پوتر پورٹل کے ذریعہ منتخب کئے جانے کے باوجود کئی اساتذہ کی تقرری کو منسوخ کئے جانے پر بامبے ہائی کورٹ نے حکومت اور محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بنایا
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 10:50 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
پوتر پورٹل کے ذریعہ منتخب کئے جانے کے باوجود کئی اساتذہ کی تقرری کو منسوخ کئے جانے پر بامبے ہائی کورٹ نے حکومت اور محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بنایا
ریاستی حکومت اور محکمہ تعلیم نے شفافیت اور بی ایم سی وضلع پریشد کی اسکولوں میں اساتذہ کی تقرری کے لئے بنائے گئے ’پوتر پورٹل ‘ کو متعارف کرایا تھا تاکہ شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اساتذہ کے تقرری کے عمل کو انجام دیا جا سکے۔حالانکہ پورٹل کے ذریعہ منتخب کئے جانے کے باوجود کئی اساتذہ کی تقرری کو نہ صرف منسوخ کر دیا گیا بلکہ کئی اساتذہ کا تقرر ہی نہیں ہوا ہے ۔ اس کیخلاف بامبے ہائی کورٹ میںاساتذہ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر ہائی کورٹ نے حکومت اور محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منتخب کئے جانے کے باوجود اساتذہ کی تقرری کو منسوخ کرنے پر سرزنش بھی کی ہے ۔
واضح رہے کہ بی ایڈ اور ڈی ایڈ کی ڈگری یافتہ کئی اساتذہ محکمہ تعلیم کے ذریعہ متعارف کرائے گئے پوتر پورٹل پر درخواستیں دیتے ہیں ۔اس پورٹل پر ملنے والی درخواست کے بعد محکمہ تعلیم درخواست گزار کی لیاقت کی جانچ کے بعد شہر ومضافات یا ریاست کے مختلف اضلاع میں بی ایم سی یا ضلع پریشد کی اسکولوں میں منتخب شدہ ٹیچروں کا تقرر کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی تعلیمی لیاقت اور قابلیت کی بنیاد پر سرکاری اسکولوں میں تعلیمی اور اسپورٹس کے زمرے میں تقرری کی جاتی ہے لیکن دونوں ہی طریقۂ کار پر ریاستی محکمہ تعلیم کے ذریعہ شفافیت نہ برتنے پر کئی اساتذہ نے کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔
بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس رویندر گھوگے اور جسٹس اشون بھوبے کے روبرو داخل کردہ عرضداشت کے ذریعہ کئی اساتذہ نے پوتر پورٹل پر درخواست دیئے جانے اور انتخاب ہونے کے باوجود تقرری کا عمل پورا نہ کرنے ، تاہم تقرری کو منسوخ کرنے کے علاوہ اپنی تعلیمی لیاقت کی بنیاد پر تقرر نہ کئے جانے کا الزام لگایا ۔ وہیں ۲؍ رکنی بنچ نے گزشتہ روزدوران سماعت حکومت کے جاری کردہ پورٹل اور محکمہ تعلیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل مختلف سیمیناروں میں بی ایم سی اور ضلع پریشد کی اسکولوں میں تعلیمی فرائض انجام دینے کے خواہش مند اساتذہ کو پوتر پورٹل کے ذریعہ درخواستیں دینے کی تلقین کرتے ہیں لیکن ریاستی محکمہ تعلیم پورٹل کے ذریعہ منتخب کئے جانے والے اساتذہ کی تقرری کے عمل کو پورا نہیں کرتا ہے ۔یہی نہیں جن اساتذہ کی تقرری کی جاچکی ہے انہیں بھی منسوخ کر رہا ہے ۔‘‘
عدالت نے ان درخواستوں کا نوٹس لیتے ہوئے سوال کیا کہ اکثر اساتذہ کو اپنی تقرری کی منظوری کے لئے عدالت سے کیوں رجوع ہونا پڑ رہا ہے۔کورٹ نے محکمہ تعلیم سے یہ بھی واضح کرنے کا حکم دیا ہے کہ اب تک اس پورٹل کے ذریعے کتنے اساتذہ کی تقرری کی گئی ہے۔ ۲؍ رکنی بنچ نے مذکورہ بالا معاملہ کوفُل بنچ کےروبرو پیش کرنے کا اشارہ دیا ۔ کورٹ نے اس کی وجہ یہ بتائی کے پورٹل کے علاوہ تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر دی جانے والی درخواستوں کو بھی منظور نہیں کیا جارہا ہے۔عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ تعلیمی حکام کے خلاف احکامات دینے اور کارروائی کرنے سے تنگ آچکا ہے۔ کورٹ نے اس ضمن میں رہنما خطوط بھی جاری کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازیں وکیل استغاثہ منیش پابل نے محکمہ تعلیم کو اپنا موقف واضح کرنے کے لئے ایک ہفتے کا وقت بھی مانگاتھا جس پر بنچ نے ایک ہفتہ کے لئے سماعت کو ملتوی کر دیا ۔