہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ہندوستان نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سب سے کم لاگت پر سروائیکل کینسر کے خلاف ویکسین تیار کرنے کیلئے مقامی تحقیق کیلئے سائنسدانوں کو فنڈز مختص کرنا چاہتے ہیں اور ان کی نئی حکومت اس سنگین بیماری کے خلاف ویکسین کو یقینی بنانے کیلئے کام کرے گی۔ مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) عام انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرے گی اور مسلسل تیسری بار اقتدار میں واپس آئے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: پیاز سستی ہونے کی اُمید، حکومت کا ۵؍ لاکھ ٹن پیاز خریدنے کا اعلان

 بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی ضرورت پر زور دیا جبکہ گیٹس نے ہندوستان کی طرف سے ٹیکنالوجی کو اپنانے کی تعریف کی اور کہا کہ ہندوستان اس معاملے میں ایک رہنما ہے۔ مودی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسی طاقتور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کا بہت بڑا خطرہ ہے، خاص طور پر جب یہ غلط ہاتھوں میں آ جائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ غلط معلومات کو روکنے کیلئے اے آئی سے تیار کردہ مواد میں واضح دفعات ہونی چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اے آئی کی تخلیقی صلاحیتوں کو کم نہ سمجھا جائے بلکہ یہ پہچاننا ہے کہ وہ کیا ہیں۔ 
 انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ ڈیپ فیکس کے معاملے میں، یہ شناخت کرنا اور اس کی نمائندگی کرنا ضروری ہے کہ ایک خاص ڈیپ فیک مواد اے آئی سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کا ماخذ بھی بتانا چاہیے۔ یہ اقدامات واقعی اہم ہیں، خاص طور پر آغاز میں ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ 
 مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے جادوئی ٹول کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ مودی نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح انہوں نے جی ۲۰؍سربراہی اجلاس میں اے آئی کو بطور ترجمان استعمال کیا اور مختلف تقریبات میں مختلف زبانوں میں اپنا خطاب نشر کیا۔ 
 انہوں نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی جیسی ٹیکنالوجی کو مسلسل خود کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ اے آئی کے استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے گیٹس سے نمو ایپ کا استعمال کرتے ہوئے سیلفی لینے کو کہا اور پھر یہ دکھایا کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کا پتہ کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر بحث کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ دنیا کو ترقی کی تعریف کرنے کیلئے بجلی یا اسٹیل جیسے پیرامیٹرس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ آب و ہوا مخالف ہے اور اس کے بجائے گرین جی ڈی پی اور گرین جابس جیسی اصطلاحات کو اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کرنا ہندوستانیوں کی فطرت کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو جیکٹ پہنی تھی وہ ری سائیکل شدہ پروڈکٹ کی تھی۔ مودی نے کہا کہ وہ نہ صرف خدمات کو بڑھانے بلکہ شہریوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے میں یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے لاگت کو کم کرنے اور مختلف ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کیلئے کلاؤڈ اسٹوریج میں یونیورسٹی کے تمام سرٹیفکیٹس کو ذخیرہ کرنے کا آغاز کیا ہے۔ 

ڈیٹا سیکوریٹی کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہندوستان کے پاس قانونی ڈھانچہ ہے لیکن عوامی بیداری بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ایسی حکومت کی قیادت کرنا چاہتے ہیں جس میں لوگوں کی زندگیوں سے کسی بھی قسم کی غیر ضروری حکومتی مداخلت کا خاتمہ ہو۔ غربت میں زندگی گزارنے والے افراد کیلئے جنہیں حکومتی امداد کی واقعی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK