Inquilab Logo Happiest Places to Work

منی لانڈرنگ کیس : انل امبانی ای ڈی کے سامنے حاضر

Updated: August 06, 2025, 11:39 AM IST | Agency | Mumbai

یہ معاملہ متعدد بینک لون فراڈ سے متعلق ہے، اسی وجہ سے انل امبانی کو طلب کیا گیا ہے،ان کیخلاف ای ڈی نے لُک آئوٹ نوٹس بھی جاری کر رکھا ہے

Renowned industrialist Anil Dhirubhai Ambani is seen outside the ED office in New Delhi. Photo: PTI
معروف صنعتکار انل دھیرو بھائی امبانی نئی دہلی میں ای ڈی کے دفتر کے باہر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

ریلائنس انل امبانی گروپ  کے چیئرمین  انل امبانی منی لانڈرنگ کے کیس میں ای ڈی کے سمن پر منگل کو اس  کے افسران کے سامنے پیش ہوئے۔ واضح رہے یہ کہ معاملہ متعدد بینک  لون فراڈ کیس سے جڑا ہوا ہے۔ یہ لون انل امبانی گروپ کی مختلف کمپنیوں  نےلیا تھا۔  انل امبانی منگل کی صبح ۱۰؍ بجکر ۵۰؍ منٹ پر وسطی دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں اپنی الیکٹرانک کار سے پہنچے۔ جس وقت یہ خبر لکھی جاری ہے،ای ڈی کے افسران ان  سے پوچھ  تاچھ کررہے ہیں۔ انہیں سمن ۲۴؍ جولائی کو ۵۰؍ کمپنیوں اور ان کے افسران  ۲۵؍ افسران  کے ۳۵؍ ٹھکانوں پر ای ڈی کے چھاپوں کے بعد جاری کیاگیاتھا۔   یاد رہے کہ ای ڈی انل امبانی کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس جاری کرچکی ہے جس کے بعد وہ اجازت لئے بغیر ملک سےباہر نہیں جاسکتے جبکہ ان کی کمپنی کے بھی کئی افسران کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیاگیاہے۔ اس معاملے میں ای ڈی ادیشہ میں  واقع انل امبانی گروپ کی ایک کمپنی  کے ایم ڈی پارتھا سارتھی بسوال کو گرفتار کرچکی ہے ۔ان پر ۶۸؍ کروڑ کے بینک لون کیلئے فرضی بینک گارینٹی دینے کا الزام ہے۔
  واضح رہے کہ  یہ کارروائی ۱۷؍ ہزار کروڑ روپے کے بینک لون فراڈ سے متعلق ایک بڑے کیس کا حصہ ہے، جس میں انل امبانی کی کئی کمپنیوں پر جعلی بینک گارنٹی، شیل کمپنیوں کے ذریعے فنڈز کی منتقلی اور قرض کی غیرقانونی منظوری جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔اس سے قبل ای ڈی نے اس معاملے میں ۳۵؍ سے زائد مقامات پر چھاپے مارے تھے۔تین دن تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں بڑی تعداد میں دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد بھی ضبط کیے گئے۔تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ۲۰۱۷ء سے۲۰۱۹ء کے درمیان یس بینک سے انل امبانی گروپ کی کمپنیوں کو تقریباً ۳؍ ہزار کروڑ روپے کے قرض دیے گئے۔ الزام ہے کہ قرض کی منظوری سے پہلے ہی بعض کمپنیوں کو رقم بھیج دی گئی تھی یعنی مالی دھوکہ دہی کی منصوبہ بندی پہلے ہی کر لی گئی تھی۔کئی معاملات میں قرض کی درخواست کے دن ہی منظوری اور رقم کی ادائیگی بھی کر دی گئی۔ بعض کیسز میں تو منظوری سے قبل ہی رقم ٹرانسفر کر دی گئی تھی۔
 ای ڈی کی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ رقم شیل کمپنیوں اور گروپ کی دیگر کمپنیوں کو منتقل کی گئی۔ ان کمپنیوں کے پتے، ڈائریکٹرز اور کاغذات میں سنگین تضادات پائے گئے۔ اس کے علاوہ جعلی بینک گارنٹیوں کا بھی استعمال کیا گیا۔ ادیشہ کی ایک کمپنی بسواس ٹریڈلنک پرائیویٹ لمیٹڈ نے انل امبانی کی تین کمپنیوں کو ۶۸؍کروڑ روپے سے زائد کی فرضی بینک گارنٹی دی تھی۔ اس کمپنی کے ڈائریکٹر پارتھا سارتھی بسوال کو ای ڈی پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔
 انل امبانی کے خلاف ایک اور بڑا معاملہ ان کی کمپنی ریلائنس کمیو نی کیشنز سے جڑا ہے، جس پر۱۴؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد کے بینک فراڈ کا الزام ہے۔ اس کمپنی کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے فراڈ کی کیٹیگری میں ڈال دیا ہے اور سی بی آئی میں مقدمہ درج کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے ای ڈی نے انل امبانی کے خلاف لک آؤٹ سرکولر بھی جاری کیا ہے۔  ذرائع کے مطابق ان کی کمپنیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کی بھی جانچ شروع ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ ای ڈی نے گروپ کے ۶؍ اعلیٰ افسران کو بھی سمن جاری کئے ہیں اور ۳۵؍ بینکوں سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ جب قرض این پی اے میں تبدیل ہوا تو بروقت اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔ یہ معاملہ ملک کے بڑے مالیاتی گھوٹالوں میں سے ایک بن چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK