عالمی درجہ بندی ایجنسی نے کہا کہ نئی دہلی کا ردعمل اس کی ترقی، افراط زر اور بیرونی پوزیشن پر اثرات کا تعین کرے گا۔
EPAPER
Updated: August 19, 2025, 4:08 PM IST | New Delhi
عالمی درجہ بندی ایجنسی نے کہا کہ نئی دہلی کا ردعمل اس کی ترقی، افراط زر اور بیرونی پوزیشن پر اثرات کا تعین کرے گا۔
دی ہندو نے پیر کو عالمی درجہ بندی ایجنسی موڈیز کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ہندوستانی برآمدات پر عائد امریکی محصولات سے ہندوستانی اشیاء کی مانگ میں ’کافی‘ کمی آنے کا امکان ہے۔ ۳۰؍ جولائی کو واشنگٹن نے ہندوستان سے درآمد کی جانے والی اشیا پر۲۵؍ فیصد ڈیوٹی کا اعلان کیا، جو درجنوں ممالک پر نام نہاد باہمی محصولات کا حصہ ہے جنہوں نے امریکہ کے ساتھ علاحدہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔
۶؍اگست کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی تیل خریدنے والی ہندوستانی مصنوعات پر۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا تھا۔ اس سے ہندوستانی مصنوعات پر امریکی ٹیرف کی شرح۵۰؍ فیصد تک بڑھ گئی۔ دی ہندو نے لکھا ہےکہ موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں اچانک خرابی کا تجربہ کیا ہے۔ اب ہم توقع کرتے ہیں کہ ٹیرف ٹرمپ کی باقی ماندہ مدت تک برقرار رہیں گے، اس لیے نمو پر اثر خاص طور پر سرمایہ کاری اور برآمدات پر نمایاں ہوگا۔‘‘
ایجنسی نے کہا کہ ان پیش رفتوں پر ہندوستان کا ردعمل اس کی ترقی، افراط زر اور بیرونی پوزیشن پر اثرات کا تعین کرے گا۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان روس اور چین کے قریب ہو رہا ہے۔ دریں اثنا، وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے کہا ہے کہ ہندوستان کو امریکہ کے اسٹریٹجک پارٹنر کی طرح برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئی دہلی اب روس اور چین دونوں کے قریب ہو رہا ہے۔‘‘
فائنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں، ٹرمپ کے قریبی مشیروں میں سے ایک، ناوارو نے لکھا کہ ’’ہندوستان روسی تیل کے لیے عالمی کلیئرنگ ہاؤس کے طور پر کام کرتا ہے، ماسکو کو انتہائی ضروری ڈالر کی فراہمی کے دوران ممنوعہ خام تیل کو اعلیٰ قیمت کی برآمدات میں تبدیل کرتا ہے۔‘‘