Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مودی سرکار کی ترجیح اڈانی کے گھوٹالوں کی پردہ پوشی ہے‘‘

Updated: May 20, 2025, 11:05 PM IST | New Delhi

کانگریس نے دعویٰ کیا کہ سچ سامنے آرہا ہے،اسلئے’ڈبل انجن‘ کی سرکار خواہ کتنی بھی کوشش کرلے، اڈانی سے جڑے گھوٹالوں کو چھپا نہیں سکتی

Congress leader Jairam Ramesh has alleged that the Modi government is trying everything possible to save Adani.
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت اڈانی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے

کانگریس نے منگل کو بعض رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے اڈانی گروپ میں حصہ رکھنے والے ۲؍ فنڈز کو شیئر ہولڈنگ کی معلومات ظاہر نہ کرنے پر جرمانے اور لائسنس منسوخ کرنے کی تنبیہ کی ہے۔پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ حکومت چاہے کتنی ہی کوشش کرلے، ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپا نہیں سکتا، سچ سامنے آرہا ہے۔
 کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایک بار پھر مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ’ڈبل انجن حکومت‘ ملک کے سب سے بڑے مالیاتی گھوٹالے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر  کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ مارکیٹ ریگولیٹر سیبی نے حال ہی میں ایلارا کیپٹل کے زیرِ کنٹرول ۲؍ آف شور فنڈز — ایلارا انڈیا اپورچونٹیز فنڈ اور ویسپرا فنڈ کو شیئر ہولڈنگ کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر لائسنس منسوخ کرنے اور جرمانے کی وارننگ دی ہے۔
 جے رام رمیش کے مطابق ان دونوں فنڈز پر الزام ہے کہ وہ ’اسٹاک پارکنگ‘ میں ملوث ہیں یعنی ان فنڈز کو اڈانی گروپ نے اپنی ہی کمپنیوں میں بے نامی سرمایہ کاری کیلئے بطور پردہ استعمال کیا ہے، جو سیبی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان فنڈز نے جرم تسلیم کئے بغیر اور بغیر کسی جرمانے کی ادائیگی کے معاملے کو نمٹانے کی پیشکش کی ہے، جو اڈانی گروپ کیلئے انتہائی سازگار طریقہ ہے۔
 دستاویزات کے مطابق دسمبر۲۰۲۲ء میں ایلارا انڈیا اپورچونٹیز  فنڈ کا۹۸ء۷۸؍ فیصد سرمایہ صرف تین اڈانی کمپنیوں میں لگا ہوا تھا، جبکہ جون۲۰۲۲ء میں ویسپرا دنڈ کا۹۳ء۹؍ فیصد سرمایہ صرف اڈانی انٹرپرائزز میں لگایا گیا تھا۔جے رام رمیش کے مطابق سیبی کی حالیہ کارروائی سطحی طور پر پیش رفت دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اڈانی معاملے کی تفتیش دو ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا مگر اب دو سال سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور اب تک کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ان کے مطابق اس غیر ضروری تاخیر کا فائدہ صرف اور صرف اڈانی گروپ کو ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچائی ہندوستان کے سمجھوتہ شدہ اداروں سے ظاہر نہ ہوئی تو یہ غیر ملکی عدالتی نظاموں کے ذریعے ضرور سامنے آئے گی۔
 جے رام رمیش کی یہ پوسٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اپوزیشن بار بار مودی اوراڈانی رشتوں پر سوال اٹھاتی رہی ہے، لیکن اب تک حکومت نے ان الزامات کا کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔ جے رام رمیش کی اس تازہ مداخلت سے معاملہ ایک بار پھر سیاسی بحث کے مرکز میں آ گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK