• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پیسہ اساتذہ کا ،اعلان وزیر تعلیم کا،حکومت پر تنقیدیں

Updated: September 26, 2025, 10:40 PM IST | Mumbai

اساتذہ نے اپنی ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کودینے کی پیش کش کی ہے جس کا اعلان وزیر تعلیم نے کیا ، سوشل میڈیا پر اس تعلق سے مختلف سوالات پوچھے جا رہے ہیں

Dada Bhase made the announcement only after receiving the teachers` letter (file photo)
دادا بھسے نے اساتذہ کا مکتوب ملنے کے بعد ہی اعلان کیا تھا ( فائل فوٹو)

وزیر تعلیم دادا بھسے نے اعلان کیا ہے کہ مہاراشٹر کے تمام اسکولوں کے اساتذہ اپنی ایک دن کی تنخواہ مراٹھواڑہ کے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے دیں گے۔  بظاہر یہ اعلان مصیبت زدہ باشندوں کیلئے راحت فراہم کرنے والا ہے لیکن اس پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ خاص کر یہ کہ ٹیچرس کی جانب سے یہ اعلان وزیر تعلیم نے کیوں کیا؟  ساتھ ہی یہ بھی سوال کیا جا رہا ہے کہ صرف اساتذہ ہی کی تنخواہ کیوں لی جا رہی ہے؟ دیگر سرکاری افسران کی تنخواہیں کیوں نہیں سیلاب زدگان کیلئے جمع کروائی جاتیں؟  حالانکہ  اساتذہ کی تنظیموں نے خود اپنی ایک دن کی تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
  ایک روز قبل ریاست کے وزیر برائے اسکولی تعلیم  دادا بھسے نے یہ اعلان کیا کہ تمام اسکولوں کے اساتذہ  اپنی ایک دن کی تنخواہ مراٹھواڑہ کے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے  وزیر اعلیٰ فنڈ میں جمع کروائیں گے۔ اس کیلئے انہوں نے اساتذہ کا شکری بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ ریاست میں  اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کی تعداد لاکھوںمیں ہے۔  لہٰذا  ان کی ایک دن کی تنخواہیں اگر کاٹ لی گئیں تو کروڑوں روپے کی رقم جمع ہو جائے گی جو کہ سیلاب زدگان کی مدد میں کافی حد تک کار آمد ثابت ہوگی۔ لیکن وزیر تعلیم کے اس اعلان پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر حکومت کو تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
 پہلا سوال تو یہی ہے کہ اگر مہاراشٹر کے اساتذہ سیلاب زدگان کی مددکر رہے ہیں تو اس کا اعلان وزیر تعلیم کیوں کر رہے ہیں؟ کسی تعلیمی تنظیم کی طرف سے  یہ اعلان کیوں نہیں کیا گیا؟ کیا اساتذہ اپنی مرضی سے اپنی ایک دن کی تنخواہ دے رہے ہیں یا وزیر تعلیم کے حکم پر ان کی تنخواہ کاٹی جا رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس کا اختیار وزیر تعلیم کو کس نے دیا؟ 
  سوشل میڈیا پر اس اعلان کے بعد صارفین نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ روی کرالے نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’’اساتذہ کے آگے ہاتھ پھیلا کر بھیک مانگتے ہوئے اس حکومت کو شرم نہیں آتی ہے۔ اگر حکومت کا خزانہ خالی ہے تو وہ گھر گھر جا کر ایک ایک روپیہ مانگے مل جائے گا۔ ‘‘وہ لکھتے ہیں کہ’’ حکومت کے پاس وزیر اعلیٰ کیلئے بستر خریدنے کا پیسہ ہے لیکن سیلاب زدگان کو دینے کیلئے اساتذہ سے پیسے لئے جا رہے ہیں۔‘‘  ایک اور صارف جی ایچ کنال نے لکھا ہے کہ’’ اس کیلئے( ایک دن کی تنخواہ کاٹنے کیلئے) کتنے اساتذہ کی اجازت  لی گئی ہے؟  دیکھا جائے تو اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کی پورے سال کی تنخواہ ریلیف فنڈ میں جمع کروادی جانی چاہئے۔ ‘‘ دھما آڈھو نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’’ کہیں آپ ریلیف کے نام پر الیکشن کیلئے فنڈ تو اکٹھا نہیں کر رہے ہیں؟  کیونکہ اس سے قبل پی ایم فنڈ کہاں خرچ کیا گیا اس کی کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔‘‘ 
 سونو کیکم نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’’اساتذہ کا پیسہ بڑی محنت سے کمایا ہوا ہوتا ہے۔ وہ صبح سے شام تک بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ ان کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی یہ سن کر افسوس ہوتا ہے۔ ہاں اگر پولیس والوں کی تنخواہ کاٹی جاتی تو اچھا لگتا۔ ‘‘  سندیپ  شنگوٹے نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’’ آپ (لیڈران) کا خرچ روزانہ لاکھوں روپے کا ہوتا ہے۔ وہ رقم خرچ نہ کریں اور سیلاب زدگان کو دیدیں۔ بلا وجہ اساتذہ کو کیوں تکلیف دی جا رہی ہے؟ اور کیا حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں؟ اور اگر نہیں ہیں تو  کیا ٹیچروں سے بھیک مانگی جائے گی؟  حالانکہ کچھ لوگوں نے اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کی کہ حکومت اپنی طرف سے ان اساتذہ سے پیسے لے رہی ہے۔ بعض صارفین نے لکھ کر یہ بتایا کہ اساتذہ نے خود ہو کر وزیر تعلیم کو خط دیا ہے اور اپنی ایک دن کی تنخواہ ریلیف فنڈ میں دینے کی پیش کش کی ہے۔ ان سے زبردستی نہیں کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK