Inquilab Logo

کل کرناٹک میں مودی کا روڈ شومگر بی جےپی بغاوتوں سے پریشان

Updated: March 11, 2023, 10:53 AM IST | Bengaluru

چار بار کے ایم ایل سی نے زعفرانی پارٹی سے ناطہ توڑ کرکانگریس میں شمولیت اختیار کرلی، ۲؍ وزیروں کے تیور بھی باغیانہ، پارٹی کی سرگرمیوں سے خود کو علاحدہ کرلیا

Prime Minister Modi has earlier held a road show in Bangalore. (Photo: PTI)
وزیراعظم مودی اس سے قبل بنگلور میں روڈ شو کرچکے ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک میں مئی سے قبل ہونے والے  اسمبلی انتخابات  کے پیش نظر ریاست میں سیاسی سرگرمیاں  تیز ہوتی نظر آرہی ہیں۔ ایک طرف جہاں کانگریس نے اپنے داخلی سروے میں  ۲۲۴؍ رکنی اسمبلی میں ۱۴۰؍ سیٹیں ملنے کا دعویٰ  کیا ہے وہیں بی جےپی نے بھی  ۱۴۰؍ سے زائد سیٹوں پر فتح کا یقین ظاہر کیا ہے۔ ایسے میں وزیراعظم نریندر مودی بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔ اتوار (۱۲؍ مارچ)کو وہ پھر کرناٹک کا دورہ کریں گے جہاں وہ   بی جےپی  کے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کیلئے جنوبی کرناٹک  کے مانڈیامیں  ۲؍ کلومیٹر روڈ شو کریں گے ۔اس کے ساتھ ہی وزیراعظم بنگلور -میسور ایکسپریس وے کاافتتاح کرتے  ہوئے اسے قوم کے نام وقف کرنے کےبعد ایک ریلی سے خطاب کریں گے جس میں  ڈیڑھ لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔ 
ایک ہی دن میں  وزیراعظم  کے کئی پروگرام
  کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کیلئے تاریخوں کا اعلان   بھلے ہی ابھی نہ ہوا ہو مگر کانگریس  اور بی جےپی کی انتخابی  سرگرمیاں  تیز ہو گئی ہیں۔  وزیراعظم مودی جو اس سے پہلے بھی بنگلور روڈ شو کر چکے ہیں، اتوار کو جنوبی کرناٹک کے مانڈیا میں  روڈ شو کریں  گے۔ اس  کے ساتھ ہی  ان کے سامنے مقامی فنکاروں  کے کئی گروپ اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ 
 روڈ شو کا انعقاد مانڈیا کے آئی بی سرکل سے نندا سرکل تک کیا جائےگا جس میں ۳۰؍ سے ۴۰؍ ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے۔ میسور-کوڈاگو کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کے مطابق  دورہ میں وزیراعظم مودی عوام سے ملاقاتیں اور ۵۰۰؍ فنکاروں  کے فن کا معائنہ کریں گے۔ کرناٹک کے  اس یکروزہ دورے  میں   وزیراعظم تقریباً۱۶؍ہزارکروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ دوپہر ۱۲؍ بجے  منڈیا میں سڑکوں کے  کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریباً سوا ۳؍ بجے وہ ہبلی-دھارواڑ میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔ بنگلور-میسور ایکسپریس وے کے شروع ہونے سے دونوں بڑے شہروں کے درمیان سفر کا وقت ۳؍گھنٹے سے گھٹ کر۷۵؍ منٹ رہ جائے گا۔  وہ میسور-خوشال نگر کے درمیان ۴؍ لین کی شاہراہ کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے۔
  انتخابی مہم کیلئے بی جےپی کی کمیٹی تشکیل، وزیراعلیٰ کو کمان
 اس بیچ بی جےپی نے کرناٹک کی انتخابی مہم کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کی کمان وزیراعلیٰ بسوراج بومئی کو سونپی گئی ہے۔ ۲۵؍ رکنی ٹیم میں ریاستی وزیروں اور اراکین پارلیمان کے علاوہ مرکزی وزیر بھی شامل ہیں۔ بسوراج بومئی ریاست میں بی جےپی کی انتخابی مہم کی کمان سنبھالیں گے۔ انتخابی مہم کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں سابق وزیراعلیٰ یدی یورپا اور ا ن کے بیٹے بی وائی وجیندر سمیت بی جےپی کے ریاستی صدر نلین کمار قتیل، سابق وزیراعلیٰ سدانند گوڑا، جگدیش شیٹر، ریاستی وزیر کے سدھاکر، ایشوتھانارائن اور ایس ٹی سوماشیکھر شامل ہیں۔  
وزیراعظم کے دورہ سے قبل بغاوتیں
  کرناٹک  میں ایک طرف جہاں وزیراعظم مودی بی جےپی کی  انتخابی مہم کو مہمیز دیتے ہوئے یکے بعد دیگرے دورے کررہے ہیں وہیں  دوسری جانب پارٹی بغاوتوں سے پریشان ہے۔ ۲؍ سابق اراکین اسمبلی اور ایک سابق میئر کےبعد جمعرات کو پھر ۴؍ بار کے ایم ایل سی پوتنّا نے زعفرانی پارٹی سے دامن چھڑا لیا۔ بی جےپی نے حالانکہ اس خبر کےلکھے جانے تک  ان کے استعفیٰ کو قبول نہیں کیا ہے تاہم انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔   رپورٹ کے مطابق پوتنا بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا  ہے کہ انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے اور اس کے بعد وہ کانگریس پارٹی میں شامل ہو گئے۔پوتنا نے اے آئی سی سی جنرل سیکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا، ایل او پی سدارمیا اور کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار کی موجودگی میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
 ؍۲ وزیروں کے باغیانہ تیور
  انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق کرناٹک بی جے پی کے کم از کم ۲؍ سینئر لیڈر جو ریاستی کابینہ میں وزیر بھی ہیں، کانگریس میں شمولیت کیلئے پرتول رہے ہیں۔ دوسری طرف بی جےپی انہیں اس سے باز رکھنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔  ذرائع کے مطابق ریاستی وزیر وی سومنّا اور ایم سی نارائن گوڑا   نے خود کو پارٹی کی سرگرمیوں سے علاحدہ کرلیاہے۔ دونوں  لیڈر کسی بھی وقت کانگریس میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں۔  واضح رہے کہ بی جےپی سے مچنے والی اس بھگدڑ کی وجہ  سابق وزیراعلیٰ یدی یورپا کا وہ بیان بھی ہے جس میں انہوں نے تمام موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کٹنے کی بات کہی ہے۔  اس سے قبل بی جےپی کے ۲؍ سابق ایم ایل اے اور ایک میئر  کانگریس میں شمولیت اختیار کرچکاہے۔ اسی وقت کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے اعلان کردیاتھا کہ آئندہ چند ہفتوں  میں  زعفرانی پارٹی کے کئی لیڈر کانگریس میں شامل ہوںگے۔ 
  واضح رہے کہ بی جے پی ریاست میں کئی محاذوں پر گھری ہوئی ہے۔ ایک طرف پارٹی کے کچھ لیڈر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور خیموں میں بٹے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ریاست میں بی جے پی حکومت بدعنوانی کے الزامات پر گھری ہوئی ہے۔ الزام ہے کہ ریاست میں ٹینڈر حاصل کرنے کے لیے۴۰؍ فیصد تک کمیشن دینا پڑتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK