منگولیا میں پارلیمانی انتخاب جاری ہیں۔ عوام حکومت سے ناراض ہے۔ بدعنوانیوں اور مہنگائی کے باوجود کوئی قابل ذکر حزب اختلاف پارٹی نہ ہونے کی وجہ سے حکمراں جماعت کی دوبارہ کامیابی یقینی ہے، جو ۲۰۱۶ء سے بر سر اقتدار ہے۔
EPAPER
Updated: June 28, 2024, 7:31 PM IST | Ulaanbaatar
منگولیا میں پارلیمانی انتخاب جاری ہیں۔ عوام حکومت سے ناراض ہے۔ بدعنوانیوں اور مہنگائی کے باوجود کوئی قابل ذکر حزب اختلاف پارٹی نہ ہونے کی وجہ سے حکمراں جماعت کی دوبارہ کامیابی یقینی ہے، جو ۲۰۱۶ء سے بر سر اقتدار ہے۔
منگولیا میں پارلیمانی انتخابات جاری ہیں ۔ جہاں، بدعنوانی اور معیشت کی حالت پر شدیدعوامی غصے کے باوجود حکمران جماعت کے جیتنے کے وسیع امکانات ہیں۔انتخابات مقامی وقت کے مطابق صبح ۷؍ بجے سے شروع ہوکر رات ۱۰؍ بجےبند ہوں گے۔چین اور روس کے درمیان ۴ء۳؍ملین آبادی پر مشتمل وسیع رقبہ اور کم آبادی والے ملک کے رائے دہندگان ریاست کی عظیم کھرال (پارلیمنٹ) کے ۱۲۶؍اراکین کو منتخب کرنےکیلئے اپنے جمہوری حقوق کا کااستعمال کر رہے ہیں۔تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ حکمران منگولیا پیپلز پارٹی (ایم پی پی)، جس کی قیادت وزیر اعظم لووسنامسرین اویون ارڈین کر رہے ہیں، ۲۰۱۶ءسے حاصل ہونے والی اکثریت کو برقرار رکھے گی اور وسائل سے مالا مال ملک پر مزید چارسال حکومت کرے گی۔اس کے باوجود مقامی بدعنوانی،روز مرہ کی اشیا ء کی گرانی، اور نوجوانوں کیلئے مواقع کی کمی پر گہری عوامی مایوسی ہے جو آبادی کا تقریباً دو تہائی حصہ ہیں۔اس کے علاوہ ایک وسیع تاثریہ بھی ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں بڑھتی ہوئی کوئلے کی کانکنی جس کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہونا چاہئے تھا وہ اشرافیہ کی ملکیت بن کر رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: منی لانڈرنگ کیس: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ہیمنت سورین کو ضمانت دے دی
منگولیا کے وسیع رقبہ کے باوجود، ووٹوں کی خودکار گنتی کی بدولت ابتدائی نتائج چند گھنٹوں میں آنے کی توقع ہے۔اور، تقریباً ایک دہائی میں پہلی بار، ایک ایسے ملک میں جہاں سیاست پر مردوں کا غلبہ ہے پارٹیوں کو قانون کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانے کا پابند کیا گیا ہے کہ ان کے امیدواروں میں سے ۳۰؍فیصد خواتین ہوں۔ نوجوان رائے دہندگان مطمئن نہیں ہیں،اور اہم اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کی قابل اعتماد متبادل فراہم کرنے میں ناکامی نے چھوٹی جماعتوں کے عروج کا راستہ ہموار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی ایئرپورٹ کی چھت کا ایک حصہ گرجانے سے ایک شخص جاں بحق، ۸؍ زخمی
سنٹررائٹ اینٹی کرپشن ایچ یو این پارٹی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا کے جاننے والے، پیشہ ور امیدواروں کے ذریعے پارلیمانی نمائندگی میں اضافہ کرے گی، جنہیں شہری متوسط طبقے میں نمایاں حمایت حاصل ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اور منگولیا کی قومی سلامتی کونسل کے سابق مشیر بیاریکھوگواہ منکھنارن نے اے ایف پی کو بتایا’’میں اس انتخاب کو وزیر اعظم اویون ایرڈین پر ایک استصواب رائےکے طور پر بیان کروں گاکہ آیا وہ منگولیا کے سماجی معاہدے کو حاصل کرنےکیلئےعوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے؟‘‘