حسینہ کو پہلے ہی توہین عدالت کے الزام میں ۶ ماہ کی جیل کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ بدعنوانی کے الزامات کا بھی سامنا کر رہی ہیں۔
EPAPER
Updated: October 18, 2025, 3:58 PM IST | Dhaka
حسینہ کو پہلے ہی توہین عدالت کے الزام میں ۶ ماہ کی جیل کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ بدعنوانی کے الزامات کا بھی سامنا کر رہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں پراسیکیوٹرز نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کیلئے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق، لیک ہوئے ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر حسینہ کو سیکوریٹی فورسیز کو مظاہرین کے خلاف ”مہلک ہتھیار استعمال کرنے“ کی ہدایت دیتے ہوئے سنا گیا ہے۔ چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے جمعرات کو عدالت کو بتایا کہ حسینہ ”۱۴۰۰ مرتبہ سزائے موت کی مستحق ہیں۔“ لیکن انہوں نے انصاف کی خاطر کم از کم ایک مرتبہ سزائے موت کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ حسینہ پر ۲۰۲۴ء میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کو دبانے کیلئے انسانیت مخالف جرائم کا الزام لگایا گیا ہے۔ ۱۹۷۱ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے فوجیوں کی اولاد کیلئے سول سروس ملازمتوں میں کوٹہ کے تنازع پر جولائی ۲۰۲۴ء میں شروع ہونے والی بد امنی آگے چل کر ملکی گیر سطح کی حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہوگئی اور حسینہ کے ۱۵ سالہ اقتدار کو ختم کرنے کا باعث بنی۔ اس دوران پرتشدد واقعات میں ۱۴۰۰ سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ ۵ اگست ۲۰۲۴ء کو مظاہرین نے حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تاہم اس سےقبل ہی وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈھاکہ سے ہندوستان فرار ہوچکی تھیں۔ بی بی سی کی ایک تحقیقات کے مطابق، پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس میں صرف ایک محلے میں زائد از ۵۲ افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے: جاپانی پارلیمنٹ منگل کو نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی
حسینہ کے دفاعی وکیل نے دلیل دی کہ پولیس نے پرتشدد جھڑپوں کے دوران اپنے دفاع میں کارروائی کی۔ حسینہ کے ساتھ، سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون بھی مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ پراسیکیوٹرز نے کمال کیلئے بھی سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے، جو اب بھی روپوش ہیں۔ حسینہ کو پہلے ہی توہین عدالت کے الزام میں ۶ ماہ کی جیل کی سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ الگ سے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔