Inquilab Logo Happiest Places to Work

آج سے اسمبلی کے مانسون اجلاس کا آغاز،اپوزیشن نے چائے پارٹی کا بائیکاٹ کیا

Updated: June 30, 2025, 11:10 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

مہا یوتی کے لیڈروں کی بد زبانی، کسانوں، لاڈلی بہن اور بچیوں سے کئے گئے وعدے وفا نہ کرنے پر اپوزیشن حکومت کو گھیرنے کیلئے تیار۔ الزام لگایا کہ ریاست کو بی جے پی اور غداروں کے گروہ لوٹ رہے ہیں۔

From right, Amin Patel, Jitendra Uhar, Aaditya Thackeray, Danve and others can be seen at the opposition press conference. Photo: INN
اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں دائیں سے امین پٹیل، جتیندر اوہاڑ،آدتیہ ٹھاکرے،دانوے او ردیگر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

ممبئی کے ودھان بھون میں آج (پیر ) سے مہاراشٹر اسمبلی کا مانسون اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ تقریباً ۳؍ ہفتہ تک جاری رہنے والے یہ اجلاس ایسے وقت میں شروع ہو رہا ہے جب پہلی جماعت سے ہندی زبان کو لازمی کرنے کے اپنے ہی جی آر سے حکومت تنقید کے نشانے پر ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کو اسمبلی اجلاس میں گھیرنے کے اپنے تیور حکومت کی جانب سے اتوار کو سہیادری ریسٹ ہاؤس میں روایتی چائے پارٹی کا بائیکاٹ کر کے ظاہر کردیئے ہیں۔ 
ان موضوعات پر حکومت کوگھیریں  گے
  قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈرامباداس دانوے ( شیو سینا۔ ادھو)نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ مانسون اجلاس میں ہندی کو لازمی قرار دینے، پبلک سیکوریٹی بل، مہا یوتی کے لیڈروں کی بد زبانی، بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے قبل کسانوں، لاڈلی بہنوں، بیٹیوں، بے روزگاروں کے ساتھ کئے گئے وعدے کو وفا نہ کرنے پر حکومت کو گھیرا جائے گا اور سوال کیا جائےکہ آخر عوام سے کئے گئے وعدوں کو کب پورے ہوں گے۔ 
  امباداس دانوے کے بقول الیکشن سے قبل حکومت نے لاڈلی بہنوں کو ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپئے بطور معاوضہ دیئے تھے اور دوبارہ اقتدار میں آنے پر ۲۱۰۰؍ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن رقم کیا بڑھاتے بلکہ جن خواتین نے۲۱۰۰؍ ملنے کی امید میں مہا یوتی کو ووٹ دیئے تھے ان میں سے کئی خواتین کو اس اسکیم سے نکال دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بچیوں کو مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج تک اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ کسانوں کے قرض معاف کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن ان کے بھی قرض معاف نہیں کئے جارہے ہیں ۔ اسی طرح دیگر موضوعات پر حکومت سے سوال کئے جائیں گے۔ 
 اسلئے چائے پارٹی کا بائیکاٹ کیا....
 مانسون اجلاس سے قبل حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو روایتی چائے پارٹی میں مدعو کیا گیا تھا لیکن مہا وکاس اگھاڑی نے اس چائے ہارٹی کا بائیکاٹ کیا اور الزام لگایاکہ ریاست کو بی جے پی اور غداروں کے دو گروہ لوٹ رہے ہیں۔ مہاوکاس اگھاڑی نے برسر اقتدار پارٹی کو مانسون اجلاس میں عوام کے مسائل کو بلند کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ریاست میں کسانوں، طلبہ اور نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا ہے، خواتین پریشان ہیں اور ریاست میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ مانسون اجلاس پیر سے شروع ہو رہا ہے۔ اسی پس منظر میں، قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کی رہائش گاہ ’آجنکیا تارا‘پر مہا وکاس اگھاڑی ( ایم وی اے)کے سرکردہ لیڈران کی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس کےبعد ایم وی اے کی جانب سے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو خط بھیجا گیا جس میں کہا گیا کہ وہ حکومت کی چائے پارٹی کا بائیکاٹ کررہے ہیں کیونکہ ریاست میں بہت سے مسائل سنگین ہیں جنہیں حکومت حل کرنے میں   بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے اور اسی لئے وہ ایسی حکومت کی چائے پارٹی میں شرکت نہیں کر یں گے۔ 
 اس پریس کانفرنس میں امباداس دانوے کے ساتھ کانگریس کے گروپ لیڈر وجے وڈیٹیوار، ستیج پاٹل، این سی پی کے گروپ لیڈر جتیندر اوہاڑ، اراکین اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے، امین پٹیل، سنیل پربھو اور دیگر لیڈر موجود تھے۔ دانوے نے مہا یوتی حکومت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے ہمیں چائے پر بلایا تھا لیکن چونکہ ریاست میں تمام مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں اسلئے ہم ایسی حکومت کی چائے پارٹی کو قبول نہیں کر سکتے۔ مہا یوتی میں شامل تینوں پارٹیاں تین سمتوں میں جارہی ہیں ۔ ایک وزیر کا کہنا ہے کہ نارائن رانے نے قتل کیا۔ اس حکومت کے ایک وزیر نے ۳؍ ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہم اس کو اسمبلی اجلاس میں بے نقاب کریں گے۔ دانوے نے الزام لگایا کہ ’’ برسراقتدار کے لیڈروں میں حکمرانی سر چڑھ کر بول رہی ہے۔ وزیر ببن راؤ لونیکر انگریزوں کی اولاد ہے۔ سنجے شرساٹھ اور بھومرے کے کرپشن کیس سامنے آئے ہیں۔ مراٹھی زبان کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔ ہندی کو لازمی بنایا جا رہا ہے۔ شکتی پیٹھ ہائی وے کی مخالفت ہو رہی ہے اس کے باوجود حکومت یہ منصوبہ کر رہی ہے۔ ریاست منشیات کی لپیٹ میں ہے۔ اس حکومت میں امن و امان کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ برسر اقتدارجماعت کے لوگ جرائم میں ملوث ہیں اور وزیر اعلیٰ اسکی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ `یہ ایک بی جے پی پارٹی اور دو غدار گروہوں کی حکومت ہے اور وہ بنگلوں کیلئے لڑ رہے ہیں۔ اضلاع کی تقسیم پر فنڈز کو لے کر آپس میں جھگڑے ہوتے ہیں۔ گیارہویں جماعت کی پہلی داخلہ فہرست میں گڑبڑی ہے۔ کیا دادا بھوسے نے اس میں بدعنوانی کی ہے؟ این سی پی (شرد)کے لیڈر گروپ لیڈر جتیندر اوہاڑ نے اس حکومت کی طرف سے جاری سیاسی جھگڑے کو شرمناک اور قابل نفرت قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔ کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ یہ حکومت کسانوں کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK